معاشرے میں موجود اخلاقی مشکلات میں سے ایک مشکل جس کی اصلاح کے لیے امام علی علیہ السلام مشغول رہے وہ فاتحین عرب کی دنیا پرستی، عیش طلبی اور مال و دولت کی طرف ان کا بڑھتا ہوا رجحان تھا اور جنگ جمل اسی کا نتیجہ تھی کیونکہ امیرالمؤمنین علیہ السلام نے طلحہ اور زبیر کی خواہشات کو رد کر دیا تھا جو حضرت عثمان کے بعد خلافت کی امید لگائے بیٹھے تھے جب خلافت حضرت علی علیہ السلام کے پاس چلی گئی تو یہ مایوس ہو کر مکہ مکرمہ میں ام المؤمنین حضرت عائشہؓ کے پاس چلے گئے اور خون عثمان کے انتقام کا نعرہ بلند کر دیا۔ انہوں نے حضرت علیؑ کو مورد الزام ٹھہرا کر جنگ کی تیاریاں شروع کر دیں۔ جنگ جمل ماہ جمادی الثانی 36ھ میں واقع ہوئی۔ امیرالمؤمنین علیہ السلام نے متعدد ذرائع سے حضرت عائشہؓ کو سمجھایا اور طلحہ و زبیر کو بھی نصیحت فرمائی کہ حرم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس طرح سر میدان لے آنا اسلامی غیرت و حمیت کے منافی عمل ہے۔ آپؑ کی آخری حد تک یہ کوشش رہی کہ مسلمانوں کی آپس میں خون ریزی نہ ہو مگر ان کے دلوں پر کسی نصیحت کا اثر نہ ہوا اور بالآخر حضرت عائشہؓ کے 13000 سپاہی اور امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کے 5000 مجاہدین کام آئے اور بعض مجاہدین نے حضرت عائشہؓ کی ناقہ کے پاؤں کاٹ دیے اور ہودج زمین پر آ گرا۔ امامؑ نے اعزاز و اکرام کے ساتھ حضرت عائشہؓ کو اپنے بھائی محمد ابن ابی بکرؓ کے ہمراہ واپس مدینہ پہنچا دیا۔
اسلامی تعلیمات
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بچپن
حضور اکرمؐ کا لڑکپن اور جوانی
اخلاق و اوصاف
بعثت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
ہجرت مدینہ سے فتح مکہ تک
جنگ بدر
جنگ احد
جنگ خندق
صلح حدیبیہ
جنگ خیبر
فتح مکہ
حجۃ الوداع
وصال
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
1۔ امیرالمؤمنینؑ زمانہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں
2۔ امیر المؤمنین علیہ السلام وفات رسولؐ کے بعد
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
1۔ جنگ جمل
2۔ جنگ صفین
جنگ نہروان
شہادت امیرالمؤمنین علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
اخلاق و اصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صلح کے فوائد
شہادت
حضرت امام حسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام حسین علیہ السلام اور تحریک کربلا
تحریک کربلا
حضرت مسلم بن عقیل کی کوفہ روانگی
عراق کی جانب امام حسینؑ کی روانگی
شہادت
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صحیفہ سجادیہ
واقعہ حرہ
یزیدی لشکر کی جانب سے خانہ کعبہ کی توہین
شہادت
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام جعفر صادقؑ کی غلو تحریک کے خلاف جدوجہد
امام جعفر صادقؑ کی سیاسی جدوجہد
شہادت
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
بشر حافی کا واقعہ
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
اخلاق و اوصاف
القابات اور خطابات
ظہور امام مہدیؑ معصومینؑ کی نظر میں
امام مہدی علیہ السلام کی حفاظت کا الٰہی انتظام
غیبت امام مہدیؑ
غیبت صغریٰ و نیابتِ حضرت امام مہدی عج
غیبت کبریٰ
دور غیبت میں ہمارے فرائض
1۔ جنگ جمل
معاشرے میں موجود اخلاقی مشکلات میں سے ایک مشکل جس کی اصلاح کے لیے امام علی علیہ السلام مشغول رہے وہ فاتحین عرب کی دنیا پرستی، عیش طلبی اور مال و دولت کی طرف ان کا بڑھتا ہوا رجحان تھا اور جنگ جمل اسی کا نتیجہ تھی کیونکہ امیرالمؤمنین علیہ السلام نے طلحہ اور زبیر کی خواہشات کو رد کر دیا تھا جو حضرت عثمان کے بعد خلافت کی امید لگائے بیٹھے تھے جب خلافت حضرت علی علیہ السلام کے پاس چلی گئی تو یہ مایوس ہو کر مکہ مکرمہ میں ام المؤمنین حضرت عائشہؓ کے پاس چلے گئے اور خون عثمان کے انتقام کا نعرہ بلند کر دیا۔ انہوں نے حضرت علیؑ کو مورد الزام ٹھہرا کر جنگ کی تیاریاں شروع کر دیں۔ جنگ جمل ماہ جمادی الثانی 36ھ میں واقع ہوئی۔ امیرالمؤمنین علیہ السلام نے متعدد ذرائع سے حضرت عائشہؓ کو سمجھایا اور طلحہ و زبیر کو بھی نصیحت فرمائی کہ حرم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس طرح سر میدان لے آنا اسلامی غیرت و حمیت کے منافی عمل ہے۔ آپؑ کی آخری حد تک یہ کوشش رہی کہ مسلمانوں کی آپس میں خون ریزی نہ ہو مگر ان کے دلوں پر کسی نصیحت کا اثر نہ ہوا اور بالآخر حضرت عائشہؓ کے 13000 سپاہی اور امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کے 5000 مجاہدین کام آئے اور بعض مجاہدین نے حضرت عائشہؓ کی ناقہ کے پاؤں کاٹ دیے اور ہودج زمین پر آ گرا۔ امامؑ نے اعزاز و اکرام کے ساتھ حضرت عائشہؓ کو اپنے بھائی محمد ابن ابی بکرؓ کے ہمراہ واپس مدینہ پہنچا دیا۔