Nasihatenکتب اسلامی

معراج پیغمبر ﷺ

سوال ۸۳:۔ معراج پیغمبر ﷺ جسمانی ہے یا روحانی؟
اولاً: آنحضرت ﷺ حالت معراج میں بیدار تھے۔
ثانیاً : جسم رکھتے تھے البتہ ان کی کچھ سیر زمین اور کچھ سیر ملکوت کے ساتھ مربوط تھی، اب جبکہ ہم اس مکان میں گفتگو کی حالت میں ہیں اور ان معارف الٰہی کو پیش کر رہے ہیں۔
اولاً: ہم بیدار ہیں۔
ثانیاً: ہم جسم رکھتے ہیں۔
ثالثاً: ہماری گفتگو، دیکھنا، سننا جسمانی ہے۔
رابعاً: ہمارا سمجھنا جسمانی نہیں، ممکن ہے ہماری اس محفل میں کوئی ایسا بھی ہو جو ان معارف کی طرف متوجہ نہ ہو اور درک بھی نہ کرے اگرچہ اس کا جسم یہاں حاضر ہو مثلاً بچہ جو کہ ہماری محفل میں ہے دیکھتا ہے، سنتا ہے، بیدار ہے لیکن پیش شدہ مطالب کے مفہوم و پیام کو درک نہیں کرتا۔
معراجِ پیامبر ﷺ کے بارے میں بھی یہی بات درپیش ہے، معراج کا کچھ حصہ جسم کے ساتھ مربوط ہے یعنی وہی رات کو مسجد الحرام سے مسجد الاقصٰی تک کی حرکت۔
سُبْحَانَ الَّذِیْ أَسْرَی بِعَبْدِہِ لَیْْلاً مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَی الْمَسْجِدِ الأَقْصَی الَّذِیْ بَارَکْنَا حَوْلَہ(۱)
وہ خدا(ہر عیب سے) پاک و پاکیزہ ہے جس نے اپنے بندے کو راتوں رات مسجد حرام(خانہ کعبہ) سے مسجد اقصیٰ(آسمانی مسجد) تک کی سیر کرائی جس کے اطراف میں ہم نے ہر کسی قسم کی برکت مہیا کر رکھی ہے۔
لیکن معراج کا باقی حصہ جو انبیاء کی زیارت، سدرۃ المنتھٰی اور جبرائیلؑ کے ساتھ گفتگو اور دریافت وحی اور مقام کعبہ و قوسین تک رسائی وغیرہ،یہ جسمانی نہیں اگرچہ پیامبرﷺ اس حصہ میں بھی جسم رکھتے تھے اور بیدار بھی تھے لیکن ان عالی ترین حقائق کو درک کرنا روح کے ذریعہ صورت پذیر ہوا ہے، اگر طے ہو کہ پوری معراج جسمانی تھی تو اس کا لازمہ یہ ہے کہ جہاں قرآن فرماتا ہے:
ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّی فَکَانَ قَابَ قَوْسَیْْنِ أَوْ أَدْنَی(۲)
پھر وہ قریب آئے پھر مزید قریب آئے،یہاں تک کہ دونوں کمانوں کے برابر یا اس سے کم(فاصلہ ) رہ گیا۔
بھی جسمانی ہو، یعنی دنو (نزدیک ہونا)قَابَ قَوْسَیْنِ (جو کہ شدت نزدیکی کی علامت ہے)سدرۃالمنتھٰی وغیرہ بھی جسمانی تھے، درحالانکہ ان امور کا جسمانی ہونا محال ہے۔

(حوالہ جات)
(۱) سورہ اسراء آیت ۱
(۲) سورہ نجم آیت ۹

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button