اسلامی تعلیمات

اخلاق و اوصاف

امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام نے اپنی بیشتر زندگی رسالتمآب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زیر سایہ گزاری۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ علیہ السلام سے بے حد محبت کیا کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ ولادت کے بعد سے ہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپؑ کو ہمیشہ اپنے ساتھ رکھا اور امیرالمؤمنین علیہ السلام نے بھی اپنی زندگی کو مکمل طور پر آنحضرتؐ کے کردار اور سیرت کے ڈھانچے میں ڈال دیا۔ چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپؑ کو شہر علم و حکمت کا دورازہ اور امت کا بہترین قاضی قرار دیا۔ امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی شخصیت علم، حکمت و دانائی، عبادت، سخاوت، شجاعت اور صبر و تحمل جیسی صفات سے مزین تھی۔

امیر المؤمنین علی علیہ السلام کھانے میں سادہ غذا استعمال کیا کرتے تھے ہمیشہ جَو کی روٹی کھاتے۔ آپؑ نے کبھی گندم استعمال نہ کی۔ اگر آپؑ کا لباس دیکھا جائے تو باوجود اس کے کہ خلیفۃ المسلمین تھے مگر پھر بھی پیوندار لباس پہنتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ اس میں اتنے پیوند لگ چکے ہیں کہ اب تو رفو کرنا بھی مشکل لگتا ہے۔ آپؑ محنت اور مزدوری کے ذریعہ اپنے گھرکے اخراجات پورے کیا کرتے تھے۔

عبادت خدا کا یہ عالم تھا کہ آپؑ دن رات میں ایک ہزار اکیاون رکعت نماز پڑھتے تھے۔ اور جب رات کی تاریکی میں محراب مسجد میں کھڑے ہوتے تھے تو جسم خوف خدا سے کا نپ رہا ہوتا، داڑھی آنسوؤں سے بھیگ جایا کرتی۔ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد سب سے بڑے عابد اور متقی انسان تھے۔ دن روزے میں اور رات اللہ کی عبادت میں گزارتے تھے۔ چنانچہ امام زین العابدین علیہ السلام فرمایا کرتے تھے کہ کسی شخص میں اس قدر استعداد اور طاقت کہاں ہے کہ وہ علی ابن ابی طالب علیہ السلام جیسی عبادت کر سکے۔ اللہ تعالیٰ کے حضور خوف خدا سے کانپنے والے علی ابن ابی طالب علیہ السلام جب راہِ خدا میں جہاد کے لیے نکلتے تھے تو کفار مکہ اور خیبر کے بڑے بڑے سورما بھی آپؑ کا نام سن کر لرز جاتے تھے لیکن حلیم الطبع اتنے تھے کہ دشمن پر بھی غلبہ پا لینے کے بعد معاف فرما دیتے تھے۔

آپؑ ہمیشہ غرباء، مساکین اور غلاموں کے ساتھ احسان فرمایا کرتے تھے۔ رات کی تاریکی میں اپنی پشت پر ضرورت کا سامان رکھ کر غرباء و مساکین کے گھروں میں پہنچا آتے جبکہ ان لوگوں کو خبر تک بھی نہیں ہوتی۔ آپؑ جود و سخا میں اس درجہ پر فائز تھے کہ آپؑ کے ایک حریف نے آپؑ کی سخاوت کی گواہی دی کہ اگر علی علیہ السلام سونے سے بھرے ہوئے ایک گھر اور گھاس سے بھرے ہوئے ایک گھر کا مالک ہو تو سونے کو پہلے صدقے میں دے گا یہاں تک کہ اس میں کوئی چیز باقی نہ بچے۔

امیرالمؤمنین علیہ السلام کی بہت بڑی خصوصیت آپؑ کا عدل تھا حتیٰ کہ ایک مرتبہ آپؑ کے بھائی جناب عقیل نے بیت المال سے اپنے حق میں سے کچھ زائد حصہ طلب فرمایا تو آپؑ نے آگ میں گرم کی ہوئی ایک سلاخ ان کے ہاتھ پر لگائی تو وہ چیخ پڑے۔ تو آپؑ نے فرمایا: اے عقیل! تو دنیا کی اس آگ سے ڈرتا ہے تو کیا میں جہنم کی آگ کے عذاب سے نہ ڈروں؟ آپؑ کا عدل زبان زد عام ہے۔ لبنان کے مشہور عیسائی مصنف جورج جرداق کے الفاظ میں امام علی علیہ السلام اپنی شدت عدالت کی وجہ سے قتل ہوئے۔ مختصر یہ کہ آپؑ کی پوری زندگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حفاظت اور دین اسلام کی ترویج و اشاعت میں گزری۔