Nasihatenکتب اسلامی

نمازِ شب کی اہمیت

سوال ۵۱:۔دینی احکام میں شب زندہ داری اور سحر خیزی کی اس قدر اہمیت کیوں ہے؟
دن کے وقت انسان کی مشغولیات زیادہ ہیں۔
إِنَّ لَکَ فِیْ اَلنَّہَارِ سَبْحاً طَوِیْلا (ا)
دن کو تو تمہارے اور بہت سے بڑے بڑے اشغال ہیں۔
آمدورفت، گفتگو وملاقاتیں بہت زیادہ ہیں، لیکن سحر کے وقت سکون ہے، کسی کے ساتھ گفتگو نہیں رکھتا، آپ کے کوئی مزاحم نہیں ہوتا، آپ کو کسی سے کوئی کام نہیں لہٰذا اپنی حقیقی دوست جو کہ خدا ہے، سے گفتگو کریں۔
إِنَّ نَاشِئَۃَ اللَّیْْلِ ہِیَ أَشَدُّ وَطْء اً وَأَقْوَمُ قِیْلا(۲)
اس میں شک نہیں کہ رات کا اٹھنا خوب (نفس کا)پامال کن اور بہت ٹھکانے ذکر کا وقت ہے۔
یہ اس صورت میں ہے کہ جب دن کے وقت مزاحم چیزوں کو اپنے اندر راستہ نہ دیں، اس قدر واردات و مشغولیات دل کے سپرد نہ کریں کہ اگر سحر کے وقت ہم خدا سے بات کریں تو یہ سب سر اٹھا کر آجائیں۔
ایسے مسائل جو ہم سے مربوط نہیں، ان کے بارے میں بات کرنا، سننا، بحث کرنا کوئی فائدہ نہیں رکھتا، کیوں ہم عمر کو تلف کریں، قرآن کریم میں خدا فرماتا ہے:
کچھ لوگ ہرج و مرج زندگی رکھتے ہیں
فَہُمْ فِیْ أَمْرٍ مَّرِیْجٍ (۳)
تو وہ لوگ ایک ایسی بات میں (الجھے ہوئے) ہیں جسے قرار نہیں۔
مریج یعنی ہرج و مرج، یہ افراد جب خواب بھی دیکھتے ہیں تو وہ خواب اضغاثِ احلام ہیں، اگر انسان باغ رکھتا ہو جس میں سبزی اور خوراک کاشت کرے مگر نقصان دہ بوٹیوں کو تلف نہ کرے، اگر بالفرض ہزار پتوں کا ایک گٹھہ ان سبزیوں سے چن لے تو اس میں صرف پانچ یا چھ پتے کھانے کے قابل ہیں، اس کو اضغاث کہتے ہیں، اضغاثِ احلام یعنی پریشان خواب کہ جو تمام کے تمام انسان کے روزانہ کے اعمال کا نتیجہ ہیں۔

(حوالہ جات)
(۱)سورہ مزمل آیت ۷
(۲)سورہ مذمل آیت ۶
(۳)سورہ ق آیت ۵

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button