Nasihatenکتب اسلامی

عالمِ مثال

سوال ۶۴:۔ عالم مثال اور بدن مثالی یا برزخی کی وضاحت کریں؟
وہ چیزیں جو ہم عالم خواب میں دیکھتے ہیں، ان میں ابعاد،جہات و اندازے ہوتے ہیں، لیکن مادہ نہیں، بدن مثالی ان کی شبیہ ہے، عالم طبیعت میں بدن، حجم، ابعاد، جِرم و جسم رکھتا ہے، عالمِ خواب میں طبیعی بدن بستر پر آرام کر رہا ہے، لیکن ہماری روح اس بغیر جسم، بدنِ مثالی (جو ابعاد رکھتا ہے)کے ساتھ حالت حرکت میں ہے، اس کو بدنِ مثالی کہتے ہیں۔
ہم سب موت سے لے کر قیامت تک ایسے بدنِ مثالی کے ہمراہ ہیں، بدون تردید ہم بدن مثالی کو اپنے علم و عمل سے بناتے ہیں، یعنی ہمارے تمام اعمال و حرکات اس بدن مثالی کی تشکیل میں دخالت رکھتے ہیں، مثال کے طور پر اگر کوئی چاہتا ہے کہ قیامت میں اس کا بدن شبیہ یوسفؑ ہو تو اپنے کردار سے ایسا کر سکتا ہے، اگر ہر خوبی کو انجام دے تو وہ بدن حضرت یوسفؑ کی صورت حاصل کر لے گا، چنانچہ اگر خدا نہ کرے گناہوں کا ارتکاب کرے تو اس کا بدنِ مثالی سیاہ اور بدصورت ہو گا۔
آل عمران کی آیت نمبر ۱۰۶ میں ارشاد ہوا ہے:
یَوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوہٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوہٌ
(اس دن سے ڈرو) جس دن کچھ لوگوں کے چہرے تو سفید نورانی ہوں گے اور کچھ (لوگوں) کے چہرے سیاہ۔
یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے، وضو نور ہے اور انسان کو نورانی کرتا ہے، جب وضو میں آپ اپنا چہرہ دھوتے ہیں تو درحقیقت خداوندِمتعال کی خدمت میں عرض کرتے ہیں:
اے خدا ! میں نے چہرہ سے جو گناہ انجام دیے ہیں، ان سے توبہ کرتا ہوں، میرے چہرے کو پاک کر دے۔
ہاتھوں کو دھوتے وقت بھی نیت یہی ہونی چاہیے کہ ہاتھ کے ساتھ انجام دیے گئے گناہوںسے توبہ کریں بہرحال جو چیز انسان کے بدن کو مثالی بناتی ہے، وہ اعمال، نیتیں اور وہ کام ہیں جو انسان ہر لحظہ انجام دیتا ہے۔

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button