حسد کی طاقت
موسیٰ ہادی کے عہد حکومت میں بغداد میں ایک امیر آدمی رہتا تھا جس کا پڑوسی ہمیشہ اس سے حسد کیا کرتا تھا،لیکن اس کے حسد سے امیر آدمی پر کوئی اثر نہ ہوتا۔
حاسد نے اپنے حسد کے مارے اپنے پڑوسی کو سبق سکھانےکے لیے ایک غلام خریدا اس کی خوب تربیت کی یہاں تک کہ وہ جوان ہوگیا۔
ایک دن اس نے غلام سے کہا:بیٹا میں نے تم سے ایک ضروری کام کرانا ہے بتائو کیا تم یہ کام کرو گئے؟
غلام نےکہا:آقا!یہ بھی پوچھنے کی بات ہے،آپ جو حکم دیں گے میں اس کی تعمیل کروں گا،اگر آپ مجھے دریا یا آگ میں چھلانگ لگانے کا حکم دیں تو بھی میں تیار ہوں۔ غلام کی وفاداری دیکھ کر اس نے اسے سینے سے لگایا،اس کی پیشانی کو چوما اور کہا:مجھے امید ہے کہ تم میرے کہنے پر عمل کرو گے۔
غلام نے کہا:آپ حکم تو کریں میں آپ کے حکم کی تعمیل کروں گا۔
مالک نے کہا:ابھی اس حکم کا وقت نہیں آیا،ایک سال بعد میں تمہیں اپنا کام بتائوں گا۔
ایک سال گزر گیا تو اس نے غلام کو بلایا اور کہا:بیٹا میری خواہش ہے کہ میرا یہ امیر پڑوسی قتل ہوجائے۔
غلام نے کہا:یہ تو کوئی بات نہیں،میں ابھی اسے قتل کر آتا ہوں۔
مالک نے کہا:نہیں،میں اسے تمہارے ہاتھوں قتل نہیں کرانا چاہتا،ممکن ہے کہ تم اسے قتل نہ کرسکو اور مجھ پر اس کا الزام آجائے،میں نے اسے ٹھکانے لگانے کا ایک اور منصوبہ سوچ رکھا ہے اور تم سے میری درخواست یہی ہے کہ تم میرے بتائے ہوئے طریقے پر عمل کرو۔
میں نے سوچا ہے کہ تم مجھے پڑوسی کی چھت پر لے جائو اور وہاں مجھے قتل کردو،جب میری لاش اس کی جھت سے برآمد ہوگی تو میرے ورثاء عدالت کے ذریعے قصاص کا مطالبہ کریں گے،اس طرح وہ قتل ہونے سے نہیں بچ سکے گا۔
غلام نے جب یہ عجیب و غریب تجویز سنی تو اسے حیرت ہوئی،اس نے مالک سے کہا کہ وہ اس تجویز سے باز آجائے جس میں اس کی اپنی ہلاکت تو لازمی ہے جبکہ دوسرے کا قتل ہونا غیر یقینی ہے۔
مگر وہ شخص اپنے منصوبے پر ڈٹا رہا،اس نے غلام کو مجبور کیا کہ وہ اس حکم پر عمل کرے یہاں تک کہ اس نے غلام کو راضی کرلیا،رات کے پچھلے پہر اس نے غلام کو جگایا تیز چھر اس کے ہاتھ میں تھمائی اور اسے لے کر پڑوسی کی چھت پر چڑھا اور خود لیٹ گیا،غلام نے چھری سے اس کا کام تمام کردیا اور مالک کے گھر میں آکر سوگیا،صبح ہوئی تو گھر والوں نے اس کی تلاش شروع کی،آخر کار ظہر کے وقت اس کی لاش امیر پڑوسی کی چھت سے برآمد ہوئی،انہوں نے قاضی کے پاس نالش کردی،قاضی نے امیر آدمی کو عدالت میں طلب کرلیا۔
امیر آدمی نے صحت جرم سے انکار کردیا لیکن قاضی نے اسے جیل بھیج دیا،کچھ دنوں کے بعد غلام بغداد چھوڑ کر اصفہان چلاگیا،وہاں اسے اپنے آقا کا ایک دوست ملا،اس نے چند گواہوں کے سامنے اس واقعے کا اعتراف کیا تو انہوں نے اصفہان کے حاکم کو اس واقعے کی اطلاع دی،اصفہان کے حاکم نے غلام کو گرفتار کر کے بغداد بھیج دیا،جہاں اسے اس قاضی کی عدالت میں پیش کیا گیا،قاضی نے غلام کا بیان سنا تو اس نے قیدی کو رہا کرنے کا حکم دیا اور غلام کو بھی آزاد کردیا،یوں ایک حاسد اپنے انجام کو پہنچا۔