فشار ِقبر
سوال ۶۲ : ۔ ہم جانتے ہیں کہ مومن کے لیے موت لذیذ ہے، مومن موت کا استقبال کرتا ہے اور کوئی عذاب نہیں رکھتا، لیکن ایک روایت میں نقل ہوا ہے کہ سب عذابِ قبر دیکھیں گے، حتیٰ کہ جب فاطمۃ بنتِ اسدؑ اس دنیا سے رخصت ہوئیں تو رسول خدا ﷺ نے انہیں اپنی قمیض میں کفن دیا اور ان کی قبر میں سوئے تاکہ انہیں فشارِ قبر کی تکلیف نہ ہو، اس بارے میں وضاحت فرمائیں؟
ٍ فشار قبر ایک قسم کا عذاب ہے، حقیقی وخالص مومن کو عذابِ قبر نہیں ہو گا، اگر کوئی مومن بعض گناہوں سے آلودہ تھا اور اپنے اعمال میں نقص رکھتا تھا تو ممکن ہے حالتِ احتضار میں کچھ مشکل رکھتا ہو یا قبر میں کچھ سختی دیکھے تاکہ پاک ہو جائے، لیکن اگر کوئی ایمانِ خالص رکھتا تھا تو کوئی دلیل نہیں کہ حالت ِ احتضار یا قبر میں عذاب دیکھے۔
دنیا کے بعض امور حکمِ تکلیف میں آتے ہیں نہ کہ عذاب میں، جیسے بڑھاپے کی تکلیف، بیماری کی تکلیف، یہ اس دنیا کا لازمہ ہیں، پیامبرِاکرم ﷺ کا حضرت فاطمۃ بنتِاسدؑ کی قبر مبارک میں سونا یا اپنی قمیض انہیں کفن پہنانا، ان کے قبر میں زیادہ پرسکون ہونے کا سبب ہے، وہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ میں آرام کر رہی ہیں، وہ باغ جو آنحضرتؐ کے اس عمل سے وسیع تر اور آراستہ تر ہو گیا ہے، البتہ دنیا سے رحلت اور عالمِ آخرت میں داخلہ کے وقت احساسِ غربت، تنہائی و وحشت وجود رکھتا ہے، لیکن ہمارے ہاں روایات ہیں کہ مومن کی حالتِ احتضار میں آئمہ معصومین ؑ تشریف لاتے ہیں اور مومن انہیں دیکھنے کے بعد اس قدر خوش ہوتا ہے کہ موت کا کھلے دامن سے استقبال کرتا ہے، اس بنا پر دو نکات کی طرف توجہ کرناضروری ہے۔
۱۔ عذابِ قبر اور احتضار کا خوف انسان کے لیے سرمایہ نجات ہے۔
۲۔ عذابِ قبر و احتضار کچھ لوگوں کے لیے ہے نہ کہ تمام مومنین کے لیے۔