(۱)’’قال رسول الله ﷺ :
یُؤْتَى یَوْمَ الْقِیَامَةِ بِرَجُلٍ فَیُقَالُ احْتَجَّ فَیَقُولُ یَا رَبِّ خَلَقْتَنِی وَ هَدَیْتَنِی فَأَوْسَعْتَ عَلَیَّ فَلَمْ أَزَلْ أُوسِعُ عَلَى خَلْقِکَ وَ أُیَسِّرُ عَلَیْهِمْ لِکَیْ تَنْشُرَ عَلَیَّ هَذَا الْیَوْمَ رَحْمَتَکَ وَ تُیَسِّرَهُ فَیَقُولُ الرَّبُّ جَلَّ ثَنَاؤُهُ وَ تَعَالَى ذِکْرُهُ صَدَقَ عَبْدِی أَدْخِلُوهُ الْجَنَّةَ‘‘
رسول خدا ﷺنے فرمایا:
قیامت کے دن ایک شخص کو حساب کےلیے لایا جائے گا اور اسے کہا جائے گا کہ تم نے کیا کیا؟وہ کہے گا خدایا! تو نے مجھے پیدا کیا اور تو نے مجھے ہدایت دی اور تو نے مجھے رزق میں فراوانی عطا فرمائی،میں نے بھی تیرے عطا کردہ رزق کو تیری مخلوق پر خرچ کیا اور ان کے لیے آسانی پیدا کی تاکہ اس دن میں تیری رحمت کا حقدار بن سکوں اور تو میرے لیے آسانی پیدا فرمائے، اللہ فرمائے گا کہ میرے بندے نے بالکل سچ کہا ہے اسے جنت میں داخل کردو۔
(۲)’’أَتَى رَجُلٌ النَّبِیَّ ﷺ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّهِ أَیُّ النَّاسِ أَفْضَلُهُمْ إِیمَاناً قَالَ أَبْسَطُهُمْ کَفّاً‘‘
رسول خداﷺ کے پاس ایک آدمی آیا اور پوچھا:یارسول اللہؐ!ایمان کے لحاظ سے کون افضل ہے؟آپ ؐنے فرمایا:جس کا ہاتھ کھلاہو۔
(۳)’’قال امیرالمومنین علیہ السلام لابنہ الحسن علیہ السلام:
یَابَنیِ فَمَا السَّمَاحَةُ؟ قال: الْبَذْلُ فِي الْيُسْرِ والْعُسْرِ‘‘
امیرالمومنینؑ نے اپنے بیٹے حضرت امام حسنؑ سے فرمایا: بیٹا سخاوت کیا ہے؟
انہوں نے کہا:فراخی اور تنگ دستی دونوں حالتوں میں ہاتھ کھلا رکھنا۔
(۴)’’قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ؑ:لِبَعْضِ جُلَسَائِهِ أَ لَا أُخْبِرُکَ بِشَیْءٍ یُقَرِّبُ مِنَ اللَّهِ وَ یُقَرِّبُ مِنَ الْجَنَّةَ وَ یُبَاعِدُ مِنَ النَّارِ فَقَالَ بَلَى فَقَالَ عَلَیْکَ بِالسَّخَاءِ فان اللہ خلق خلقا برحمتہ لرحمتہ فجعلھم للمعروف اھلا وللخیر موضعا وللناس وجھا یسعی الیھم لکی یحیوھم کما یحیی المطر الارض المجدبۃ اولئک ھم المومنون الامنون یوم القیامۃ‘‘
امام جعفرصادقؑ نے اپنی ایک محفل میں فرمایا:کیا میں تمہیں ایک ایسی چیز نہ سکھائوں جو تمہیں خدا اور جنت سے قریب کردے اور دوزخ سے دور رکھے؟اہل محفل نے کہا:کیوں نہیں!آپ ؑضرور بیان کیجئے،آپؑ نے فرمایا: تم سخاوت کو اپنائو،اللہ نے اپنی رحمت سے کچھ ایسے بندے پیدا کئے ہیں جنہیں اس نے اپنی رحمت کے لیے چن لیا ہے،اللہ نے ان افراد کو اہل احسان اور بھلائی کا منبع بنایا اور یہ لوگوں کے مرجع ہیں، حاجت مند اپنی حاجتیں ان کے پاس لے جاتے ہیں اور وہ اپنی سخاوت سے ان کو ایسی نئی زندگی دیتے ہیں جیسی بارش خشک اور بنجر زمین کے لیے حیات نو کا پیغام لاتی ہے، ایسے لوگ واقعی مومن ہوتے ہیں اور قیامت میں یہ لوگ امان ہوں گے۔
(۵)’’ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللهؑ:
شاب سخيّ مرهق في الذنوب، أحبّ الى اللّه من شيخ عابد بخيل‘‘
امام جعفر صادقؑ نے فرمایا:
