Nasihatenکتب اسلامی

دُنیاوی علوم کی تحصیل

سوال ۴۳:۔ کیا غیر دینی یادُنیاوی علوم کی تحصیل،مادیات یعنی کاروبار کے علاوہ،کار آمدہے کیا یہ علوم حق کی شناخت و معنویت کے لیے حجاب و رکاوٹ نہیں ہیں ؟
بنیادی طور پر علوم ِغیر دینی وجود نہیں رکھتے، جو کچھ عالم میں ہے، علومِ دینی ہیں، یعنی وہ علوم جو عالم میں ہیں یا فقہ و اصول کی طرح بلاواسطہ احکام کی طرف پلٹتے ہیں یا علومِ تجربی و سائنسی کی مانند موضوعات سے متعلق ہیں، علومِ تجربی یا واجب ہیں یا مقدمہ واجب، قرآنِ کریم اور اسلام نے بھی ان علوم کو بیان کیا ہے، رائج سائنسی علوم کی مشکل یہ ہے کہ ان کی ابتداء اور انتہا میں خداوندِمتعال کو نمایاں کرنے اور معارفِ الٰہی کی وضاحت کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوتی، مثال کے طور پر معدن شناسی، زمین شناسی، ستارہ شناسی کی تعلیم دیتے وقت منفی تاثر دیا جاتا ہے، یعنی جس قدر انسان علمی طور پر ان میں آگے بڑھے گا، خدا سے دور تر ہو گا، کیوں؟ کیونکہ ان میں سے کسی میں بھی خدا، رسول ؐ کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوتی، اگر کوئی شخص ان علوم کو حاصل کرے تاکہ رضائے الٰہی کے لیے امام زمان ؑکی مملکت کی مشکلات کو دور کرے تویہ کام اسلامی اور خدا کی مرضی کے مطابق ہے، اگرچہ ظاہری طور اسلامی علم نہیں۔
قرآنِ کریم اسلامی معاشرہ کی ضرورت کے تمام علوم کو خاص شرائط کے ساتھ اسلامی علوم سمجھتا ہے، وہ علوم جو اب یونیورسٹیوں میں رائج ہیں، وہ علم کی لاش اور افقی حرکت ہے، مثال کے طور پر زمین شناس خاص علامات کے ذریعے سمجھ سکتا ہے کہ فلاں معدن کتنے ملین سال پہلے کس طرح تھی، اب کس حالت میں ہے اور کئی لاکھ سالوں کے بعد اسکی حالت کیا ہو گی۔
کائنات شناسی و گیاہ شناسی وغیرہ میں بھی یہی افقی حرکت جاری ہے، قرآنِ کریم علوم کے ان لاشوں کو دو پَر عطا کرتا ہے تاکہ یہ علوم اُوپر کی طرف پرواز کریں اور انسان درک کر لے کہ کس نے کس لیے ان علل و اسباب کو پیدا کیا، اسلام یہ (ھُوَ الْاَّوَّلُ وَالآخِرُ) تمام علوم کو عطا کرتا ہے۔
ہوا، بارش، معدن شناسی قرآن میں بھی ہے اور یونیورسٹی کے علوم میں بھی لیکن قرآن کہتا ہے، کس نے اور کس مقصد کے لیے ہوا، بارش وغیرہ کو پیدا کیا ہے، فی الواقع سائنسی علوم کوپروازِ عمودی کی قدرت عطا کرتا ہے تاکہ بلندیوںکی طرف پرواز کریں اور افقی حرکت سے خارج ہوں، تب یہ علم اسلامی ہو جائیںگے، اگر یونیورسٹی کی کتب میں یہ (ھُوَ الْاَّوَّلُ وَالآخِرُ)(ا) اضافہ ہو جائے تو یہ علوم کیونکہ اسلامی مملکت اور مسلمانوں کی ضروریات کوپورا کرنے کے لیے ہیں، اس لیے اسلامی ہوں گے، انسان ان کے حصول کے لیے قصد قربت کر سکتا ہے اور اس حال میں اس کا کام کرنا عبادت شمار ہو گا۔

(حوالہ)
(۱)سورہ حدید آیت ۳

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button