Nasihatenکتب اسلامی

مادی و معنوی سماعت وبصارت

سوال ۶۰:۔ سمع و بصر غیر مادی میں کیا فرق ہے اور یہ کہ کلام خدا کا باطنی کان سے سننا ممکن ہے لیکن باطنی آنکھ سے دیکھنا صرف آخرت میں مقدور ہے؟
جیسا کہ مادی کان و آنکھ کبھی برابر نہیں ہوتے اور ایک،دوسرے سے قوی تر ہوتا ہے، باطنی کان و آنکھ بھی اسی طرح ہیں، دوسری طرف سمع وبصر باطنی درجات رکھتے ہیں، دل کے کان ایک جیسے نہیں، کیونکہ دل ایک جیسے نہیں، دلوں کی آنکھ بھی برابر نہیں، خداوندمتعال سورہ’’حم‘‘ ہفت گانہ میں سے ایک کے آخر میں فرماتا ہے: وہ لوگ جو حق بات سنتے ہیں، تین طرح کے ہیں، بعض بلاواسطہ سنتے ہیں، بعض پردے کے پیچھے سے سنتے ہیں اور بعض پیغام رسانوںاور رسولوں کے ذریعے سے۔
وَمَا کَانَ لِبَشَرٍ أَن یُکَلِّمَہُ اللَّہُ إِلَّا وَحْیْاً أَوْ مِن وَرَاء حِجٰابٍ(۱)
اور کسی آدمی کے لیے یہ ممکن نہیں کہ خدا اس سے بات کرے مگر وحی کے ذریعہ سے (جیسے دائود) یا پردہ کے پیچھے سے۔
شاید وہ جو کلام ِ الٰہی کو بلا واسطہ سننے کی صلاحیت رکھتا ہے، ذاتِ اقدس الٰہی کو بلاواسطہ مشاہدہ کرے، البتہ بار بار ذکر ہوا ہے کہ حقیقت ِ مطلقہ الٰہی کسی کے شہود، حتیٰ کہ پیغمبراسلام ﷺ کی دسترس میں بھی نہیں، کیونکہ حٰارَتِ الْاَنبیائُ والْاولیائُ فیھا، (انبیاء واولیا خود مقامِ اقدس الوہیت کے سامنے حیرت زدہ ہیں) لیکن مرحلۂ ذات کے بعد مختلف اشخاص کے مراتب و درجات کو مدنظر رکھتے ہوئے امکان شہود مختلف ہو گا، یعنی کوئی بلا واسطہ شہود تک رسائی حاصل کرے گا اور کوئی واسطہ کے ساتھ۔

(حوالہ)
(۱)سورہ شوریٰ آیت۵۱

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button