اسلامی تعلیمات

صحیفہ سجادیہ

عوام کی فکر اور سوچ کو بنی امیہ کے پلید شکنجوں سے آزادی دلانے کے بعد امام زین العابدینؑ کی دوسری ذمہ داری اسلامی معارف کی نشر و اشاعت کر کے لوگوں کے دلوں کو دوبارہ صحیح دین و مذہب کی طرف پلٹانا تھا۔ سیاسی، اخلاقی اور معاشرتی طور پر بے راہ روی کے شکار معاشرے کی تربیت کے لیے امام سجاد علیہ السلام نے دعا و منا جات کا سہارا لیا۔ امام سجاد علیہ السلام کی دعاؤں کا مجموعہ ’’صحیفہ سجادیہ‘‘ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

اگرچہ بظاہر ان دعاؤں کا اصل مقصود معرفت الٰہی اور عبادت ہی تھا لیکن اگر ان دعاؤں میں موجود عبارتوں پر غور کیا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ ان دعاؤں کے ذریعے لوگ ان سیاسی مفاہیم سے بھی آشنا ہو سکتے تھے جو امام زین العابدین علیہ السلام کے پیش نظر تھے۔

امام علیہ السلام کی دعاؤں کا شاہکار مجموعہ صحیفہ سجادیہ پچاس سے زائد دعاؤں پر مشتمل ہے۔ آپؑ کی دعاؤں میں ایک ایسی عبارت موجود ہے جسے کثرت کے ساتھ دہرایا گیا ہے اور شاید ہی کوئی دعا اس عبارت سے خالی ہوگی۔

یہ عبارت ’’محمد و آل محمد علیہم السلام پر صلوات‘‘ ہے۔ جس زمانے میں اہل بیت رسول علیہم السلام کا نام تک لینا جرم سمجھا جاتا تھا اور برسر منبر علیؑ و اولاد علیؑ پر سب و شتم ہوتا تھا، ایسے حالات میں اس عبارت کا استعمال بخوبی اپنی اہمیت کا عکاس ہے۔ آپؑ کی دعاؤں میں ’’محمد و آلہ الطیبین الطاہرین الاخیار الانجبین‘‘ جیسی عبارتیں بار بار دہرائی گئی ہیں۔

اس طرح سے آپؑ عوام میں اہل بیت علیہم السلام سے مضبوط وابستگی پیدا کرنا چاہتے تھے اور فرمایا کرتے تھے: ’’اللہ تعالیٰ نے عالَم پر اپنے پیغمبرؐ پر درود بھیجنے کو واجب کیا ہے اور ہمیں بھی ان کے ساتھ ملا دیا ہے تو جو رسول اللہؐ پر صلوات بھیجے لیکن ہم پر درود نہ بھیجے اس نے رسولؐ پر صلوات کو ادھورا چھوڑ دیا اور حکم خدا کو ترک کر دیا ہے‘‘۔

صحیفہ سجادیہ کے اہم ترین مضامین میں سے ایک ’’امامت‘‘ بھی ہے امامؑ نے مختلف دعاؤں میں حق خلافت اور امامت و رہبری کو اہل بیت رسول علیہم السلام کے لیے مقدم ہونے کو آشکار کیا۔ الغرض امام زین العابدین علیہ السلام نے اپنی دعاؤں میں ایک بگڑے ہوئے معاشرے کو حقیقی اسلامی معارف سے روشناس کرایا یوں لوگوں کو ایک نئی زندگی دینے اور مستقبل میں امام محمد باقر علیہ السلام اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی سرگرمیوں کے لیے سازگار حالات فراہم کرنے میں کامیاب رہے۔