Nasihatenکتب اسلامی

تبدیلی خلقت

سوال۱۳:۔ آیتِ کریمہ لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللَّہ کو مد نظر رکھتے ہوئے، عزیزِ مصر کی بیوی کے جوان ہونے جیسے واقعات کیا ہیں؟ کس طرح ممکن ہے کہ بوڑھی عورت جوان ہو جائے؟
اولاً یہ قصہ اپنی ایک خاص تاریخی وضع رکھتا ہے اور اس کے صحیح ہونے یاصحیح نہ ہونے کے بارے میں علیحدہ بحث کرنی چاہیے لیکن لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللَّہ کا معنی فطرت سے متعلق ہے، خداوندِمتعال نے خلقتِ انسان کے بارے میں فرمایا:
کوئی انسان دوسرے انسان کی شبیہ نہیں، حتی ہر شخص کی انگلیوں کے پوٹے دوسرے شخص سے مختلف ہیں لہٰذا اس بناپردستخط مکمل طور پر جعلی بنائے جا سکتے ہیں لیکن انگلی و انگوٹھے کا نشان جعلی نہیں، ہر شخص اپنے ساتھ ایک طبیعی شناختی کارڈ رکھتا ہے جو قابل جعل نہیں، جیسے رنگ، لہجہ، انگلیوں کے پوٹے لیکن تمام انسان، انسان ہونے کی حیثیت سے ایک مشترک فطرت رکھتے ہیں، لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللَّہ کا تعلق اسی سے ہے، خداوندِمتعال نے سورہ مبارکہ روم میں فرمایا :
فَأَقِمْ وَجْہَکَ لِلدِّیْنِ حَنِیْفاً فِطْرَۃَ اللَّہِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْْہَا لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللَّہ(ا)
تو(اے رسول) تم باطل سے کترا کر اپنا رخ دین کی طرف کیے رہو یہی خدا کی بناوٹ ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے خدا کی (درست کی ہوئی) بناوٹ میں (تغیر) تبدیل نہیں ہوسکتا ۔
فطری لحاظ سے تمام انسان خدا جو اور خدا خوا ہیں، کوئی بھی ایسا نہیں جو حقیقت سے روگردان ہو، کبھی ممکن ہے کوئی غلطی کی بنیاد پر غلط راہ پر چلے لیکن کوئی بھی حقیقت سے منحرف نہیں اور اس کے باطن میں یہ حقیقت خواہی موجود ہے، لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللَّہ یعنی کوئی اس خلقت کو تبدیل نہیں کرتا، مثلاً بعض خدا خواہ ہوں اور بعض نہ ہوں کیونکہ یہ بہترین خلقت ہے، کہ انسان کمالِ مطلق کی طرف متوجہ ہو، کمال مطلق سے خیر طلب کرے اور اس کے غیرپر بھروسہ نہ کرے، کمالِ مطلق کی طرف یہ تمایل اللہ نے سب کے وجود میں رکھا ہے اور فرمایا کوئی چیز نہیں جو اس فطرت کو تبدیل کر سکے، خدا جو تبدیلی فطرت پر قادر ہے و ہ تبدیل نہیں کرتا ،کرتا، چہ رسد کوئی دوسرا، کیونکہ یہ خوبصورت ترین خلقت ہے۔
اوائل سورہ مومنون میں خلقت انسان کے طبیعی راستے کو ذکر کرنے کے بعد ماورائے طبیعت کی نوبت آتی ہے، فرماتا ہے:
ثُمَّ أَنشَأْنَاہُ خَلْقاً آخَرَ فَتَبَارَکَ اللَّہُ أَحْسَنُ الْخَالِقِیْن(۲)
پھر ہم ہی نے اس کو (روح ڈال کر) ایک دوسری صورت میں پیدا کیا تو (سبحان اللہ ) خدا بابرکت ہے جو سب بنانے والوں سے بہتر ہے۔
کیونکہ انسان احسن المخلوقین ہے تو اس کا خالق احسن الخالقین ہو گا، انسان کیونکہ خوبصورت بنایا گیا ہے۔
لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِیْ أَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ (۳)
ہم نے انسان کو بہترین اعتدال میں پیدا کیا ۔
پس خدا اس کو تبدیل نہیں کرتا اور غیرِ خدا اس کی قدرت نہیں رکھتا لہٰذا بعنوان نفی جنس فرمایا :
لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللَّہ
پس جملہ لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللَّہ کے مدِنظر خلق کرنے کا عمل نہیں بلکہ انسان کی اندرونی فطرت ہے، یہ واقعہ کہ بوڑھا جوان ہو جائے یا بالعکس وہ ایک تاریخی واقعہ سے مربوط ہے اور اگر صحیح یا غیر صحیح ہونے کی تحقیق سے معلوم ہو جائے کہ یہ واقعہ صحیح ہے تو مذکورہ آیت سے ٹکرائو نہیں رکھتا کیونکہ لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللَّہ کے مدِنظر فطرت ہے اور فطرتِ انسانی کبھی بھی تبدیل نہیں ہو تی۔

(حوالہ جات)
(ا) سورہ روم آیت ۱۳۰
(۲)سورہ مومنوںآیت ۱۴
(۳) سورہ تین آیت ۴

Related Articles

Back to top button