ہم کس طرح تبلیغ کریں
کوفہ سے چند لوگ مدینہ منورہ آئے ہوئے تھے،وہ اپنے قیام کے دوران امام جعفر صادقؑ کی خدمت میں روزانہ حاضر ہوتے اور ان سے استفادہ کرتے۔
جب وہ واپس کوفہ جانے لگے تو امام کی زیارت کے لیے آئے،ان میں سے ایک شخص نے امام سے درخواست کی کہ آپؑ انہیں کچھ نصیحت فرمائیں تو امامؑ نے فرمایا:
’’عَلَیْکُمْ بِتَقْوَی اللَّهِ واﻟﻌﻣل ﺑطﺎﻋﺗﮫ واﺟﺗﻧﺎب ﻣﻌﺎﺻﯾﮫ واداء اﻻﻣﺎﻧﺔ ﻟﻣن اﺋﺗﻣﻧﮐم وﺣﺳن اﻟﺻﺣﺎﺑﺔ ﻟﻣن ﺻﺣﺑﺗﻣوه وان. ت. ﮐوﻧوا ﻟﻧﺎ دﻋﺎة ﺻﺎﻣﺗﯾن‘‘
میں تم لوگوں کو اس بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ کا تقویٰ اختیار کرو،اللہ کے اطاعت گزار رہوا ور اس کی نافرمانی سے بچو اور جو تمہیں امین بنائے اس کی امانت اسے لوٹا دو اور جو تم سے دوستی رکھے اس کے اچھے دوست بن کر رہو اور خاموش مبلغ بنو۔
انہوں نے عرض کیا:فرزند رسولؐ!بھلا خاموش رہ کر ہم تبلیغ کیسے کرسکتے ہیں۔
آپؑ نے فرمایا:میں نے تمہیں جو کچھ کہا ہے اس پر عمل کر و اور خدا کی نافرمانی سےبچو اور کسی بھی حالت میں سچائی اور امانتداری کو اپنے ہاتھوں سے نہ جانے دو،امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرو،جب لوگ تمہارے پاکیزہ کردار کو دیکھیں گے تو بے ساختہ کہیں گے کہ اہلبیتؑ کی محبت کی وجہ سے ان کا کردار اتنا بلند ہوا ہے،اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ لوگ ہماری حقانیت کو تسلیم کر لیں گے اور ہم سے محبت کرنے لگیں گے،میں خدا کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میرے بابا امام محمد باقرؑفرماتے تھے کہ ہمارے شیعہ بہترین لوگ ہوتے تھے،کسی قبیلے میں اگر کوئی امام مسجد یا مؤذن ہوتا تو ہمارا شیعہ ہی ہوتا تھا،اگر کسی کسی کو اپنی امانت رکھوانی ہوتی تو وہ ہمارے شیعہ ہی کے پاس رکھواتا،لہٰذا تم پر لازم ہے کہ اپنے کردار سے لوگوں کو ہماری طرف بلائو،خبردار!بے عمل بن کر لوگوں کو ہم سے دور کرنے کا سبب نہ بنو۔
(حوالہ)
(مستدرک الوسائل،کتاب حج ص۶۹)