سامرا میں قیام کے دوران امام حسن عسکری علیہ السلام اپنے بلند علمی اور اخلاقی مقام بالخصوص شیعوں کی قیادت میں بہت زیادہ شہرت حاصل کر لی تھی کیونکہ آپؑ عوام و خواص کی توجہ کا مرکز تھے اس لیے عباسی خلافت نے بعض مواقع کے علاوہ عموماً آپؑ کے ساتھ بظاہر احترام آمیز طرز عمل اختیار کیے رکھا۔
امام حسن عسکری علیہ السلام کا خادم کہتا ہے کہ جن دنوں امامؑ خلیفہ کی اقامت گاہ میں جایا کرتے تھے تو لوگوں میں عجیب جوش و خروش پیدا ہو جایا کرتا تھا۔ آپؑ کے راستے میں آنے والی سڑکیں لوگوں سے بھر جاتی تھیں۔ جب امامؑ تشریف لاتے تو ایک دم خاموشی طاری ہو جاتی اور آپؑ لوگوں کے درمیان سے گزرتے ہوئے دربار میں داخل ہو جاتے تھے۔
متوکل نے امام علی نقی علیہ السلام کے ہمراہ ان کے فرزند امام حسن عسکری علیہ السلام کو بھی مدینہ سے سامرا طلب کیا تھا تاکہ ان دونوں اماموں پر نظر رکھی جا سکے۔ بعض مواقع پر اس نظر بندی کے دوران ان حضرات پر زیادہ سختی کی جاتی تھی خاص طور پر جب ایسے حادثات وجود میں آتے، جو کسی اعتبار سے حکومت کے لیے خطرہ شمار ہو تے تھے۔ ان مواقع پر امام حسن عسکری علیہ السلام کو ان کے بعض اصحاب کے ہمراہ قید خانے میں ڈال دیا جاتا تھا یہی وجہ ہے کہ مختلف اوقات میں امامؑ کو قید و بند کی صعوبتوں سے گزرنا پڑا کبھی صالح بن وصیف کے قید خانہ میں رہے تو کبھی علی بن حزین کی جیل میں اور ایک عرصہ تک ’’نحریر‘‘ کے زندان میں بھی قید رہے۔
ان حالات میں بھی امام حسن عسکری علیہ السلام نے ہر ممکن طریقے سے اپنے چاہنے والوں سے رابطہ بحال رکھا اور اس مقصد کے لیے وہی طریقہ اپنایا گیا جو امام علی رضا علیہ السلام سے چلا آرہا تھا یعنی دُور دراز کے علاقوں میں آپؑ نے اپنے وکلا مقرر فرمائے ہوئے تھے جو عوام اور امام علیہ السلام کے درمیان رابطے کا کام انجام دیتے تھے۔
اسلامی تعلیمات
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بچپن
حضور اکرمؐ کا لڑکپن اور جوانی
اخلاق و اوصاف
بعثت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
ہجرت مدینہ سے فتح مکہ تک
جنگ بدر
جنگ احد
جنگ خندق
صلح حدیبیہ
جنگ خیبر
فتح مکہ
حجۃ الوداع
وصال
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
1۔ امیرالمؤمنینؑ زمانہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں
2۔ امیر المؤمنین علیہ السلام وفات رسولؐ کے بعد
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
1۔ جنگ جمل
2۔ جنگ صفین
جنگ نہروان
شہادت امیرالمؤمنین علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
اخلاق و اصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صلح کے فوائد
شہادت
حضرت امام حسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام حسین علیہ السلام اور تحریک کربلا
تحریک کربلا
حضرت مسلم بن عقیل کی کوفہ روانگی
عراق کی جانب امام حسینؑ کی روانگی
شہادت
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صحیفہ سجادیہ
واقعہ حرہ
یزیدی لشکر کی جانب سے خانہ کعبہ کی توہین
شہادت
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام جعفر صادقؑ کی غلو تحریک کے خلاف جدوجہد
امام جعفر صادقؑ کی سیاسی جدوجہد
شہادت
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
بشر حافی کا واقعہ
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
اخلاق و اوصاف
القابات اور خطابات
ظہور امام مہدیؑ معصومینؑ کی نظر میں
امام مہدی علیہ السلام کی حفاظت کا الٰہی انتظام
غیبت امام مہدیؑ
غیبت صغریٰ و نیابتِ حضرت امام مہدی عج
غیبت کبریٰ
دور غیبت میں ہمارے فرائض
احوال و واقعات
سامرا میں قیام کے دوران امام حسن عسکری علیہ السلام اپنے بلند علمی اور اخلاقی مقام بالخصوص شیعوں کی قیادت میں بہت زیادہ شہرت حاصل کر لی تھی کیونکہ آپؑ عوام و خواص کی توجہ کا مرکز تھے اس لیے عباسی خلافت نے بعض مواقع کے علاوہ عموماً آپؑ کے ساتھ بظاہر احترام آمیز طرز عمل اختیار کیے رکھا۔
امام حسن عسکری علیہ السلام کا خادم کہتا ہے کہ جن دنوں امامؑ خلیفہ کی اقامت گاہ میں جایا کرتے تھے تو لوگوں میں عجیب جوش و خروش پیدا ہو جایا کرتا تھا۔ آپؑ کے راستے میں آنے والی سڑکیں لوگوں سے بھر جاتی تھیں۔ جب امامؑ تشریف لاتے تو ایک دم خاموشی طاری ہو جاتی اور آپؑ لوگوں کے درمیان سے گزرتے ہوئے دربار میں داخل ہو جاتے تھے۔
متوکل نے امام علی نقی علیہ السلام کے ہمراہ ان کے فرزند امام حسن عسکری علیہ السلام کو بھی مدینہ سے سامرا طلب کیا تھا تاکہ ان دونوں اماموں پر نظر رکھی جا سکے۔ بعض مواقع پر اس نظر بندی کے دوران ان حضرات پر زیادہ سختی کی جاتی تھی خاص طور پر جب ایسے حادثات وجود میں آتے، جو کسی اعتبار سے حکومت کے لیے خطرہ شمار ہو تے تھے۔ ان مواقع پر امام حسن عسکری علیہ السلام کو ان کے بعض اصحاب کے ہمراہ قید خانے میں ڈال دیا جاتا تھا یہی وجہ ہے کہ مختلف اوقات میں امامؑ کو قید و بند کی صعوبتوں سے گزرنا پڑا کبھی صالح بن وصیف کے قید خانہ میں رہے تو کبھی علی بن حزین کی جیل میں اور ایک عرصہ تک ’’نحریر‘‘ کے زندان میں بھی قید رہے۔
ان حالات میں بھی امام حسن عسکری علیہ السلام نے ہر ممکن طریقے سے اپنے چاہنے والوں سے رابطہ بحال رکھا اور اس مقصد کے لیے وہی طریقہ اپنایا گیا جو امام علی رضا علیہ السلام سے چلا آرہا تھا یعنی دُور دراز کے علاقوں میں آپؑ نے اپنے وکلا مقرر فرمائے ہوئے تھے جو عوام اور امام علیہ السلام کے درمیان رابطے کا کام انجام دیتے تھے۔