صراطِ مستقیم
سوال ۲۲ : ۔وہ صراطِ مستقیم کہ جس پر چلنے سے انحرافی راستوں سے محفوظ رہا جا سکتاہے، کی وضاحت کریں؟
صراطِ مستقیم دین ِخدا ہے، وہی جگہ ہے جہاں شیطان نے کمین لگا رکھی ہے، جو بامعرفت اہلِ مراقبت ہے، وہ جانتا ہے کہ جس راستے پر چل رہا ہے وہ صراطِ مستقیم ہے یا نہیں، اگر انسان کچھ راستہ اخلاص کے ساتھ طے کرے تو باقی بھی عنایت ِالٰہی سے طے کرے گا،
شیطان نے بھی صراطِ مستقیم پر کمین لگا رکھی ہے وگرنہ ٹیڑھے راستے کو خود شیطان چلاتا ہے یعنی وہ لوگ جوشیطان کی شیطنت سے اغوا ہو گئے ہیں وہ ٹیڑھے راستے والے ہیں، شیطان کہتا ہے میں خود صراطِ مستقیم پر کمین لگائے ہوئے ہوں ۔
لأَقْعُدَنَّ لَہُمْ صِرَاطَکَ الْمُسْتَقِیْم(۱)
میں بھی تیرے سیدے راستے پر ان کی گھات میں ضرور بیٹھا رہوں گا۔
لیکن ذاتِ مقدس الٰہی نے وعدہ کیا ہے کہ اگر تم سارے، شیطان کی شیطنت کا مقابلہ کرو، تو نصرت الٰہی تمہارے شامل حال ہو گی۔
وَمَن یُؤْمِن بِاللَّہِ یَہْدِ قَلْبَہ (۲)
اور جو شخص خدا پر ایمان لاتا ہے خدا اس کے قلب کی ہدایت کرتا ہے۔
وَاِنْ تُطِیعُوہُ تَھْتَدُوا
یعنی جو ابتدائی مراحل میں خدا پر ایمان لائے اور خدا و رسولِ خدا ؐکی اطاعت کرے تو اس کی پاداش یہ ہے کہ وہ صراطِ مستقیم کو آسانی سے طے کرے گا ۔
فَأَمَّا مَن أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی فَسَنُیَسِّرُہُ لِلْیُسْرَیٰ۔(۳)
تو جس نے سخاوت کی اور اچھی بات(اسلام) کی تصدیق کی تو ہم اس کے لیے راحت و آسانی(جنت) کے اسباب مہیا کردیں گے۔
اگر کوئی باتقویٰ ہو اور راہِ خدا میں انفاق کرے تو ہم اس کے لیے اچھے کام انجام دینے کو آسان کر دیں گے۔
اس بنا پر صراطِ مستقیم طے کرنے کے لیے معرفت کے حصول کے بعد ضروری ہے کہ انسان خالصانہ حرکت کرے تو باقی راستہ آسانی سے طے ہو جائے گا۔
(حوالہ جات)
(۱)سورہ اعراف آیت ۱۶
(۲) سورہ تغابن آیت ۱۱
(۳)سورہ لیل آیت ۵تا۷