باطن ِ غیبت
سوال ۴۶:۔ یہ جو کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی غیبت کرے تو عرفاء دیکھ لیتے ہیں کہ اس کے منہ سے آگ باہرآرہی ہے، کیا یہ خداوندِمتعال کے ستارالعیوب ہونے کے منافی نہیں؟
خداوندِمتعال جو ستّار العیوب ہے جانتا ہے کہ کہاں ستّاری کرے اور کہاں نہ کرے، اگر کوئی دوسروں کے عیوب کو چھپاتا ہو اور خود مخفی طور پر گناہ کا مرتکب ہوتا ہو تو ذاتِ مقدسِ الٰہی اجازت نہیں دے گی کہ اس کے اسرار دوسروں کے سامنے ظاہر ہو۔
حتیٰ کہ روزِ قیامت بھی خداوندِمتعال اجازت نہیں دے گا کہ جو لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ہیں، وہ اعمال سے باخبر ہوں، اس بناء پر خود شخص کا عمل کرنا بہت مہم ہے، اگر کوئی دوسروں کا پردہ چاک نہ کرے اور کھل کر گناہ نہ کرے تو خداوندِمتعال اس کے پردے چاک نہیں کرتا۔
اس بناپر وہ شخص جو اپنے قلم، بیان و غلط تفکرات و افکار سے دینِ خدا اور لوگوں کی آبروریزی کرتا ہے، ایک ایسے مقام پر پہنچ جاتا ہے کہ خداوندِمتعال کے لیے مناسب نہیں ہوتا کہ اس کی آبرو کو محفوظ کرے، ایسے مواقع پر خداوندِمتعال اجازت دیتا ہے کہ عرفاء دیکھیں کہ اس نے کیا کیا ہے، حتیٰ کہ یہ بھی احتمال ہے کہ روز قیامت دوسروں کے سامنے رسوا ہو۔