shadi k ahkamکتب اسلامی

شعبدہ بازی و بازی گری

٭سوال۱۲۸:۔بازی گری وکرتب دکھانے کا کیا حکم ہے جو شادی بیاہ کے مراسم اور دیگر مواقع پر رائج ہیں؟
آیات ِ عظام امام ،فاضل ونوری :بازی گری و عیاری حرام ہے۔(۱)
آیۃ اللہ صافی: احتیاط واجب کی بناپر بازی گری و شعبدہ بازی حرام ہے۔(۲)
آیت اللہ خامنہ ای :شعبدہ بازی حرام ہے ،لیکن وہ کھیل کہ جن میں حرکات کی تیزی و پھرتی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے (اور نمائش و تفریح کے طور پر انجام دئیے جا تے ہیں)اور شعبدہ شمار نہیں ہو تے ان میں اشکال نہیں ہے۔(۳)
آیاتِ عظام تبریزی ،سیستانی ووحید: شعبدہ بازی و کرتب میں اگر حرام شامل ہو جیسے کسی مومن کو نقصان پہچانا وغیرہ تو حرام ہے۔(۴)
آیت اللہ مکارم: وہ کھیل تماشہ جو کہ نمائش و سر گرمی و تفریح کے عنوان سے انجام پاتے ہیں اور فقط کسی شخص کا اپنی تیزی و ذمانت کو دکھانا مقصود ہو تا ہے وہ جائز ہے، لیکن اگر لوگوں کو دھوکہ دے کر اغفال کر کے، عقیدے کو متزلزل کرنا مقصود ہو تو یہ ایک قسم کا سحر شمار ہو گا اور حرام ہے۔(۵)
آیت اللہ بہجت: شعبدہ بازی کی تمام اقسام حرام ہیں۔ مگر یہ کہ خود فعل جائز ہو اور لہواس میں نہ ہو اور معقول و مشروع غرض و مقصد کا حامل ہو۔(۶)
وضاحت: شعبدہ سے مراد ہے جو چیز حقیقت نہیں رکھتی اسکو تیز حرکات و پھرتی کے ساتھ اور غیر مادی طریقے سے انجام دینے کے سبب واقعی وحقیقی ظاہر کرنا( لوگوں کو دھوکہ دیکر بے وقوف بنانا)

(حوالہ جات)
(۱) امام، تحریر الوسیلہ،ج ۱،مکاسب محرمہ ،م۱۶،نوری ، استفتاء ات ،ج۲، س ۵۶۵و فاضل ، جامع المسائل ،ج ۱، س ۹۶۲
(۲)صافی ،ہدایۃ العباد ،ج۱، م۱۷۰۴
(۳) خامنہ ای،اجوبہ ،س ۱۲۲۹
(۴) تبریزی ، منہاج الصالحین ،ج۲،م۲۲و استفتاء ات ،س ۱۰۳۰،وحید منہاج الصالحین ،ج ۳، م ۲۲،سیستانی ،منہاج الصالحین ج۲،م۲۵
(۵)مکارم ، استفتاء ات ،ج۱،س ۵۶۲
(۶) بہجت ، وسیلۃ النجاۃ ،ج۱، م۱۴۵۵

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button