دانشکدہسیرت اھلبیتمقالات

مولا علی علیہ السلام کےالقاب صديق اورشہید ہيں”

(ریاض قادری)

قرآن وحدیث کے بے شمار زبردست حوالہ جات کتب اھلسنت سے بے مثال شان سبحان اللہ

ِ وَ رُسُلِہ اُوْلٰٓئِکَ ھُمُ الصِّدِّيْقُوْنَ وَالشُّھَدَآءُ عِنْدَ رَبِّھِمْ۔ لَھُمْ اَجْرُھُمْ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْابِا ّٰ
۔ ◌ْ وَنُوْرُھُمْ
”اور جو لوگ لله پر اور اُس کے رسولوں پر ايمان لائے ہيں وہی تو اپنے
پروردگارکے نزديک صديق اور شہيد ہيں۔ اُن کا اجر اور اُن کا نور اُن ہی
( کيلئے ہوگا“(سورئہ حديد،آيت 19

عَنْ اِبْنِ عباس فِی قَوْلِہ تعٰالٰی”وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْابِا ّٰ
الصِّدِّيْقُوْنَ “قال صديقُ ھَذِه الْاُمَّةِ عَلِیُّ ابْنُ اَبِيْطَالِب ھُوَ الصِّدِّ يقُ الْاَکْبَرُ وَالْفَارُوْقُ
الْاَعْظَمُ
ِ وَرُسُلِہ اُوْلٰٓئِکَ ”ابن عباس سے روايت ہے کہ اس آيت شريفہ”وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْابِا ّٰ
ھُمُ الصِّدِّيْقُوْن“کے بارے ميں حضور نے فرمايا کہ اس اُمت کے صديق علی
ابن ابی طالب ہيں۔ علی ابن ابی طالب عليہ السلام صديقِ اکبر بھی ہيں اور
فاروقِ(حق اور باطل کو جدا کرنے والا) اعظم بھی“۔

ِ اَلصِّدِّيْقُوْنَ ثَلاٰ ثَةٌ: حَبِيبُ
۔عَنْ عبدالرحمٰنِ بن ابی ليلٰی عَنْ اَبِيْہِ قٰالَ رسولُا ّٰ
النَّجَّارِ، مؤمِنُ آلِ يٰسِينَ وَحِزْبِيْلُ مُؤمِنُ آلِ فِرْعَوْنَ وَ عَلِیُّ ابْنُ اَبِيْطالِبٍ وَھُوَ
اَفْضَلُھُمْ۔
”عبدالرحمٰن بن ابی ليلیٰ اپنے باپ سے روايت کرتے ہيں کہ پيغمبر اسلام نے
فرمايا کہ تين افراد صديق ہيں اور وه ہيں:حبيب نجار، مومنِ آلِ ياسين اور
حزبيل مومنِ آلِ فرعون اور علی ابن ابی طالب عليہما السلام اور علی عليہ
السلام اُن سب سے افضل ہيں“۔

۔ اسی طرح سب علمائے اہلِ سنت مثلاً حافظ ابی نعيم، ثعلبی، حافظ بن
عساکر، سيوطی اور دوسرے بہت سے مفسرين سورئہ توبہ آيت 119 ”اِتَّقُوالٰلهَّ
وَکُوْنُوْامَعَ الصَّادِقِيْن“ميں ابن عباس اور دوسروں سے بھی روايت کرتے ہيں
کہ پيغمبر اکرم نے فرمايا کہ”الصادقين“ سے مراد علی ہيں ۔ روايت اس طرح
سے ہے:

عَنْ ابنِ عباس فِی قولہ تعٰالٰی’اِتَّقُولٰلهَّ وَکُوْنُوْامَعَ الصَّادِقِيْنَ ‘
قَالَ نَزَلَتْ فِی عَلِیٍّ عَلَيْہِ السَّلَامُ خٰاصَّة “
”ابن عباس کہتے ہيں کہ يہ آيت صرف علی عليہ السلام کی شان ميں نازل کی
گئی ہے“۔
تصديقِ فضيلت اہلِ سنت کی کتب سے
1۔ ابن عساکر، تاريخ دمشق ميں، جلد 2،صفحہ 282 ،حديث 812 ،اشاعت اوّل۔
2۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب امير المؤمنين ، صفحہ 246،247 ، حديث 296 ۔
3۔ گنجی شافعی، کتاب کفاية الطالب، باب 62 ،صفحہ 236 اور
باب 24 ،صفحہ 123 ۔
4۔ حافظ حسکانی ، کتاب شواہد التنزيل۔
5۔ شيخ سليمان قندوزی حنفی، کتاب ينابيع المودة، باب 42 ،صفحہ 146 ۔
6۔ نسائی، کتاب خصائصِ اميرالمؤمنين ، حديث 6،صفحہ 38 ۔
7۔ سيوطی ،کتاب اللئالی المصنوعہ، بابِ فضائلِ علی ، جلد 1،صفحہ 160 ۔
8۔ احمد بن حنبل، کتاب الفضائل، بابِ فضائلِ امير المؤمنين
،حديث 117 ،صفحہ 78 ۔
9۔ حافظ المزی،کتاب تہذيب الکمال، ترجمہ العلاء بن صالح، جلد 4،صفحہ 193 ۔

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button