حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی زندگی کے حالات کو بیان کرتے ہوئے ہم درج ذیل اہم امور پر نظر ڈالتے ہیں۔
صادق آل محمدؑ کی علمی فیوضات اور برکات
یوں تو تمام آئمہ اہل بیت علیہم السلام علمی فیوض و برکات سے بھر پور تھے اور علم اولین وآخرین کے مالک تھے لیکن دنیا والوں نے ان سے فائدہ اٹھانے کی بجائے انہیں قید و بند میں رکھ کر علوم و فنون کے خزانوں پر تالے لگادیے، اس لیے ان حضرات کے علمی کمالات کماحقہ منظر عام پر نہ آسکے ورنہ آج دنیا کسی علم میں خاندان رسالت کے علاوہ کسی کی محتاج نہ ہوتی۔
امام جعفر صادقؑ کا دور باقی ائمہ معصومین علیہم السلام کی نسبت ایک زرین عہد تھا وہ رکاوٹیں جو آپؑ سے پہلے یا بعد والے ائمہ اہل بیتؑ کو پیش آئیں وہ کسی حد تک کم تھیں۔ بنو امیہ اور بنو عباس کی اقتدار کی خاطر باہمی چپقلش کی وجہ سے آپؑ کو اس قدر موقع میسر ہوا کہ آپؑ علوم محمد و آل محمد علیہم السلام کی اشاعت اور مذہب اہل بیتؑ کی ترویج میں امن و سکون سے مشغول رہے اور لوگوں کو بھی آپؑ کی طرف علمی مسائل میں رجوع کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی۔ یہی وجہ تھی کہ آپؑ کی خدمت میں حجاز کے علاوہ دور دراز مقامات مثلاً عراق، شام، خراسان، کابل، ہندوستان اور بلاد روم کے طلبا اور تشنگان علم حاضر ہو کر مستفید ہوتے تھے۔ امام جعفر صادقؑ کے حلقہ درس میں چار ہزار اصحاب تھے۔ شیخ مفیدؒ اپنی کتاب، ’’الارشاد‘‘ میں فرماتے ہیں:
لوگوں نے آپؑ کے علوم کو نقل کیا جنہیں تیز سوار دور دراز کے علاقوں تک لے گئے علماء اہل بیتؑ میں کسی سے بھی اتنے علوم و فنون کو نقل نہیں کیا جس قدر امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کیے ہیں۔ ان علماء کی تعداد چار ہزار ہے آپؑ کے شاگردوں میں سے ایک رومی النسل بزرگ زرارہ بن اعین (متوفی 150ھ) قابل ذکر ہیں۔ جن کے دادا سنسن بلاد روم کے ایک مقدس راہب تھے زرارہ اپنی علمی خدمات کے اعتبار سے اسلامی دنیا میں کافی شہرت کے حامل ہیں اور آپ نے کئی ایک تصانیف بھی مرتب کی ہیں۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے جن علوم میں اپنے شاگرد پیدا کیے ان میں علوم قرآن، علم فقہ، منطق، فلسفہ، علم کیمیا، علم طب، علم نجوم، علم الاجسام اور دیگر بے شمار علوم بھی شامل ہیں۔ حضرت امام صادقؑ نے ان علوم میں فلک شگاف شاگرد پیدا کیے کہ جن کے نام کتب سیر و تواریخ میں موجود ہیں۔ مورخین نے امام ابو حنیفہ، امام مالک ابن انس، یحییٰ بن سعید انصاری، ابن جریح، امام سفیان ثوری، سفیان بن عینہ وغیرہ کو امام جعفر صادق علیہ السلام کے شاگردوں میں ذکر فرمایا ہے۔ امامؑ کے نامور اصحاب اور شاگروں میں امام الکیمیا جابر بن حیان، زُرارہ بن اعین، ابان بن تغلب، اسحاق بن عمار، حمران بن اعین، صفوان بن مہران وغیرہ جیسی شخصیات بھی شامل ہیں۔
اسلامی تعلیمات
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بچپن
حضور اکرمؐ کا لڑکپن اور جوانی
اخلاق و اوصاف
بعثت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
ہجرت مدینہ سے فتح مکہ تک
جنگ بدر
جنگ احد
جنگ خندق
صلح حدیبیہ
جنگ خیبر
فتح مکہ
حجۃ الوداع
وصال
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
1۔ امیرالمؤمنینؑ زمانہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں
2۔ امیر المؤمنین علیہ السلام وفات رسولؐ کے بعد
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
1۔ جنگ جمل
2۔ جنگ صفین
جنگ نہروان
شہادت امیرالمؤمنین علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
اخلاق و اصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صلح کے فوائد
شہادت