گناہوں میں ڈوبا ہوا نوجوان سخی،اللہ کو بوڑھے بخیل عابد سے زیادہ محبوب ہے۔
(۶)’’عَنْ أَبِي عَبْدِ اللهؑ:
أَهْلَ الْمَعْرُوفِ فِي الدُّنْيَا هُمْ أَهْلُ الْمَعْرُوفِ فِي الآخِرَةِ یقال لهم: ان ذنوبکم قد غفرت لکم فهبوا حسناتکم لمن شئتم‘‘
امام جعفر صادقؑ نے فرمایا:
جو لوگ اس دنیا میں نیکی اور احسان والے ہیں وہ آخرت میںبھی نیکوکار ہوں گے، انہیں کہا جائے گا کہ اللہ نے تمہارے گناہ بخش دئیے ہیں،تم جنہیں چاہو انہیں اپنی نیکیاں دے دو۔
(۷)’’سَأَلَهُ رَجُلٌ عَنِ الْجَوَادِ فَقَالَ علیهالسلام إِنَّ لِكلَامِك وَجْهَینِ فَإِنْ كنْتَ تَسْأَلُ عَنِ الْمَخْلُوقِينَ فَإِنَّ الْجَوَادَ الَّذِي يؤَدِّي مَا افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيهِ وَ الْبَخِيلَ مَنْ بَخِلَ بِمَا افْتَرَضَ اللَّهُ وَ إِنْ كنْتَ تَعْنِي الْخَالِقَ فَهُوَ الْجَوَادُ إِنْ أَعْطَى وَ هُوَ الْجَوَادُ إِنْ مَنَعَ لِأَنَّهُ إِنْ أَعْطَاك أَعْطَاك مَا لَيسَ لَك وَ إِنْ مَنَعَك مَنَعَك مَا لَيسَ لَك‘‘
امام موسیٰ کاظمؑ خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے کہ ایک شخص نے آپ ؑسے پوچھا: سخی کون ہے؟ آپؑ نے فرمایا:
تمہاری بات کے دو پہلو ہیں:اگر تم مخلوق کے بارے میں پوچھنا چاہتے ہو تو وہ شخص سخی ہے جو اللہ کے فرائض کو اچھی طرح ادا کرے اور اگر تم خالق کے متعلق پوچھنا چاہتے ہو تو اللہ سب سے بڑا سخی ہے،وہ عطا کرے پھر بھی سخی ہے اور محروم رکھے تب بھی سخی ہے کیونکہ وہ تجھے جو کچھ بھی عطا کرتا ہے وہ تیرا استحقاق نہیں ہوتا اور تجھے جس سے محروم رکھتا ہے وہ بھی تیرا استحقاق نہیں ہوتا۔
(۸)’’السَّخِیُّ الْحَسَنُ الْخُلُقِ فِی کَنَفِ اللَّهِ لَا یَسْتَخْلِی اللَّهُ مِنْهُ حَتَّى یُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ وَ مَا بَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ نَبِیّاً وَ لَا وَصِیّاً إِلَّا سَخِیّاً وَ مَا کَانَ أَحَدٌ مِنَ الصَّالِحِینَ إِلَّا سَخِیّاً وَ مَا زَالَ أَبِی یُوصِینِی بِالسَّخَاءِ حَتَّى مَضَى وَ قَالَ مَنْ أَخْرَجَ مِنْ مَالِهِ الزَّکَاةَ تَامَّةً فَوَضَعَهَا فِی مَوْضِعِهَا لَمْ یُسْأَلْ مِنْ أَیْنَ اکْتَسَبْتَ مَالَکَ‘‘
امام موسیٰ کاظمؑ نے فرمایا:
خوش اخلاق سخی اللہ کی پناہ میں ہوتا ہے،اللہ اسے اپنی پناہ کے سائے سے محروم نہیں کرے گا یہاں تک کہ اسے جنت میں داخل کر دے،اللہ نے جتنے بھی انبیاء اور اوصیاءؑ بھیجے وہ سب کے سب سخی تھے اور اس وقت تک کوئی شخص صالحین میں سے نہیں ہو سکتا جب تک وہ سخی نہ ہو،میرے والد بزرگوار اپنی زندگی کے آخری لمحات تک مجھے سخاوت کا حکم دیتے رہے،پھر آپ ؑنے فرمایا:جو شخص اپنے سارےمال کی پوری زکات دے اور اسے اس کے مصرف میں ٹھیک طرح سے خرچ کرے تو قیامت میں اس سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ تو نے یہ مال کہاں سے حاصل کیا تھا۔
(حوالہ جات)
(کافی ج۴،ص۴۰)
(کافی ج۴،ص۴۰)
(کافی ج۴ص۴۱)
(کافی ج۴،ص۴۱)
(کافی ج۴،ص۴۱)
(کافی ج۴،ص۴۹)
(کافی ج۴،ص۳۸)
(کافی ج۴،ص۳۹)