اسلامی تعلیمات

واقعہ حرہ

واقعہ کربلا کے بعد جب اہل حرم شام سے رہائی پانے کے بعد واپس مدینہ پہنچے اور مدینہ والوں کو یزید کے مظالم کا اندازہ ہوا تو ایک مرتبہ احتجاج کی آگ بھڑک اٹھی اور انہوں نے مدینہ میں یزید کے نمائندے عثمان بن محمد کو معزول کرکے عبد اللہ بن حنظلہ کو حاکم بنا دیا جو جناب حنظلہ غسیل الملائکہ کے بیٹے تھے۔ یزید نے اس بغاوت کو کچلنے کے لیے بد ترین انسان مسلم بن عقبہ کا انتخاب کیا اور اس نے مدینہ پر چڑھائی کا منصوبہ بنایا۔

اہل مدینہ نے دفاع کا ارادہ کیا اور شہر سے باہر مقام حرہ پر گھمسان کا رن پڑا۔ جس کے نتیجے میں دس ہزار مسلمان جن میں سات سو حافظانِ قرآن بھی شامل تھے قتل کر دیے گئے اور ہزاروں خواتین کی عصمت دری کی گئی سارا شہر لوٹ لیا گیا اور تین دن تک مدینہ منورہ لشکر یزید کے لیے مباح قرار دیا گیا۔

یہ واقعہ 27، 28 ذی الحجہ 63ھ کو پیش آیا۔ امام زین العابد ینؑ ان حالات کے پیش نظر ایک دیہات ’’ینبع‘‘ کی طرف منتقل ہو گئے تھے اور لشکر یزید نے بھی سارے مدینہ سے غلامی کی بیعت لینے کے باوجود آپؑ سے بیعت کا تقاضا نہیں کیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ یزید ایک مرتبہ مطالبہ بیعت کا حشر دیکھ چکا تھا اور اس کا نتیجہ بھگت رہا تھا۔

اس موقع پر مروان جیسے بدترین دشمن نے بھی امام زین العابدین علیہ السلام سے پناہ کی درخواست کی کہ مدینہ مخالف ہو گیا ہے اور میں اپنے بچوں کے لیے خطرہ محسوس کرتا ہوں تو آپؑ نے اس شخص کے گھرانے کو بھی پناہ دی جس نے سب سے پہلے قتل امام حسین علیہ السلام کا اشارہ دیا تھا۔