اسلامی تعلیمات

باب5 - حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام

دور خلافت

جب امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام نے نظام حکومت اپنے ہاتھ میں لیا تو آپؑ کے سامنے مشکلات اور دشواریوں کا ایک پہاڑ کھڑا تھا اور رہی سہی کسر آپؑ کو مختلف جنگوں میں الجھا کر پور ی کر دی گئی۔ اس کی ایک وجہ آپؑ کی اصولی سیاست اور نظامِ عدل و انصاف کو رائج کرنا تھا۔ اس سلسلے میں آپؑ نے جو پہلا قدم اٹھا یا وہ وظائف اور بیت المال کی برابری اور مساوات کی بنیاد پر تقسیم کا عمل تھا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ گذشتہ خلفاء کے دور میں معاشرے کے اندر مالدار اور غریب طبقات کے درمیان جو فاصلے بڑھ گئے تھے اب کم ہو رہے تھے اپنے اس عمل پر امامؑ کی دلیل یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے، چنانچہ بعض لوگوں نے اما مؑ سے مخالفت کی وجہ یہی بیان کی تھی کہ حضرت علی علیہ السلام نے تقسیم اموال کے موقع پر ان کا خیال نہیں رکھا ہے یعنی گذشتہ خلفاء کے دور کی نسبت انہیں کم مال عطا کیا گیا ہے۔

امام علیہ السلام کے سامنے ایک اہم اور زیادہ مشکل مسئلہ دینی انحرافات (بدعات) اور لوگوں کی دین سے عدم آگاہی کا تھا کیونکہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد لوگوں کے سامنے صحیح دینی معارف پیش کرنے کے سلسلے میں کوئی جامع قدم نہیں اٹھایا گیا تھا اور حکمران ’’مصلحت پسندی‘‘ کی بنیاد پر احکام وضع کر لیا کرتے تھے۔

گذشتہ خلفاء کے دور میں پیدا ہونے والی خرافات کا ازالہ اور اصلاح امامؑ کی بنیادی ذمہ داری تھی اور یہ ایک انتہائی دشوار کام تھا اس اصلاحی کام نے آپؑ کو بہت سے عمائدین اور صاحبان اثر و رسوخ کے مقابلے لا کھڑا کیا اور اس سلسلے میں سرکشی پر اترآنے والوں کے خلاف امیرالمؤمنینؑ کو جہاد بھی کرنا پڑا چنانچہ آپؑ کا تقریباً پانچ سالہ دور خلافت ان سرکش عناصر کے خلاف جنگوں میں گزر گیا ہم مختصر طور پر ان جنگوں کے احوال پر نظر ڈالتے ہیں۔