سانس کی بیماری میں مبتلاشخص کا روزہ
٭سوال۱۰۲ :جو افراد سانس کے شدید مریض ہیں اوردن میں اسپرے (سانس لینے کے آلے )کا استعمال کرتے ہیں ان کے روزے کا حکم کیا ہے؟
امام ، فاضل ، نوری اور مکارم : اگر مذکورہ دوائی پر کھانا اورپینا صادق نہیں آتا تو روزہ کو باطل نہیں کرتی۔(۱)
خامنہ ای : اگر دوائی گیس یا پوڈر کی صورت میں حلق تک پہنچ جائے ، تواحتیاط واجب یہ ہے کہ روزہ کو باطل کردیتی ہے اور اگر اس کے بغیر روزہ رکھنا زحمت اورمشقت کا باعث ہوتو اس سے استفادہ جائز ہے اورماہ رمضان کے بعد اگرا سپرے سے استفادہ کئے بغیر روزہ رکھ سکے توا حتیاط واجب یہ ہے کہ قضا کرے۔ (۲)
صافی : اگر دوائی پھیپھڑے میں داخل ہوجائے تو روزہ میں اشکال ہے اوراگر اس سے استفادہ کئے بغیر روزہ زحمت اورمشقت کا باعث ہو اورہمیشہ انسان اسپرے کو استعمال کرتا ہو تو ماہ رمضان میں روزے رکھے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ ہر روز ایک مدطعام فقیر کو دے اورقضا نہیں ہے۔(۳)
تبریزی اوروحید : اگر حلق تک پہنچنے سے پہلے ہوا کی صورت میں ہوجائے تو روزہ کو باطل نہیں کرتی ۔(۴)
بھجت : اگر بخارات گاڑھی صورت میں نہ ہوں اورحلق تک پہنچ جائیں تو اس میں کوئی اشکال نہیں ہے اوراس کا روزہ صحیح ہے ۔ (۵)
سیستانی : اگر مائع کی صورت میں حلق تک نہ پہنچے تو اس میں کوئی اشکال نہیں ہے اوراس کا روزہ صحیح ہے۔ (۶)
(حوالہ جات)
(۱)۔امام ،ا ستفتاء ات، ج۱، روزہ ، س۶، فاضل ، جامع المسائل ، ج۱م، س۵۵۱، مکارم ،ا ستفتاء ات، ج۱، س۲۸۵، نوری استفتاء ات، ج۱، س۲۱۲
(۲)۔خامنہ ای ، اجوبۃ الاستفتاء ات ، س۷۶۲
(۳)۔دفتر صافی
(۴)۔تبریزی ، استفتاء ات ، س۷۱۱،دفتر وحید
(۵)۔دفتر بھجت
(۶)۔دفتر سیستانی