حکایات و روایاتکتب اسلامی

انکساری کا اجر

ایک مرتبہ نجف کے کوتووال نے امیرالمومنین حضرت علیؑ کے ایک زائر کو زدو کوب کیا اور اسے تنا مارا کہ وہ نڈھال ہوگیا۔
زائر نے کوتوال سے کہا:تو نے مجھ پر ظلم کیا ہے اور میں امیرالمومنین ؑ سے تیری شکایت کروں گا۔
کوتوال نے کہا:میں تمہاری گیدڑ بھیکی سے ڈرنے والانہیں ہوں۔
زائر نے امیرالمومنینؑ کے حرم میں جا کر اس کوتوال کی شکایت کی اور کہا:مولا! میں آپ کا زائر ہوں،آپ پر لازم ہے کہ آپ اپنے زائرین کو ظالموں سے بچائیں اور ظالموں کو سخت سزا دیں۔
حرم میں کچھ ایسے زائرین بھی موجود تھے جنہوں نے اس شخص کو کوتوال سے پٹتے دیکھا تھا،ان سب نے آمین کہی،زائر ہر نماز کے بعد امیرالمومنینؑکی خدمت میں یہی درخواست پیش کرتا رہا،رات کو سویا تو اس نے خواب میں امامؑ کو دیکھا،امامؑ نے اس کا نام لے کر اسے پکارا ،زائر نے خواب میں پوچھا:آپ کون ہیں؟
امام ؑنے فرمایا:میں علی بن ابی طالب ؑ ہوں جس کی زیارت کے لئے تم آئے ہو۔
زائر کہتا ہے :جب میں نے یہ سنا تو چاہا کہ قدم بوسی کے لیے کھڑا ہو جائوں مگر آپؑ نے فرمایا:بس رک جائو،اس کے بعد میرے پائوں میں چلنے کی سکت نہ رہی، میں جہاں تھا وہیں رک گیا۔
پھر آپؑ نے فرمایا:تم نے کوتوال کی ہمارے پاس شکایت کی ہے؟
میں نے کہا:جی۔اس نے مجھے صرف آپ کی محبت کی سزا دی ہے۔
آپؑ نے فرمایا:میری وجہ سے اسے معاف کردو۔
میں نے کہا:مولا!میں اسے معاف نہیں کروں گا۔
آپ نے تین مرتبہ یہی الفاظ دہرائے اور میں نے تینوں مرتبہ انکار کیا۔
صبح اٹھ کر زائر نے دیگر زائرین کو اپنا خواب سنایا تو انہوں نے کہا:تمہیں چاہیے کہ تم اسے معاف کردو مگر زائر نے کہا کہ میں اس ظالم کو ہرگز معاف نہیں کروں گا۔
دوسرے دن زائر نے پھر رو رو کر اس ظالم کی شکایت کی،اس رات بھی اسے امیرالمومنینؑ کی زیارت نصیب ہوئی اور آپ نے اسے معاف کرنے کے لئے کہا مگر زائر نے معاف کرنے سے معذرت کی۔
تیسرے دن زائر نے مزید رو رو کر ظالم کے خلاف شکایت کی اور جب آپؑ نے فرمایا: اے میرے زائر!مجھے سزا دینے میں دیر نہیں لگتی لیکن میں چاہتا ہوں کہ تم اسے معاف کردو کیونکہ میں اس کی ایک نیکی کا مقروض ہوں۔
ایک طرف وہ بغداد کی طرف جارہا تھا کہ راستے میں اس کی نظر میرے قبہ پر پڑی تو وہ اپنی سواری سے احتراماً اترا اور جب تک میرا روضہ اسے نظر آتا رہا وہ پیدل چلتا رہا،اسی لیے میں اس کی اس نیکی کا مقروض ہوں،تم اسے معاف کردو،عنقریب اسے توبہ کی توفیق ملے گی اور وہ ہمارا سچا خادم بن جائےگا اور اس نے تم پر جو ظلم کیا ہے میں قیامت کے دن تمہیں اس کا بدلہ دوں گا۔
زائر نے خواب میں کہا:مولامیں اب راضی ہوں۔
صبح ہوئی تو کوتوال اس زائر کو دیکھتے ہی کہنے لگا:تم نے شکایت تو کی ہوگی لیکن دیکھ لو مجھے کچھ بھی نہیں ہوا،معلوم ہوتا ہے کہ تمہاری شکایت کسی نے نہیں سنی۔
زائر نے کہا:تم غلط سمجھتے ہو،اصل بات یہ ہے کہ امیرالمومنینؑ کو آج تک تمہاری ایک نیکی یاد ہے جس کی وجہ سے انہوں نے تمہیں کچھ نہیں کہا۔
کوتووال نے تفصیل پوچھی تو زائر نے بتایا:امیرالمومنینؑ نے مجھے بتایا ہے کہ ایک دفعہ یہ شخص سماوہ کے قصبہ سے بغداد جارہا تھا کہ اس کی نظر میرے قبے پر پڑی تھی تو احتراماً اپنے گھوڑے سے اترپڑا اور جب تک میرا قبہ نظر آتا رہا پیدل چلتا رہا،اسی لیے امیرالمومنینؑ مسلسل تین راتوں تک مجھے معاف کرنے کا مشورہ دیتے رہے۔
جب کوتوال شہر نے زائر کے منہ سے واقعہ سنا تو اس کے ہاتھ پائوں چومنے لگا اور اپنی غلطی کی معافی مانگنے لگا،اس نے ایک ہزار دینار زائرین میں تقسیم کئے اور تمام زائرین کی پرتکلف دعوت کی۔

(حوالہ)

(محدث نوری،دارالسلام ج۲)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button