(۱)’’قال رسولُ اللّه ِ ﷺ :
ألاَ إنَّهُ قد دَبَّ إلَيكُم داءُ الاُمَمِ مِن قَبْلِكُم و هُو الحَسدُ ، لَيس بحالِقِ الشَّعْرِ ، لكنَّهُ حالِقُ الدِّينِ وینجى فیه ان یکف الانسان یده ویحزن لسانه ولایکون ذاغمز على اخیه المؤمن‘‘
رسول خداﷺ نے ایک دن اپنے اصحاب سے فرمایا:
آگاہ رہو!تمہیں پچھلی امتوں کی ایک بیماری چھو گئی ہے،اس بیماری کا نام حسد ہے، اس سے بال نہیں گرتے بلکہ یہ انسان کے دین کو تباہ کردیتی ہے اور اس سے بچنے کا راستہ یہ ہے کہ انسان اپنے ہاتھ کو روکے رکھے اور زبان کی حفاظت کرے اور اپنے مومن بھائی کو طعنہ نہ دے۔
(۲)’’وعن عبد الله بن جندب قال: قال الصادق (عليه السلام):
” إن أبغضكم إلي المترئسون، المشاؤون بالمنائم، الحسدة لاخوانهم، ليسوا مني، ولا أنا منهم إلى أن قال ثم قال: والله لو قدم أحدكم ملء الارض ذهبا على الله، ثم حسد مؤمنا، لكان ذلك الذهب مما يكوى به في النار‘‘
عبداللہ بن جندب روایت کرتے ہیں کہ امام جعفرصادقؑ نے فرمایا:
میں ان لوگوں کو ناپسند کرتا ہوں جو بزرگ منش بنتے ہیں اور چغلی کھاتے ہیں اور اپنے بھائیوں سے حسد کرتے ہیں،ان کا مجھ سے کوئی واسطہ نہیں،پھرآپ ؑنے فرمایا:ہمارے دوست تو وہ لوگ ہیں جو ہمارے حکم کو مانیں،ہمارے نقش قدم پر چلیں اور تمام امور میں ہماری پیروی کریں،پھر فرمایا:خدا کی قسم!اگر تم میں سے کوئی شخص روئے زمین کے برابر سونا راہ خدا میںخرچ کردے پھر کسی مومن سے حسد کرے تو دوزخ کی آگ میں اسی سونے کو تپا کراسے داغا جائےگا۔
(۳)’’قال الصادق ؑ:
” الحاسد يضر بنفسه قبل أن يضر بالمحسود، كابليس أورث بحسده لنفسه اللعنة، ولآدم ؑ الاجتباء والهدى، والرفع إلى محل حقائق العهد والاصطفاء، فكن محسودا ولا تكن حاسدا، فإن ميزان الحاسد أبدا خفيف بثقل ميزان المحسود، والرزق مقسوم، فماذا ينفع الحسد الحاسد، وماذا يضر المحسود الحسد، والحسد أصله من عمى القلب، والجحود بفضل الله تعالى، وهما جناحان للكفر، وبالحسد وقع ابن آدم في حسرة الابد، وهلك مهلكا لا ينجو منه أبدا‘‘
امام جعفر صادقؑ نے فرمایا:
حاسد،محسود سے پہلے اپنا نقصان کرتا ہے جیسا کہ ابلیس کو حسد کی وجہ سے لعنت ملی لیکن حضرت آدمؑ کو مقام اجتباء و ہدایت اور مقام نبوت ملا،اس لیے محسود بنو حاسد نہ بنو کیونکہ حاسد کا پلڑا ہمیشہ ہلکا ہوتا ہے،اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی نیکیاں محسود کے نامہ اعمال میں منتقل ہوجاتی ہیں،رزق تو اللہ کی طرف سے تقسیم ہوچکا ہے،پس حاسد کا حسد اسے کیا فائدہ دے گا اور محسود کو حسد سے کیا نقصان ہوگا؟حسد دل کے اندھے پن اور خدا کی نعمتوں کی ناقدری سے پیدا ہوتا ہے،بے بصیرتی اور ناشکری دونوں کفر کے دو بازہ ہیں،اسی حسد نے فرزند آدمؑ کو ابدی حسرت میں ڈالاتھا اور حسد ہلاکت کے ایسے گڑھے میں لاپھینکتا ہے جس سے نکلنے کی کوئی صورت نہیں۔
(حوالہ جات)
(وسائل الشیعہ ج۱۵،ص۳۶۸)
(مستدرک الوسائل ج،ص۱۹)
(مستدرک الوسائل ج۱۲،ص۱۸)