اسلامی تعلیمات

حضرت مسلم بن عقیل کی کوفہ روانگی

اہل کوفہ کے پے درپے موصول ہونے والے خطوط کے جواب میں امام حسین علیہ السلام نے اپنے چچا زاد بھائی حضرت مسلم ابن عقیلؑ کو اپنا سفیر بنا کر کوفہ کی طرف روانہ کیا۔ امامؑ نے انہیں ہدایت فرمائی کہ:

اگر تم دیکھو کہ لوگ میری بیعت کے لیے تیار ہیں تو جلد از جلد مجھے اطلاع دینا تاکہ میں اس کے مطابق عمل کروں۔

حضرت مسلم بن عقیلؑ جن کی عمر اس وقت تقریباً 40 سال تھی انتہائی کٹھن اور دشوار راستہ طے کرنے کے بعد کوفہ پہنچ گئے اور وہاں جناب مختار ثقفیؓ کے گھر میں قیام فرمایا جو کوفہ کے شیعوں میں ایک اہم مقام و منزلت کے حامل شخص تھے۔ اس کے بعد آپ نے لوگوں سے امام حسین علیہ السلام کے لیے بیعت لینا شروع کی۔ یہ بیعت کتاب خدا اور سنت رسول صلی علیہ و آلہ وسلم کی طرف دعوت، ظالموں کے خلاف جہاد، کمزوروں کا دفاع، محرومین کی مدد، مسلمانوں کے درمیان بیت المال کی عادلانہ تقسیم، اہل بیت علیہم السلام کی مدد اور گفتار و کردارِ اہل بیت علیہم السلام کی مکمل پیروی جیسی شرائط پر مشتمل تھی۔

جناب مسلمؑ کے کوفہ پہنچنے کے تقریباً 35 روز بعد (پانچ شوال 60 ہجری) تک اٹھارہ ہزار کے لگ بھگ افراد نے آپؑ کے ہاتھ پر بیعت کر لی۔ روز بروز جناب مسلمؑ کے حامیوں میں اضافہ ہو رہا تھا اور حکومت کی گرفت کوفہ پر کمزور پڑ گئی تھی۔ چنانچہ جناب مسلمؑ نے حضرت امام حسینؑ کو خط لکھا کہ آپ کوفہ تشریف لے آئیں حالات انتہائی سازگار ہیں۔ دوسری طرف بنو امیہ کے جاسوس جو گورنر کوفہ نعمان بن بشیر کی کارکردگی سے سخت نالاں تھے انہوں نے یزید کے نام خط لکھا کہ اگر تمہیں کوفہ کی ضرورت ہے تو اس کے بارے میں جلد از جلد کوئی مناسب فیصلہ کر دو۔

چنانچہ یزید نے فوری حکم نامہ صادر کر کے نعمان بن بشیر کو معزول کر دیا۔ ایک فاسق، ظالم اور شقی القلب شخص عبید اللہ ابن زیاد کو بصرہ کے ساتھ ساتھ کوفہ کی گورنری بھی سپرد کر دی۔ عراقیوں کی سرکوبی کے لیے ابن زیاد کا اہم ترین حربہ اور کارآمد ہتھیار دھمکی تھی۔ چنانچہ اس نے کوفہ پہنچتے ہی عمائدین کوفہ کو بلوایا اور انہیں یزید کی مخالفت اور بغاوت کرنے کی صورت میں شدید ڈرایا اور دھمکایا۔ اس نے کوفہ کے اندر اپنے جاسوسوں کا جال بچھا دیا۔

ابن زیاد کے ان اقدامات کے باعث جناب مسلمؑ نے اپنی سرگرمیاں خفیہ کر لیں اور قبیلہ مزحج کے سردار جناب ہانی بن عروہ کے گھر میں پناہ لے لی جب اس کا علم عبیداللہ ابن زیاد کو ہوا تو اس نے جناب ہانی بن عروہ کو گرفتار کر لیا ادھر جناب مسلمؑ نے اپنے کچھ اعوان و انصار کے ہمراہ ابن زیاد کے محل کا محاصرہ کر لیا۔

بعض روایات کے مطابق کوفہ کے سردار اور زعماء اس وقت ابن زیاد کے دربار میں موجود تھے چنانچہ ابن زیاد کے اکسانے پر انہوں نے اپنے اپنے قبیلے کے لوگوں کو دھمکانا شروع کر دیا اور انہیں یہ کہہ کر ڈرایا کہ کل شام سے ایک بہت بڑا لشکر کوفہ پہنچ جائے گا جو تمہاری نسلوں تک کو تباہ و برباد کر دے گا اس کے بعد لوگ آہستہ آہستہ منتشر ہونا شروع ہو گئے یہاں تک کہ جب مسلم بن عقیلؑ نے مغرب کی نماز ادا کی تو آپؑ کے گرد صرف 30 افراد بچ گئے تھے اور کچھ دیر بعد وہ بھی منتشر ہو گئے۔ جناب مسلمؑ کوفہ میں تنہا رہ گئے۔ عبد اللہ بن زیاد کے سپاہیوں نے آپؑ کی تلاش شروع کر دی۔ بالآخر ایک جھڑپ کے بعد آپ کو گرفتار کر لیا گیا۔ آپؑ کو دارالامارہ کی چھت پر سے گرا کر کے بے دردی کے ساتھ شہید کر دیا گیا۔