اسلامی تعلیمات

1۔ جنگ جمل

معاشرے میں موجود اخلاقی مشکلات میں سے ایک مشکل جس کی اصلاح کے لیے امام علی علیہ السلام مشغول رہے وہ فاتحین عرب کی دنیا پرستی، عیش طلبی اور مال و دولت کی طرف ان کا بڑھتا ہوا رجحان تھا اور جنگ جمل اسی کا نتیجہ تھی کیونکہ امیرالمؤمنین علیہ السلام نے طلحہ اور زبیر کی خواہشات کو رد کر دیا تھا جو حضرت عثمان کے بعد خلافت کی امید لگائے بیٹھے تھے جب خلافت حضرت علی علیہ السلام کے پاس چلی گئی تو یہ مایوس ہو کر مکہ مکرمہ میں ام المؤمنین حضرت عائشہؓ کے پاس چلے گئے اور خون عثمان کے انتقام کا نعرہ بلند کر دیا۔ انہوں نے حضرت علیؑ کو مورد الزام ٹھہرا کر جنگ کی تیاریاں شروع کر دیں۔ جنگ جمل ماہ جمادی الثانی 36ھ میں واقع ہوئی۔ امیرالمؤمنین علیہ السلام نے متعدد ذرائع سے حضرت عائشہؓ کو سمجھایا اور طلحہ و زبیر کو بھی نصیحت فرمائی کہ حرم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس طرح سر میدان لے آنا اسلامی غیرت و حمیت کے منافی عمل ہے۔ آپؑ کی آخری حد تک یہ کوشش رہی کہ مسلمانوں کی آپس میں خون ریزی نہ ہو مگر ان کے دلوں پر کسی نصیحت کا اثر نہ ہوا اور بالآخر حضرت عائشہؓ کے 13000 سپاہی اور امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کے 5000 مجاہدین کام آئے اور بعض مجاہدین نے حضرت عائشہؓ کی ناقہ کے پاؤں کاٹ دیے اور ہودج زمین پر آ گرا۔ امامؑ نے اعزاز و اکرام کے ساتھ حضرت عائشہؓ کو اپنے بھائی محمد ابن ابی بکرؓ کے ہمراہ واپس مدینہ پہنچا دیا۔