راہِ کشف و شہود
سوال ۳۱: ۔ راہ کشف و شہود کیا ہے اور لوگوں کے اسرار سے آگاہی کا راستہ کیا ہے؟
راہ کشف و شہود کو قرآن کریم اس طرح متعین کرتا ہے :
کَلَّا لَوْ تَعْلَمُونَ عِلْمَ الْیَقِیْنِ لَتَرَوُنَّ الْجَحِیْمَ (ا)
دیکھو اگر تم کو یقینی طور پر معلوم ہوتا (تو ہرگز غافل نہ ہوتے) تم لوگ ضرور دوزخ کو دیکھو گے۔
اگر آپ معارف دین کو برھان اور یقین سے جانیں اور ان پر عمل کریں تو، ابھی جب کہ آپ دنیا میں ہیں جہنم کو دیکھیں گے، مرنے کے بعد تو کافر بھی جہنم کو دیکھیں گے اور کہیں گے: رَبَّنا اَبْصَرنا وَ سَمِعْنٰا
حارثہ بن مالک جیسے افراد جن کا واقعہ مرحوم کلینیؒ نے اصولِ کافی میں نقل کیا ہے، رسول خدا ﷺ کی خدمت میں عرض کرتے ہیں، گویا ہم جنت و جہنم اور اہل جنت و جہنم کو دیکھ رہے ہیں اگر حلال و حرام کے بارے میں جو کچھ جانتے ہیں، اس پر عمل کریں اور آنکھ، کان، ہاتھ، پائوں وغیرہ کو پاکیزہ رکھیں اور علم کے ساتھ عمل صالح بھی رکھتے ہوں تو اس مقام تک رسائی حاصل کر لیں گے، خلاصہ راہ کشف و شہود، بندگی خدا ہے، لوگوں کے اسرار سے آگاہی حاصل کرنااچھا کام نہیں اور وہ لوگ جو اس مرحلہ تک رسائی حاصل کر چکے ہیں وہ بھی مسلسل خداوندمتعال سے دعا کرتے ہیں کہ لوگوں کے اسرار کو ان سے چھپا دیں۔
(حوالہ)
(ا) سورۃ تکاثر آیات ۵،۶