حضرت امام حسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام حسین علیہ السلام اور تحریک کربلا
تحریک کربلا
حضرت مسلم بن عقیل کی کوفہ روانگی
عراق کی جانب امام حسینؑ کی روانگی
شہادت
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صحیفہ سجادیہ
واقعہ حرہ
یزیدی لشکر کی جانب سے خانہ کعبہ کی توہین
شہادت
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام جعفر صادقؑ کی غلو تحریک کے خلاف جدوجہد
امام جعفر صادقؑ کی سیاسی جدوجہد
شہادت
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
بشر حافی کا واقعہ
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
اخلاق و اوصاف
القابات اور خطابات
ظہور امام مہدیؑ معصومینؑ کی نظر میں
امام مہدی علیہ السلام کی حفاظت کا الٰہی انتظام
غیبت امام مہدیؑ
غیبت صغریٰ و نیابتِ حضرت امام مہدی عج
غیبت کبریٰ
دور غیبت میں ہمارے فرائض
احوال و واقعات
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی زندگی کے حالات کو بیان کرتے ہوئے ہم درج ذیل اہم امور پر نظر ڈالتے ہیں۔
صادق آل محمدؑ کی علمی فیوضات اور برکات
یوں تو تمام آئمہ اہل بیت علیہم السلام علمی فیوض و برکات سے بھر پور تھے اور علم اولین وآخرین کے مالک تھے لیکن دنیا والوں نے ان سے فائدہ اٹھانے کی بجائے انہیں قید و بند میں رکھ کر علوم و فنون کے خزانوں پر تالے لگادیے، اس لیے ان حضرات کے علمی کمالات کماحقہ منظر عام پر نہ آسکے ورنہ آج دنیا کسی علم میں خاندان رسالت کے علاوہ کسی کی محتاج نہ ہوتی۔
امام جعفر صادقؑ کا دور باقی ائمہ معصومین علیہم السلام کی نسبت ایک زرین عہد تھا وہ رکاوٹیں جو آپؑ سے پہلے یا بعد والے ائمہ اہل بیتؑ کو پیش آئیں وہ کسی حد تک کم تھیں۔ بنو امیہ اور بنو عباس کی اقتدار کی خاطر باہمی چپقلش کی وجہ سے آپؑ کو اس قدر موقع میسر ہوا کہ آپؑ علوم محمد و آل محمد علیہم السلام کی اشاعت اور مذہب اہل بیتؑ کی ترویج میں امن و سکون سے مشغول رہے اور لوگوں کو بھی آپؑ کی طرف علمی مسائل میں رجوع کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی۔ یہی وجہ تھی کہ آپؑ کی خدمت میں حجاز کے علاوہ دور دراز مقامات مثلاً عراق، شام، خراسان، کابل، ہندوستان اور بلاد روم کے طلبا اور تشنگان علم حاضر ہو کر مستفید ہوتے تھے۔ امام جعفر صادقؑ کے حلقہ درس میں چار ہزار اصحاب تھے۔ شیخ مفیدؒ اپنی کتاب، ’’الارشاد‘‘ میں فرماتے ہیں:
لوگوں نے آپؑ کے علوم کو نقل کیا جنہیں تیز سوار دور دراز کے علاقوں تک لے گئے علماء اہل بیتؑ میں کسی سے بھی اتنے علوم و فنون کو نقل نہیں کیا جس قدر امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کیے ہیں۔ ان علماء کی تعداد چار ہزار ہے آپؑ کے شاگردوں میں سے ایک رومی النسل بزرگ زرارہ بن اعین (متوفی 150ھ) قابل ذکر ہیں۔ جن کے دادا سنسن بلاد روم کے ایک مقدس راہب تھے زرارہ اپنی علمی خدمات کے اعتبار سے اسلامی دنیا میں کافی شہرت کے حامل ہیں اور آپ نے کئی ایک تصانیف بھی مرتب کی ہیں۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے جن علوم میں اپنے شاگرد پیدا کیے ان میں علوم قرآن، علم فقہ، منطق، فلسفہ، علم کیمیا، علم طب، علم نجوم، علم الاجسام اور دیگر بے شمار علوم بھی شامل ہیں۔ حضرت امام صادقؑ نے ان علوم میں فلک شگاف شاگرد پیدا کیے کہ جن کے نام کتب سیر و تواریخ میں موجود ہیں۔ مورخین نے امام ابو حنیفہ، امام مالک ابن انس، یحییٰ بن سعید انصاری، ابن جریح، امام سفیان ثوری، سفیان بن عینہ وغیرہ کو امام جعفر صادق علیہ السلام کے شاگردوں میں ذکر فرمایا ہے۔ امامؑ کے نامور اصحاب اور شاگروں میں امام الکیمیا جابر بن حیان، زُرارہ بن اعین، ابان بن تغلب، اسحاق بن عمار، حمران بن اعین، صفوان بن مہران وغیرہ جیسی شخصیات بھی شامل ہیں۔