Nasihatenکتب اسلامی

خداوندِمتعال کا مشاہدہ

سوال ۸۴:۔ کیا آخرت میں خدا آنکھوں سے دیکھا جائے گا؟ کیونکہ کہا جاتا ہے کہ معاد جسمانی ہے؟
معراج و معاد جسمانی بھی ہے اور روحانی بھی، قیامت میں بھی محسوسات، آنکھ، کان حتمی طور پر ہیں لیکن خدا جسم نہیں کہ دیکھا جا سکے، انسان اپنی آنکھ سے مادی اشیاء کے ظاہر کو دیکھتا ہے لیکن مادی اشیاء کے باطن کو دیکھنے کی قدرت بھی نہیں رکھتا، چہ جائے کہ غیر مادی موجودات کو دیکھ سکے، اس بنا پر درست ہے کہ معاد جسمانی ہے لیکن انسان خدا کو اپنی روح سے درک کرتا ہے، قرآنِ کریم فرماتا ہے:
اَّ تُدْرِکُہُ الأَبْصَارُ وَہُوَ یُدْرِکُ الأَبْصَارَ وَہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ(۱)
اس کو آنکھیں دیک نہیں سکتیں ( نہ دنیا میں نہ آخرت میں) اور وہ (لوگوں کی) نظروں کو خوب دیکھتا ہے وہ بڑا باریک بین خبردار ہے۔
اس آیت کے چار حصے ہیں۔
۱۔ آنکھیں خدا کو نہیں دیکھ سکتیں کیونکہ وہ ایک موجود مجرد ہے، مادہ نہیں اور ایک جہت میں معین نہیں، وہ خود جہت آفرین ہے، آنکھ پیدا کرنے والا ہے لہٰذا آنکھ سے دیکھا نہیں جا سکتا۔
۲ ۔ خدا آنکھوں کو درک کرتا ہے، آنکھ سے دیکھنا، آنکھ کی امانت و خیانت کو بھی درک کرتا ہے، وہ جانتا ہے کہ فلاں انسان کی نظر مہربانی کے ہمراہ ہے یا خشم و غضب کے ہمراہ، نامحرم کو دیکھتا ہے یا نہیں؟ چوری چھپے دیکھتا ہے اور جس خط کو اسے نہیں پڑھنا چاہیے اسے دیکھتا ہے یا نہیں۔
یَعْلَمُ خَائِنَۃَ الْأَعْیُنِ وَمَا تُخْفِیْ الصُّدُورُ(۲)
اللہ کی خیانت اور جو کچھ سینوں میں پوشیدہ ہے سے واقف ہے۔
حتیٰ کہ جو دلوں کے اندر پوشیدہ ہے اسے بھی دیکھتا اور جانتا ہے۔
۳ ۔ چونکہ لطیف و مجرد ہے، آنکھ اسے نہیں دیکھ سکتی۔
۴ ۔ کیونکہ خبیر ہے تمام آنکھوں کو دیکھتا ہے۔
اس بارے میں کہ ہم ذاتِ مقدس الٰہی کو قیامت میں دیکھیں گے، لیکن مادی آنکھ سے نہیںاس میںکوئی اعتراض نہیں، ہم سب خواب دیکھتے ہیں اور خواب میں مختلف چیزوں کو دیکھتے ہیں اور باتیں سنتے ہیں لیکن یہ دیکھنا و سننا باطنی آنکھ اور روح سے انجام پاتا ہے، بعض لوگ صحیح آنکھ و کان رکھتے ہیں لیکن قرآن کہتا ہے یہ گونگے، بہرے اور اندھے ہیں۔
صُمٌّ بُکْمٌ عُمْیٌ فَہُمْ لاَ یَرْجِعُونَ (۳)
وہ بہرے،گونگے اور اندھے ہیں،پس وہ (اس ضلالت سے) باز نہیں آئیں گے۔
درحقیقت قرآن اس باطنی آنکھ و کان کی طرف اشارہ کر رہا ہے جو دیکھ نہیں سکتی اورسنتا نہیں ہے، وہ شخص بات بھی نہیں کر سکتا، یعنی گونگا ہے، قرآن کہتا ہے، بعض لوگوں نے خدائی معلم کی باتوں کو نہیں سنا، کلام الٰہی کو یاد نہیں کیا، اسی وجہ سے بات کرنا نہیں جانتے اور گونگے ہیں، بہرحال انسان باطنی آنکھ سے خدا کو قیامت میں دیکھے گا اور اگر دنیا میں اس کا باطن اندھا تھا تو قیامت میں اندھا داخل(محشور) ہو گا، قرآن کریم اس گروہ کے بارے میں فرماتا ہے۔
وَنَحْشُرُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَعْمَی (۴)
ہم روز قیامت ان کو اندھا وارد محشر کریں گے
اس وقت وہ اعتراض کرے گا کہ اے خدا ! تو نے ہمیں اندھا کیوں محشور کیا ہے۔ درحالانکہ دنیا میں ہم بینائی رکھتے تھے۔
رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِیْ أَعْمَی وَقَدْ کُنتُ بَصِیْراً(۵)
پروردگار! تو نے مجھے اندھا کر کے کیوں اٹھایا حالانکہ میں تو بینا تھا؟
ان کے جواب میں خدا فرمائے گا:
کَذَلِکَ أَتَتْکَ آیَاتُنَا فَنَسِیْتَہَا وَکَذَلِکَ الْیَوْمَ تُنسَی(۶)
ایسا ہی ہے! ہماری نشانیاں تیرے پاس آئی تھیں تو نے انہیں بھلا دیا تھا اور آج تو بھی اسی طرح بھلایا جارہا ہے۔
تو دنیا میں نابینا تھا، (باطنی طور پر) اور جن معارف الٰہی، حقائقِ معنوی کو دیکھنا چاہیے تھا تو نے نہیں دیکھا، دنیا میں حق و باطل تھا، صحیح و غلط راستہ تھا، تو نے جان بوجھ کر خود کو اندھا کر لیا اور صرف باطل کو دیکھا۔
مرحوم ابن بابویہ حضرت ابو بصیر (ابوبصیر نابینا اشخاص کو کہا جاتا ہے) شاگرد امامِ صادق ؑ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت امام جعفر صادق ؑ کی خدمت میں عرض کیا: کیا قیامت میں خدا کو دیکھا جا سکتا ہے؟ تو حضرت ؑ نے فرمایا: قیامت سے پہلے بھی دیکھا جا سکتا ہے، تو اس نے عرض کیا، کس وقت؟ آپ ؑ نے فرمایا: جس دن میثاق لیا گیا تھا، وہی دن جس کے بارے میں خدا فرماتا ہے:
وَإِذْ أَخَذَ رَبُّکَ مِن بَنِیْ آدَمَ مِن ظُہُورِہِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ (۷)
اور جب آپ کے رب نے اولاد آدم کی پشتوں سے ان کی نسل کو نکالا قیامت میں دیدار الٰہی نصیب ہوگا مگر باطنی آنکھوں سے نہ کہ مادی قیامت میں خدا کو دیکھا جا سکتا ہے لیکن مادی آنکھ سے نہیں بلکہ باطنی آنکھ سے۔
(حوالہ جات)
(۱) سورہ انعام آیت ۱۰۳
(۲) سورہ غافر آیت ۱۹
(۳) سورہ بقرہ آیت ۱۸
(۴) سورہ طہ آیت ۱۲۴
(۵) سورہ طہ آیت ۱۲۵
(۶) سورہ طہ آیت ۱۲۶
(۷)سورہ اعراف آیت۱۷۲

Related Articles

Back to top button