Ikhlaq o falsifa e ahkamکتب اسلامی

حواس کا تمرکز

سوال ۷:حواس میں تمرکز کس طرح پید ا کیا جا سکتا ہے ؟
حوا س با ختہ ہو نے کی بیما ری جو انو ں میں بہت زیادہ پا ئی جا تی ہے جب کہ ہر کام میں بشمول درس و مطا لعہ کے حو اس کاتمرکز بہت ضرو ری ہے ،حوا س کا تمرکز ایک ذہنی و نفسانی حالت ہے کہ جس میں تما م حسی ، ذہنی اور فکری قوتیں کسی موضو ع پر یکجا ہو جا تی ہیں ،اسی سے کسی شے کو یا د کر نے اور اپنے کا مو ں کو احتما لی خطر ات سے بچا تے ہو ئے صحیح انجا م دینے کا یقین ہو جا تا ہے، ایک کلی جا ئزے کے مطا بق اکثر افراد میں عدم ار تکا ز اور حوا س با ختگی کی اہم وجوہ در ج ذیل ہیں :۔
۱۔ جو لو گ دلی خو اہش نہ ہو نے کی صورت میں اپنے آپ کو کسی کا م پر یا مطا لعہ پر مجبو ر کرتے ہیں تو خود بخود ان کی ذہنی و نفسیانی قوتیں اس مو ضو ع سے دور ہو جا تی ہیں اور ا ن کے حوا س میں ارتکا ز نہیں رہتا ،ہو سکتا ہے کہ یہ لو گ بہت دیر تک اسی حا لت کا شکا ر رہیں ۔

۲۔نفسیاتی دبا ؤ
افکا ر کے انتشار کی بڑی وجہ انسان پرپڑنے والے نفسیا تی دباؤ ہو تے ہیں ،اکثرافراد جب کسی کا م کو شر وع کر تے وقت یہ با ت سو چ لیں کہ ان کے پا س اس کی انجا م دہی کے لئے وقت کم ہے یاا ن میں اس مسئلہ کے حل کی صلا حیت نہیں ہے اور وہ اس میں کامیا ب نہیںہو سکیں گے تو وہ اندر ونی اضطر اب و پریشا نی کا شکا ر ہو جا تے ہیں نتیجتاًیہ نا کا می کا خوف ، خود اعتمادی کافقدا ن اور منفی خیا لا ت انسان کی عملی او ر تخلیقی صلا حیتوں کو سلب کر لیتے ہیں ،وہ اس خاص موضوع پر تو جہ کر نے کے بجا ئے اپنی احتما لی نا کا می اور خو ف پر توجہ کر تے رہتے ہیں، یو ں ناامیدی ان پر غالب آکر ان کی ارتکا زیت کو ختم کر دیتی ہے ۔
۳۔ بعض واقعا ت وحوادث انسا ن کی ذہنی کیفیت کو مختل کر دیتے ہیں، انسا ن کی شخصی زندگی ، تعلیمی زندگی ، خا ندا نی ،اجتما عی اوراقتصادی زندگی وغیر ہ کے مسا ئل و مشکلا ت اس کے حوا س کے ار تکا ز کو ختم کر نے کا با عث بنتے ہیں۔
۴۔ بعض دفعہ مطا لعہ کے اصول و ضو ابط کا خیا ل نہ کر نے سے انسان میں جسما نی و ذہنی تھکاوٹ پیدا ہو جا تی ہے اور انسا ن میںمطالعہ کی ضروری آمادگی با قی نہیں رہتی جس کے نتیجہ میں مطا لعہ کاشوق ختم ہو جاتا ہے اور حوا س کا عد م ارتکا ز غالب آجا تا ہے ۔
۵۔ انسان کے بہت سے کا م اور ذمہ داریا ں خصوصا ً جن پر وہ قا در نہ ہو ارتکازیت کو ختم کرنے کا باعث بنتے ہیں ۔

