shadi k ahkamکتب اسلامی

مہرو اطاعت

٭سوال۹۴:۔کیا مہر کی ادائیگی معیّن شدہ مبلغ کے مطابق ہے یا یہ کہ موجود ہ قیمت کے مطابق حساب کرنا پڑے گا؟
آیات ِ عظام، امام بہجت تبریزی سیستانی ، فاضل ووحید: جو چیز معیّن ہوئی ہے اسی کو ادا کرے، اگرکر نسی (روپے وغیرہ ) مہر مقررہ ہوا ہے تو وہی مبلغ معیّن شدہ اداکرنا پڑے گا اور موجودہ قیمت کا حساب نہیں ہو گا۔(۱)
آیاتِ عظام بہجت و خامنہ ای: اگر مہر کو بہت زیادہ مدت گزر گئی ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ مصالحت کرے۔(۲)
آیت اللہ صافی: اگراس قدر طولانی مدت کا فاصلہ ہو کہ مہر کی قدرو قیمت میں فرق بہت زیادہ اور غیرمعمولی ہو اس طرح کہ عرف کی نظر میں اُسے سابقہ مبلغ کے ساتھ اد ا کرنا اس کا بدل شمار نہ ہو اور اسی مدت میں عورت مطالبہ بھی کرتی ہو تو پھر موجودہ قیمت کا حساب کرنا چاہیے، لیکن اسکے باوجود احتیاط یہ ہے کہ طرفین مصالحت اور رضامندی کے ساتھ اختلاف کو دور کر لیں، اگر یہ صورت ِ حال نہ ہو تو مرد اسی مقدار ِ مہر کو کہ عقد جس پر پڑھا گیا ہو، اداکرے۔(۳)
آیت اللہ مکارم :اگر زمانی فاصلہ اس قدر زیادہ ہو کہ کرنسی کی قیمت غیر معمولی حدتک کم ہو گئی ہو، اس طرح کہ عرف کی نظر میں وہ اسی مہر کی ادائیگی شمار نہ ہو مثلاً دس ، بیس سال قبل کے مہر،تو اس صورت میں موجود ہ قیمت کو مد ِ نظر رکھا جا ئے، یا کم از کم مصالحت کر لی جا ئے۔(۴)
آیت اللہ نوری :موجود ہ قیمت کے مطابق حساب کیا جا ئے۔ (۵)

(حوالہ جات)

(۱) تبریزی ، استفتاء ات، س ۱۶۴۹،فاضل ، جامع المسائل ، ج۱،س۱۴۹۰، امام ،استفتاء ات ،ج۳،احکام مہریہ،س ۱۷،سیستانی ،
سایت، مہریہ و دفتر :بھجت ووحید
(۲) خامنہ ای ،استفتاء ، س ۲۲۷و دفتر :بہجت
(۳) صافی، جامع الاحکام ،ج۲، س ۱۲۹۶و ۱۲۹۷
(۴)مکارم ، استفتاء ات ،ج۱، س ۶۵۷و ۶۵۹و۷۲۹
(۵) نوری ، استفتاء ات ، ج۱،س ۶۳۶و ۶۳۷

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button