نصیحتیں
مقدمہ
’’سوال کرنے کی حس‘‘انسان کی تخلیق کے ساتھ ہی معرضِ وجود میں آئی، اس کا ایک روشن پہلو ہے جو فرشتوں کی مانند شفاف و تازہ ہے جبکہ دوسرا تاریک پہلو ہے جو شیا طین کی طرح داغدار و پژ مردہ ہے۔
اب انسان کو با اختیار بنادیا گیا ہے کہ وہ جس راستے کا انتخاب کر نا چاہتا ہے کر سکتا ہے، بابِ مدینۃ العلم حضرت علیؑ کا خوبصورت و دلنشین ارشاد ِ گرامی ہے کہ:
مَنْ اَحَسَنَ السئوال عَلَمِ ومَنْ عَلَمِ احَسنَ السئوال
جس نے سوال کو بہتر انداز میں پیش کیا وہ جواب کے حصول میں کامیاب ہو جاتا ہے اور علم حاصل کر لیتا ہے اور جو صاحب ِ علم ہو وہ سوال بھی بہتر انداز میں کرتا ہے۔
ہم سوال از علم خیزد ہم جواب ہم چنان کہ خارو گُل از خاک و آب
سوال اور جواب دونوں کا سر چشمہ علم ہی ہے جیسا کہ کانٹے اور پھول دونوں ایک ہی منبع یعنی مٹی اور پانی سے نشوونما پاتے ہیں۔
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ جس کے سوالات آسمان کی طرح ارفع و اعلیٰ ہوں گے اس کو علم و بصیرت عطا ہو گی، کسی بھی معاشرے اوراسکی ثفاقت کی حیات،دوام اور استحکام حقیقت طلب سوالا ت اور علم و خردسے مزیّن جوابات میں مضمر ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کو اس بات پر فخرہے کہ اس میں پاک دل، کمال طلب اور جستجو وسوال کی حس رکھنے والے جوانوں کی کثرت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ارفع و اعلیٰ اسلامی معارف کے خزانوں سے یہ پُر ہے،سرزمین انقلاب کے علماء و محققین، علم ودانش کے متلاشی افراد کی علمی پیاس بجھانے میںشب و روز مصروف ہیں۔
رہبر ِ معظم انقلابِ اسلامی حضرت آیۃ اللہ سید علی حسینی خامنہ ای کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران کی یونیورسٹیوں میں ان کے نمائندہ ادارے کے زیرِ اہتمام تعلیم، تربیت و تبلیغ کے شعبہ میں مشاورت اور سوالا ت و جوابات کے ذیلی ادارہ نے طلباء کے ذوق و جستجو کی تکمیل کی خاطر بزمِ انس کی محفلیں جگہ جگہ سجائیں ہیں تاکہ زمین ِاجابت پرسوالات کے ابررحمت آکر برسیں اور علم کی کونپلیں نشوونما پائیں، اگر ہم صاحبانِ غورو فکر جوانوں اور حقیقت کے متلاشی ان طلباء کے اذہان و قلوب کو مطمئن کر سکیں تو ہم سمجھیں گے کہ علم و دانش کی ترقی و پیشرفت میں ہم نے ایک اہم ذمہ داری پوری کر دی ہے اور یہ بات ہمارے لئے باعثِ مسرت و شادمانی ہو گی، ادارہ سے مر بوط علماء و محققین کی طرف سے عقائد، احکام و اخلاق سے متعلق سینکڑوں موضوعات اور باہمی مشاورت کے حوالے سے طلباء کی طرف سے اب تک پوچھے گئے تقریباً ایک لاکھ سوالات کے جوابات دیے جا چکے ہیں۔
اس ادارہ کے ۹ ذیلی شعبے درج ذیل موضوعات کے تحت سرگرمِ عمل ہیں:۔
۱۔ قرآن و حدیث ۲۔تربیت اور نفسیات ۳۔ فلسفہ،کلام اور دینی تحقیق
۴۔ فقہی احکام ۵۔ سیاسی افکار ۶۔ ثقافت اوراجتماعی اُمور
۷۔ اخلاق و عرفان ۸۔ حقوق و فلسفۂ احکام ۹۔تاریخ و سیرت ِ معصومین ؑ
ان تمام شعبوں میں متعلقہ موضوعات پر دست رسی اور گرفت رکھنے والے محقق علمائے دین کا پینل تحقیق و تالیف کے کام میں مصروف ہے۔
زیرِ نظر کتاب، حکیم و فرزانہ،مفسرِ قرآن حضرت آیت اللہ جوادی آملی کی تقاریر،و عظ و نصیحت اور ان جوابات پر مشتمل ہے جو مشہدِ مقدس میں ۱۹۹۹ء سے لیکر ۲۰۰۳ء تک کے سالوں کے دوران، جلساتِ کوثر میں شرکت کرنے والے طلباء کی طرف سے قرآن، اخلاق اور عقائد کے موضوعات سے متعلق پوچھے گئے سوالات کا جواب عنایت فرما تے ہو ئے ارشاد فرمائے۔
پاکستان دینی معارف کی تشنگی کے حوالے سے نہایت زرخیز سر زمین ہے، لہٰذا ایسی کتب کی ضرورت یہاںپر زیادہ محسوس ہوتی ہے اور اگرکوئی کتاب سوالات کے جوابات کی صورت میں مدوّن کی جائے تو اس کی افادیت میں کئی گنااضافہ ہو جاتا ہے، رہبرِ معظم انقلابِ اسلامی کے حکم پر تشکیل دیا گیا یہ ادارہ بجا طور پر تعلیم یافتہ طبقہ خصوصاً جامعات و یونیورسٹیوں میں مصروف روشن فکرطلبہ کی فکری تشنگی بجھانے کے لیے بہترین اسلوب کے مطابق تحقیق و تالیف کا فریضہ ادا کر رہا ہے، اب تک اس ادارے کی طرف سے اس سلسلہ کی پچاس کے قریب کتب منصئہ شہود پر آچکی ہیں۔
’’دانشکدہ ‘‘ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ پاکستان کے اردو دان طبقہ کی تشنگی دور کرنے کے لیے اس ادارے نے ان تمام کتب کو اردو کا لباس پہنانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
خداوندِ متعال کی توفیق سے ہماری یہ کوشش ہے کہ درجہ بہ درجہ اس سلسلے کو آپ حضرات کی خدمت میں پیش کرتے رہیں،لہٰذا قارئین کے انتقادات اورتجاویز اس قسم کے مفید اور قیمتی سلسلے کی پیشکش میں ہمارے لیے ایک راہنمائی کی حیثیت رکھتی ہیں۔
دانشکدہ ۔ اسلام آباد