حکایات و روایاتکتب اسلامی

بخل

(۱)’’وقال رسول الله ﷺ:
ما محق الاسلام محق الشح شئ، ثم قال: إن لهذا الشح دبيبا كدبيب النمل، وشعبا كشعب الشرك‘‘
رسول مقبول ﷺ نے فرمایا:
بخل سے بڑھ کر کوئی چیز اسلام کو تباہ نہیں کرتی،پھر آپؐ نے فرمایا کہ بخیلی بھی انسان کے دل میں اسی طرح چپ چاپ چلتی ہے جیسے چیونٹی چلتی ہے اور شرک کی طرح بخل کی کئی شاخیں ہیں۔
(۲)’’أَنَّ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ صَلَوَاتُ اللّهِ عَلَیْهِ سَمِعَ رَجُلًا یَقُولُ : إِنَّ الشَّحِیحَ أَغْدَرُ مِنَ الظَّالِمِ ، فَقَالَ لَهُ :
کَذَبْتَ ؛ إِنَّ الظَّالِمَ قَدْ یَتُوبُ وَ یَسْتَغْفِرُ وَ یَرُدُّ الظُّلَامَهَ عَلی أَهْلِهَا ، وَ الشَّحِیحُ إِذَا شَحَّ ، مَنَعَ الزَّکَاهَ وَ الصَّدَقَهَ وَ صِلَهَ الرَّحِمِ وَ قِرَی الضَّیْفِ وَ النَّفَقَهَ فِی سَبِیلِ اللّهِ وَ أَبْوَابَ الْبِرِّ ، وَ حَرَامٌ عَلَی الْجَنَّهِ أَنْ یَدْخُلَهَا شَحِیحٌ‘‘
امیرالمومنینؑ نے ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ بخیل کا انجام ظالم سے اچھا ہوگا تو آپ ؑ نے اس سے فرمایا:
تو نے جھوٹ بولا،ظالم کبھی توبہ استغفار کرلیتا ہے اور مظلوم کا حق لوٹا دیتا تھا جبکہ بخیل جب بخل کرتا ہے تو زکات،صدقہ،صلہ رحمی،مہمان نوازی،انفاق فی سبیل اللہ اور نیکی کے سب دروازے اپنے اوپر بند کرلیتا ہے اور جنت کنجوس پر حرام ہے۔
(۳)’’عن ابی جعفر علیہ السلام قال:قال رسول اللہ ﷺ:
لیس البخیل من ادی الزکاۃ المفروضۃ من مالہ واعطی البائنۃ فی قومہ انما البخیل حق البخیل من لم یود الزکاۃ المفروضۃ من مالہ ولم یعط البائنۃ فی قومہ وھو یبذر فیما سوی ذلک۔‘‘
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:رسول خداﷺ کا ارشاد ہے:
وہ شخص بخیل نہیں جو اپنے مال کی زکات ادا کرے اور اپنی قوم کو عطیات دے، پکا بخیل تو وہ ہے و واجب زکات نہ دے اور اپنی قوم کو محروم رکھے مگر دوسرے کاموں میں فضول خرچی کرتا رہے۔
(۴)’’عن زرارۃ قال:سمعت ابا عبداللہ علیہ السلام یقول:
إنما الشحیح من منع حق الله، وأنفق فی غیر حق الله عز و عجل‘‘
زرارہ کہتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادقؑ کو فرماتے سنا:
بخیل وہ ہے جو اللہ کا حق ادا نہ کرے اور حقوق اللہ کے علاوہ باقی جگہوں پر دل کھول  کر خرچ کرے۔
(۵)’’عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ أَعْيَنَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ؑ قَالَ:
إِنَّ الْبَخِيلَ مَنْ كَسَبَ مَالًا مِنْ غَيْرِ حِلِّهِ وَ أَنْفَقَهُ فِي غَيْرِ حَقِّهِ‘‘
عبدالاعلیٰ بن اعین کہتے ہیں کہ امام جعفر صادقؑ نے فرمایا:
بخیل وہ ہے جو حرام طریقے سے مال کمائے اور اسے ناجائز کاموں پر خرچ کرے۔
(۶)’’عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ ؑ قَالَ قَالَ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَؑ:
إِذَا لَمْ یَكُنْ لِلَّهِ فِی عَبْدٍ حَاجَةٌ ابْتَلَاهُ بِالْبُخْلِ‘‘
امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں کہ امیرالمومنینؑ کا ارشاد ہے:
اللہ جس بندے سے بے اعتنائی کرتا ہے اسے بخل میں مبتلا کردیتا ہے۔
(۷)’’عن الفضل بن ابی قرۃ قال ابو عبداللہ علیہ السلام تدری ما الشحیح؟قلت ھو البخیل قال:
الشُّحُّ أَشَدُّ مِنَ الْبُخْلِ إِنَّ الْبَخِيلَ يَبْخَلُ بِمَا فِي يَدِهِ وَ الشَّحِيحَ يَشُحُّ بِمَا فِي أَيْدِي النَّاسِ وَ عَلَى مَا فِي يَدِهِ حَتَّى لَا يَرَى فِي أَيْدِي النَّاسِ شَيْئاً إِلَّا تَمَنَّى أَنْ يَكُونَ لَهُ بِالْحِلِّ وَ الْحَرَامِ وَ لَا يَقْنَعُ بِمَا رَزَقَهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ‘‘
فضل بن ابی قرہ کہتے ہیں کہ امام جعفر صادقؑ نے مجھ سے پوچھا :کیا تم جانتے ہو کہ بخیل کون ہے؟ میں نے کہا:بخیل ہی کنجوس ہوتا ہے،آپؑ نے فرمایا:
کنجوسی کا درجہ بخل سے زیادہ ہے کیونکہ بخیل تو صرف اس چیز کا بخل کرتا ہے جو اس کے پاس ہوتی ہے جبکہ کنجوس اس مال میں بھی کنجوسی کرتا ہے جو دوسروں کے ہاتھ میں ہوتا ہے اور اپنے مال میں بھی کنجوسی کرتا ہے اور اس کی حالت یہ ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کے ہاتھوں میں جو کچھ دیکھتا ہے تو چاہتا ہے کہ وہ اس کے ہاتھ آجائے چاہے حلال طریقے سے آئے یا حرام ذریعے سے،کنجوس اللہ کے عطا کردہ رزق پر قناعت نہیں کرتا۔

(حوالہ جات)
(کافی ج۴،ص۴۵)
(کافی ج۴،ص۴۴)
(کافی ج۴،ص۴۶)
(وسائل الشیعہ ج۹،ص۳۹)
(وسائل الشیعہ ج۹،ص۳۸)
(کافی ج۴،ص۴۴)
(کافی ج۴،ص۴۵)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button