اسلامی تعلیمات

اخلاق و اوصاف

اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو بنی نوع انسان کے لیے رحمت و برکت بنا کر بھیجا۔ قرآن مجید میں ارشاد قدرت ہے:

وَ مَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلاَّ رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْنَ (الانبیاء 107)

اور (اے رسول) ہم نے آپ کو بس تمام عالمین کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔

جہاں آپؐ کا وجود پرنور بنی نوع انسان کے لیے رحمت و برکت ہے وہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ حسنہ اور سیرت کی پیروی تمام انسانوں کے لیے دنیا و آخرت میں کامیابی اور نجات کی ضامن ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد قدرت ہے:

لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔ (الاحزاب21)

بتحقیق تمہارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ ہے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم راست گوئی اور امانتداری میں اس قدر معروف تھے کہ کفار مکہ بھی آپ کو صادق و امین کے لقب سے یاد کیا کرتے تھے۔ آپؐ تمام لوگوں سے زیادہ دانا، شجاع، عادل اور مہربان تھے۔ ہمیشہ غور و فکر میں رہتے اور بغیر ضرورت کے بات نہیں کرتے تھے۔ راستہ چلتے ہوئے آپؐ کی آنکھیں نیچی ہوتیں اور نہایت وقار کے ساتھ چلتے تھے۔ سختی اور بے رحمی آپؐ کے خلق کریم میں نہیں تھی۔

آپؐ کسی کو حقیر نہیں سمجھتے تھے۔ تھوڑی نعمت کو زیادہ سمجھتے اور کسی نعمت کی مذمت نہیں فرماتے تھے۔ قہقہہ لگانے کی بجائے تبسم فرمایا کرتے۔ آپؐ ہر شخص کو اس کے علم اور دینی فضیلت کی بناء پر ترجیح دیتے تھے۔ آپؐ کے نزدیک زیادہ فضیلت والا وہ شخص تھا جو مسلمانوں کا زیادہ خیرخواہ ہو تا اور آپؐ کے نزدیک زیادہ عظمت اس شخص کی تھی جو لوگوں سے مواسات (ایثار)، اعانت، احسان اور مدد کرتا تھا۔

اگر آنحضرتؐ کے آداب مجلس پر نگاہ ڈالی جائے تو آپؐ یاد خدا کے بغیر کسی مجلس میں اٹھتے بیٹھتے نہیں تھے۔ مجلس میں اپنے لیے کوئی مخصوص جگہ مقرر نہیں کی تھی بلکہ اس سے منع فرمایا کرتے تھے۔ جب کسی مجلس میں تشریف لاتے تو سب سے آخر میں خالی جگہ پر بیٹھ جاتے۔

آپؐ کی حسن معاشرت اس طرح کی تھی کہ ہر شخص یہی گمان کرتا تھا کہ میں آپؐ کے نزدیک زیادہ عزت دار ہوں۔ لوگوں کی غلطیوں کی پردہ پوشی فرماتے تھے۔ ہر کسی سے تواضع و انکساری سے پیش آیا کرتے تھے۔ بڑوں کی عزت و توقیر کرتے اور چھوٹوں پر رحم و شفقت فرماتے تھے۔

اہل مجلس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا برتاؤ یہ تھا کہ ہمیشہ کشادہ روئی اور نرم خوئی سے پیش آتے۔ آپؐ کی ہم نشینی سے کسی کو تکلیف نہیں پہنچتی تھی۔ آپؐ نہ اونچا بولتے اور نہ کسی کو نازیبا نام یا القاب دیتے۔ نہ تو لوگوں کے عیب بیان کرتے نہ ہی خوشامد کرتے۔

ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاک پر بیٹھتے، خاک پر بیٹھ کر کھانا کھاتے، جانور اپنے ہاتھ سے باندھتے اور اگر کوئی غلام آپؐ کو جو کی روٹی کے لیے اپنے گھر بلاتا تو آپ ؐاس کی دعوت کو قبول فرماتے تھے۔ آپؐ فرمایا کرتے تھے کہ جو شخص بھی تکبر کرتا ہے خدا اسے پست کرتا ہے اور جو اپنی معیشت میں میانہ روی کرے خدا اسے روزی دیتا ہے اور جو فضول خرچی کرے خدا اسے محروم کرتا ہے اور جو موت کو زیادہ یاد کرے خدا اسے دوست رکھتا ہے۔ الغرض آنحضرتؐ کی حیات تمام آداب حسنہ، اخلاق حسنہ اور اطوار حسنہ کا بہترین نمونہ تھی۔ آپؐ کی شخصیت علم و حلم، کرم و سخاوت، عفت، شجاعت اور اخلاص سے مزین تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