خلقتِ کائنات
سوال۱۵:خلقت کائنات کی کیفیت کیا ہے؟ اگر کائنات عدم سے وجود میں آئی ہے؟توکیاعدم پیدا کرنے کے قابل ہے؟
کائنات عدم یعنی لا شے سے خلق نہیں ہو ئی ، بلکہ کائنات کی خلقت ابتدا ئی ہے اور سابقاً کسی بھی مادہ سے وا بستہ نہیں،باالفا ظ دیگرخلقت کا ئنات صرف حق ِ تعالیٰ کے ارادہ سےہوتی ہے اور مادہ قبلی کی محتا ج نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس مادہ سے کائنات کو پیدا کرے، انسا ن کی خلاقیت و آفرینش اس کے برعکس ہے ،وہ جدید چیز کی تخلیق کے لئے پہلے سے موجود موا د کی ترکیب اور صورتوں میں تبدیلی لاتاہے اور نئی وجودمیں آنے والی چیزا س کی تخلیق اور ایجاد کہلاتی ہے،اس بنا پراگرعام طبعیت اور کائناتی فزکس فرض کر لیاجا ئے کہ ابتدائی مواد موجود تھا، موجود ہ کائنات اسی سابقہ موا د کی صورت میں تبدیلی سے عبارت ہے ، تو پھر بھی فلسفی نکتہ نظرکے مطا بق وہ سابقہ مو ا د بھی وجود عطاکر نے والی علت یعنی خدا وند متعا ل کی مخلو ق و معلول ہی ہوگا۔
۲۔امام جعفر صا دق ؑ خلقت ِ کائنات کے بارے میںفرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ نے کائنات کو کسی ’’چیز‘‘ سے پیدا نہیں فرما یااور نہ یہ کہ ’’ھیچ‘‘ اور ’’عدم‘‘ سے کائنات کو پیدا فرمایا ہو۔
مند رجہ بالا عبارت میں غور وفکر سے اما م صادق ؑکے علمی اور فلسفی مقام اورگہرائی کا بھی اندازہ ہوتا ہے اور عمل آفرینش کائنات میں اللہ تعالیٰ کی بے نیازی اور لامحدود قوت کا بھی اندازہ ہو جاتا ہے۔
قال الزندیق لابی عبداللہ -: من ای شئی خلق ؟ قال علیہ السلام : لا من شئی فقا ل: کیف یحیی من لا شئی ؟قال علیہ السلام : ان الا شیا ء لا تخلو ا ان تکون خلقت من شئی او من غیر شئی فان کانت خلقت (ا)
اما م صادق ؑسے پوچھا گیا کہ اللہ تبار ک و تعالیٰ کیسے لاشے سے حیات کو پیدا کرتا ہے؟ جواب میں فرمایا موجودات یا کسی شے اور چیز سے پیدا کیے جاتے ہیں یا لاشئی سے ان کی خلقت ہوتی ہے۔(۲)
آفرینش الٰہی کے قصے کو ایک سادہ مثا ل کے قالب میں یوں بیان کیا جا سکتاہے: جس طرح ایک انجینئر ابتدا ئی طو ر پر عمار ت کاایک نقشہ اپنے ذہن میں مجسم کر تا ہے پھراسے کاغذپربناتاہے اورپھراُسے وجودخارجی دیتا ہے،جہانِ ہستی کی خلقت میں بھی خلقت سے پہلے اللہ تبار ک وتعالیٰ کو اس نظا م کی تمام باریکیوں اور نشیب و فراز کا علم ہوتا ہے، جب وہ کرتاہے تواپنے اس علم کو وجو د عطا کرتا ہے اور وہ نظا م موجود ہوجا تاہے، لہٰذا اللہ تبارک وتعالیٰ کے ارا دہ سے پہلے اشیا ء اللہ کے ہاں ’’علمی‘‘ وجود تو رکھتی ہی ہیں،جب وہ ارادہ کر لیتا ہے تو یہ نظا م عینی اور خارجی وجود بھی پا جاتا ہے۔(۳)
اس بنا پر ان دو باتوں میں بنیا دی طورپرواضح فرق ہے کہ کہا جا ئے کہ :کائنات کسی چیزسے خلق نہیں ہوئی اور کہا جا ئے کہ کائنات ’’عدم‘‘یا ’’لاشئی‘‘سے وجود میں آئی ہے،پہلی بات مکمل طو ر پر درست ہے اور دوسری بات مکمل طو ر پر باطل ہے اور اگر کوئی شخص دوسرے نکتہ اور را ئے کا اظہا ر کرتا ہے تو ضروری ہے کہ اس کی تا ویل کر کے پہلی بات اور نکتہ کی طرف پلٹا دیا جا ئے۔
(حوالہ جات)
(۱)الاحتجاجی ، شیخ طبری
(۲) شرح اصول کافی، محمد صالح ماز ندرانی ج۳،ص ۳۰۰۔۳۰۱
(۳) مزید تفصیلات کے لیے دیکھئے : مبد ا ء و معاد آیۃ اللہ جوادی آملی مقالہ ہشتم ، نظام احسن جہاں ہستی