کمزور بچیوں کا روزہ
٭سوال۱۱۹:جو بچی بالغ ہو گئی ہے لیکن جسمانی کمزوری کے سبب روزہ نہیں رکھ سکتی اور دو تین سال تک اسکی قضا بھی بجا نہیں لا سکتی۔ اسکی شرعی ذمہ داری کیا ہے؟
تمام مراجع(سوائے مکارم و تبریزی ) اگر اسکے لیے روزہ رکھنا ضرر کا موجب بنتا ہے یا اسکو برداشت کرنا اسکے لیے بہت زیادہ زحمت و مشقت کا باعث ہے ،تو اس صورت میں اس پرروزہ رکھنا واجب نہیں ہے۔ لیکن فقط بعض عذر کو بہانہ بنا کر اُسے ترک کرنا جائز نہیں ہے اور جب بھی ممکن ہو اسکی قضا بجا لائے(۱)
مکارم : مذکورہ صورت میں اس پر روزہ رکھنا واجب نہیں ہے اور ہر روزہ کے بدلے میں ایک مد طعام صدقہ دے اور ان روزوں کی قضا اس پر واجب نہیں ہے۔(۲)
تبریزی: اگر روزہ رکھنا اس کے لیے ضرر کا باعث ہے یا اس کو برداشت کرنا بہت مشکل ہے تو روزہ رکھنا واجب نہیں ہے اور اگر سال آئندہ ماہ ِ رمضان تک ا س کی کمزوری ختم ہو جائے تو اسکی قضا بجالا ئے اور اگر ممکن نہ ہو تو ہر روزایک مد طعام فقیر کو دے اور روزہ کی قضا لازم نہیں ہے،لیکن اگرفدیہ ممکن نہ ہو تو جب بھی ممکن ہو روزہ کی قضا بجالائے ۔(۳)
(حوالہ جات)
(۱)امام استفتادات ج۱،روزہ س ۷۶ ،۸۸ خامنہ ای اجوبۃ الاستفتادات س ۷۳۱،۷۳۲ فاصل جامعہ المسائل ،ج۱،س ۵۶۸،
صافی جامع الاحکام ج۱،۴۹۱،۴۹۸، دفتر: نوری، بہجت ووحید
(۲)مکارم، استفتاء ات ،ج۲،س ۴۳۹
(۳)تبریزی، صراط النجاۃ،ج۲،س ۴۵۸،۱۰۱۹