Nasihatenکتب اسلامی

علمِ اخلاق

سوال ۴۷:۔علمِ اخلاق کو کہاں سے شروع کرنا چاہیے بالخصوص ہم کہ جنہیں استاد ِ اخلاق تک رسائی حاصل نہیں ہے ؟
علمِ اخلاق کا ایک حصّہ نظری ہے جو مطالعہ، درس وبحث سے پورا ہوتا ہے اور ایک حصّہ عملی ہے جومعلمِ اخلاق کی ہدایت اور رہنمائی سے وابستہ ہے، اگر انسان جو کچھ وہ جانتا ہے اس پر عمل کرے تو اوّلاً ان اعمال کا مثبت اثر ظاہر ہو گا اور ثانیاً جو کچھ وہ نہیں جانتا، خداوندِمتعال اس کو تعلیم دے گا، اہلِ بیت ؑ نے فرمایا ہے:
مَن عَمل بِمَا عَلمِ وَرَّثَہ اللَّہ عِلمْ ماَلَمْ یَعلَمْ۔(۱)
جو اپنے علم کے اوپر عمل کرتا ہے تو خدا اسے وہ علم بھی عطا کرتا ہے کہ جو اس کے پاس نہیں ہوتا۔
اگر علم کے ساتھ عمل ہو تو علم باقی رہنے کے ساتھ ساتھ ترقی بھی کرتا ہے، اگر انسان کوشش کرے اور واجبات کو انجام دے اور مستحبات کو بھی اس قدر انجام دے کہ تھکاوٹ نہ ہو، محرمات کو ترک کرے اور اپنی قدرت کے مطابق مکروہات سے بھی پرہیز کرے اور کلی طور پر اپنے کاموں میں افراط و تفریط سے کام نہ لے تو یہ بہت موثر ہے۔

(حوالہ)
(۱)الخرائج و الجرائح ج۳،ص۱۰۵۸

Related Articles

Back to top button