ahkam - e- rozaکتب اسلامی

ڈاکٹر کی رائے

٭سوال ۱۰۸: اگر انسان کو شک ہو کہ روزہ اس کے لئے ضرر رکھتا ہے یا نہیں، لیکن ڈاکٹر اس کو روزہ رکھنے سے منع کرتا ہے، اس کی ذمہ داری کیا ہے؟
امام ، خامنہ ای ، صافی ، فاضل اورنوری : اگرڈاکٹر کے کہنے سے خوف لاحق ہوجائے اوراحتمال عقلائی دے کہ روزہ اس کے لئے ضرر رکھتا ہے تو اسے روزہ نہیں رکھنا چاہیے۔(۱)
تبریزی اور وحید : فرض کئے گئے مسئلہ میں اگر ڈاکٹر ماہر اورقابل اعتماد ہوتو ضروری ہے کہ ا س کے کہنے پر عمل کیا جائے ۔(۲)
مکارم : اگرڈاکٹر کے کہنے سے اس کو خوف لاحق ہوجائے اوراحتمال عقلائی بھی دے کہ روزہ اس کے لئے نقصان دہ ہے تو اسے روزہ نہیں رکھنا چاہیے اوراگر اس نے خودتجربہ کیا ہو کہ روزہ اس کے لئے نقصان دہ نہیں ہے توضروری ہے کہ روزہ رکھے ،شک کی صورت میں اسے چاہیے کہ ایک دو دن تجربہ کرے اوربعد میں مذکورہ دستور پر عمل کرے۔(۳)
بھجت اورسیستانی : اگر ڈاکٹر کے کہنے سے اس کو خوف لاحق ہوجائے اورعقلائی احتمال بھی دے کہ روزہ اس کے لئے نقصان دہ ہے تواگر وہ چاہے تو روزہ نہ رکھے ۔(۴)

(حوالہ جات)
(۱)۔توضیح المسائل مراجع ، م۱۷۴۳،۱۷۴۴، خامنہ ای ، اجوبۃ الاستفتاء ات ، س۷۵۵
(۲)۔تبریزی،توضیح المسائل مراجع، م۱۷۴۳،وحید ، منہاج الصالحین ، ج۲، م۱۰۳۲
(۳)۔مکارم ،توضیح المسائل مراجع ، م۱۷۴۳
(۴)۔سیستانی ، منہا ج الصالحین م، ج۱، م۱۰۳۲، بھجت ،توضیع المسائل مراجع، ۱۷۴۳

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button