اسلامی تعلیمات

اخلاق و اوصاف

رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے نواسے امام حسن علیہ السلام سے بے پناہ محبت تھی اور اپنے اصحاب کو بھی حکم کرتے کہ وہ ان سے محبت رکھیں۔ چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

’’بار الہا! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت فرما اور جو کوئی ان سے محبت کرتا ہے اس سے بھی محبت فرما‘‘

ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:

جو کوئی بھی اہل جنت کے سردار کو دیکھنا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ حسنؑ بن علیؑ کو دیکھے۔

امام حسن علیہ السلام ایک زاہد اور عبادت گزار ہستی تھے آپ نے 25 حج پا پیادہ انجام دیے۔ آپؑ کے حسن اخلاق اور سخاوت کا چرچا زبانِ زدِ عام تھا۔ امام حسنؑ کی ایک غیر معمولی صفت جس کے دوست اور دشمن سب معترف تھے وہ حلم کی صفت تھی۔

چنانچہ ایک شامی کہتا ہے کہ ایک دن میں نے مدینہ میں ایک ایسے شخص کو دیکھا جس کا چہرہ باوقار اور انتہائی خوبصورت تھا۔ اس کے بدن کا لباس بھی انتہائی مناسب اور آراستہ تھا وہ گھوڑے پر سوار تھا۔ میں نے ان کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے بتایا کہ حسن ابن علیؑ ہیں یہ سن کر میرا پورا وجود غصے میں جلنے لگا اور میں بغض اہل بیتؑ کی وجہ سے ان پر سب و شتم کرنے لگا۔

جب میں انہیں کافی برا بھلا کہہ چکا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا: کیا تم مسافر ہو؟ میں نے کہا ہاں، آپؑ نے فرمایا میرے ساتھ آؤ۔ اگر تمہارے پاس رہائش نہیں ہے تو میں تمہیں رہائش دوں گا، اگر پیسہ نہیں ہے تو میں تمہاری مدد کروں گا اور اگر تمہاری کوئی ضرورت ہے تو میں تمہاری ضرورت پوری کر دوں گا۔ یہ سن کر میں ان کے قدموں میں گر پڑا اور اپنے کام پر شرمندگی کا اظہار کیا اور اس کے بعد روئے زمین پر ان سے زیادہ محبوب میرے نزدیک کوئی نہ تھا۔

آپؑ کی سخاوت اور مہمان نوازی بھی پورے عرب میں مشہور تھی۔ آپؑ نے تین مرتبہ اپنا تمام مال راہ خدا میں تقسیم کر دیا۔ کسی سائل کو خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے تھے کسی نے پوچھا: آپؑ خود ضرورت مند ہیں پھر بھی کیا بات ہے کہ سائل کو رد نہیں فرماتے؟ آپؑ نے جواب دیا:

میں خود خدا کی بارگاہ کا سائل ہوں مجھے شرم آتی ہے کہ خود سائل ہوتے ہوئے دوسرے سائلوں کے سوال کے پورا نہ کروں۔