اسلامی تعلیمات

باب 3 - خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

ہجرت مدینہ سے فتح مکہ تک

حضرت ابو طالبؑ کی وفات کے بعد مسلمانوں پر مصائب کے پہاڑ ٹوٹ پڑے چنانچہ جب مکہ میں مسلمانوں کا جینا دوبھر کر دیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مدینہ کی طرف ہجرت کا حکم دیا۔ چنانچہ آپؐ 2 ربیع الاول 13 بعثت کو رات کے وقت مکہ سے مدینہ کی طرف نکل پڑے۔

یہ وہ رات تھی جب کفار مکہ آپؐ کے قتل کی سازش کے تحت آپؐ کے گھر کا محاصرہ کر چکے تھے۔ مگر آپؐ نے حضرت علیؑ کو اپنے بستر پر لٹایا اور خود معجزانہ طور پر کفار کی آنکھوں سے اوجھل ہو کر مکہ سے چلے گئے۔ آپؐ نے مدینہ کے قریب مقام قباء میں چار روز تک قیام فرمایا۔ تین روز بعد حضرت علیؑ بھی چند خواتین بنی ہاشم کے ہمراہ آن پہنچے۔ آپؐ نے قباء کے مقام پر پہلی مسجد کی بنیاد رکھی اور 22 ربیع الاول کو مدینہ منورہ میں داخل ہوئے۔

آپؐ ایک ناقہ پر سوار تھے مدینہ کے لوگ چھتوں پر چڑھ کر آپؐ کا استقبال کر رہے تھے۔ ہر شخص کی خواہش تھی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے گھر قیام فرمائیں مگر آپؐ کا اعلان تھا کہ جہاں یہ ناقہ بیٹھ جائے گی وہی میری قیام گاہ ہوگی۔ چنانچہ ناقہ حضرت ابو ایوب انصاریؓ کے گھر کے سامنے رک گئی اور آنحضرتؐ نے ان کے گھر میں قیام فرمایا اور وہیں سے تبلیغ اسلام کا سلسلہ شروع کیا۔

مدینہ کا اصل نام ’’یثرب‘‘ تھا۔ جہاں یہودیوں کا کاروبار تھا، اوس و خزرج کے قبائل زراعت کا کام کرتے تھے۔ کل 27 قبائل آباد تھے۔ آپؐ نے 7 ماہ مدینہ میں قیام کرنے کے بعد اسعد بن زرارہ کے دو یتیم بچے سہل اور سہیل کی زمین دس دینار میں خریدی تاکہ اس پر مسجد تعمیر کی جائے، اس طرح آپؐ نے مدینہ میں ’’مسجد نبویؐ‘‘ کی تعمیر فرمائی۔

آپؐ نے مدینہ پہنچ کر مہاجرین مکہ اور انصار مدینہ کے درمیان مؤاخات قائم کی۔ مدینہ میں انصار نے مواخات کا حق ادا کیا اور اپنے جملہ اموال میں مہاجرین کو شریک بنا لیا یوں کچھ عرصہ بعد مہاجرین نے اپنے کاروبار شروع کر دیئے، چونکہ مدینہ میں مختلف قبائل اور قومیں آباد تھیں لہٰذا ان کو اختلافات سے دور رکھنے کے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک عہد نامہ تیار کیا جس میں مسلمان، یہودی اور مدینہ کے تمام قبائل شامل تھے۔ مشہور روایات کی بناپر اس معاہدے میں 47 دفعات تھیں جو ایک عام اجتماعی زندگی کے لیے مکمل دستور العمل کی حیثیت رکھتی ہیں۔