بے توجہی کے اسباب ختم کرنے کے طریقے
مذکورہ با لا اسبا ب و عوا مل میں سے ہر ایک کا مقا بلہ کر نے کے الگ الگ طریقے ہیں اس بارے درج ذیل امو ر مؤثر واقع ہو سکتے ہیں :۔
۱۔ سب سے پہلے اپنے تمام کا موںچاہے پڑھا ئی سے مربوط ہوںیا اس کے علا وہ ہوںسب کے لئے ایک پروگرام تشکیل دیں، اپنے دن را ت کے اوقات صبح سے لے کررات سو نے تک کو مکمل معیّن چارٹ کی صورت میں لکھ لیں اور ہر کا م کے لئے ایک خا ص او ر معیّن وقت طے کرلیں ،اب کوشش کریں کہ تمام کام اسی چارٹ کے مطا بق انجا م پائیں،دن اور را ت کے دوران ایک مخصوص وقت مختلف موضوعا ت کے بارے سوچنے کا معیّن کریں، اس کا م کے کم از کم دو فا ئدے ہو ں گے ایک آپ کے تما م کاموں میں حتیٰ کہ آپ کے افکار و خیا لات میں بھی نظم و ضبط پید ا ہو جا ئے گا جو بجا ئے خو دبہت اہمیت رکھتا اورنیز اگرغیر منظم افکا ر، مخصوص کا م کے علا وہ آپ کے ذہن میں پید ا ہوتے ہیں جو بے تو جہی کا با عث بنتے ہیں توآپ اپنے آپ سے کہہ سکتے ہیں، اس با رے سو چنے کا یہ وقت نہیں ہے ،بلکہ فلاں وقت ہے پس ہر کام کے لئے ایک وقت معیّن کر لیں اور اس معیّن وقت میں وہی کام کریں کوئی دوسرا کا م اس کے علا وہ نہ کریں ۔
۲۔ ایک مفید مطالعہ کے لئے ضروری اصول و ضوابط کو پہچانیں اور ان کی سختی سے پابندی کریں یہاںاس بارے میں چند اصولوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔
الف : تعلیم اورمطا لعہ سے جومقصد آپ حا صل کرنا چا ہتے ہیں اس کا تعین کریں تا کہ اس کے اور اس کی ضرور ت کے احساس سے آپ میں مطالعہ کا جذبہ پیدا ہو۔
ب : کلا س میں حاضر ی کے وقت یا دوران مطا لعہ ما یو س کنندہ ،غیر معقول اور اکتا دینے والے افکا ر سے بچیں اور ہمیشہ اپنے ذہن میں امید اور قدرت و صلا حیت کے احساس کو زندہ رکھیں۔
ج : مطا لعہ یا در س کے وقت اپنے پا س کا غذ و قلم رکھیں اوراس پر در س کو یا حا صل مطا لعہ کو لکھیں تا کہ بعد میں در س یا مطالعہ کی نفسیا تی فضا بر قرار رہے نہ کہ اپنے افکا ر و ذہنیت کے تا بع رہیں۔
د: کلا س میں جا نے سے پہلے جو سبق پڑھنا ہے اس کا پہلے سے مطالعہ کر کے جا ئیں اور اس درس کے بارے میں جو سوالا ت آپ کے ذہن میں آئیں انہیں اپنے استا د سے ضرور پو چھیں لیکن ایسانہ ہو کہ یہ سوا ل آپ کے ذہن کو الجھا دیں اور آپ کو ذہنی طور پر کلا س کی نفسیانی فضا سے خا رج کردیں اس تدریجی طریقہ کا رپر عمل کرتے ہوئے آپ کلا س کی فضا کو با قی رکھ سکتے ہیں اور مطا لعہ سے فا ئد ہ اٹھاسکتے ہیں ۔
ھ: مطالعہ کی جگہ اور وقت، جسما نی اورذہنی طورپرمنا سب شرائط کے حامل ہونے چاہئیںاورمطالعہ کی جگہ میں ایسی کو ئی چیزنہ ہو جس سے تو جہ میں خلل پڑسکتا ہو جیسے آوازیں ، شور، گرمی سردی،روشنی کا کم ہو نایا بہت زیا دہ ہونا وغیرہ۔
۳۔ جب غیرتعلیمی سر گرمیا ں عد م ار تکا ز یت اور بے توجہی کا با عث بن رہی ہو ں تو جتنا ہو سکے انہیں کم کیا جا ئے اور اپنے آپ سے کہیں کہ اس عمر میں میری ذمہ داری پڑھنا اور اپنے علم کواضافہ کر ناہے اور دوسری سرگرمیا ں میر ی تعلیم کیلئے نقصا ن دہ ہیں جو کہ میری اصل ذمہ داری ہے۔
۴۔ اگرآپ کی انفرادی، اجتما عی یا گھریلو مشکلا ت پڑھائی سے توجہ ہٹا نے کا با عث بن رہی ہیں توجان لو کہ:
الف : کسی کی زندگی مشکلا ت سے خا لی نہیں ہے اور نہ کسی شخص کاذہن مکمل طور پر مشکلا ت سے خالی ہے، اس کے علا وہ ان مشکلا ت کے با رے سو چ سوچ کر تو آپ انہیںحل نہیں کر سکتے لہٰذا درس یا مطا لعہ کے وقت اپنے آپ کو تلقین کریں اور ذہن کو ان مشکلا ت سے خا لی کر لیں۔
ب : مطالعہ کے وقت جب یہ افکا رذہن پر یلغا ر کر یں تو اپنے آپ سے وعدہ کریں کہ بعد میں اس با رے سوچوں گا (بعد میں کو ئی وقت ا س کے لئے معین کرلیں )۔
ج : اگر کوئی خا ص با ت تو جہ ہٹا نے کا با عث بن رہی ہے تو اس کے لئے کسی منا سب را ہ حل کو تلا ش کریں ورنہ وہ آپ کے لئے پر یشا نی کا با عث بنتی رہے گی،لہٰذا سب سے پہلے اس کی اصل علت کو پہچا نیں پھر اس کو ختم کرنے یا کم کر نے کی کو شش کریں ، لیکن اگر کئی چیزیں آپ کی بے توجہی کا باعث ہیں تو پھر مذکورہ با لا چار نکا ت پر تو جہ کریں ۔

Related Articles

Back to top button