اسلامی تعلیمات

غیبت کبریٰ

329ھ کے بعد سے اب تک کا زمانہ ’’غیبت کبریٰ ‘‘ یعنی طولانی غیبت کا دور کہلاتا ہے۔ اس دور کے لیے کہ خود امام عصر علیہ السلام نے ہدایت فرما دی تھی کہ ’’اس صورت میں دیکھنا جو لوگ ہماری احادیث پر مطلع ہوں اور ہمارے حلال و حرام یعنی مسائل سے واقف ہوں ان کی طرف رجوع کرنا۔ یہ ہماری جانب سے تمہارے اوپر حجت ہیں‘‘۔ اس حدیث کی بناء پر علماء شیعہ اور مجتہدین کو ’’نائب امام‘‘ کہا جاتا ہے۔ مگر یہ نیابت عمومی صفات کے لحاظ سے ہے۔ خصوصی طور پر کسی کی نامزدگی نہیں کی گئی ہے اور یہی فرق ہے نائبین عام اور ان خاص نائبین کے مابین کہ جو ’’غیبت صغریٰ‘‘ کے زمانے میں اس منصب پر فائز تھے۔

تاہم غیبت کبریٰ کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ امام زمان علیہ السلام اپنے چاہنے والوں سے قطع تعلق کر گئے ہیں بلکہ مسلسل ہدایت خلق اور حفاظت اسلام کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔ اور ہماری کسی نہ کسی صورت میں رہنمائی بھی فرماتے ہیں۔ یہ غیبت اس وقت تک رہے گی جب تک مصلحت الٰہی کا تقاضا ہے۔ اور ایک دن امام مہدی علیہ السلام بحکم خداوند عالم ظہور فرمائیں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے اس طرح بھر دیں گے جیسے وہ ظلم و جور سے پُر ہو چکی ہوگی۔