حضرت سلیمانؑ اور چیونٹی
’’فَتَبَسَّمَ ضَاحِكًا مِنْ قَوْلِهَا‘‘کی تفسیر کرتے ہوئے امام علی رضا ؑ نے فرمایا:
ایک دفعہ حضرت سلیمانؑ کا تخت ہوا کے دوش پر اڑ رہا تھا کہ ایک چیونٹی نے اپنی ساتھیوںسے کہا:’’يَا أَيُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوا مَسَاكِنَكُمْ لَا يَحْطِمَنَّكُمْ سُلَيْمَانُ وَجُنُودُهُ‘‘اے چیونٹیو! اپنے بلوں میں چلی جائو،ایسا نہ ہو کہ سلیمانؑ اور ان کا لشکر تمہیں روند ڈالے،ہوا نے چیونٹی کی گفتگو حضرت سلیمانؑ تک پہنچائی،آپؑ نے اسی وقت حکم دیا کہ اس چیونٹی کو میرے سامنے حاضر کیا جائے۔
جب چیونٹی پیش ہوئی تو آپ ؑنے فرمایا:کیا تجھے یہ معلوم نہیں کہ میں نبی ہوں اور نبی کسی پر ظلم نہیں کرتے ؟
چیونٹی نے کہا:مجھے معلوم ہے کہ آپ نبیؑ ہیں۔
حضرت سلیمانؑ نے فرمایا: پھر تو نے اپنی قوم کو خواہ مخواہ کیوں ڈرایا اور انہیں بلوں میں جانے کیلئے کیوں کہا؟
چیونٹی نے کہا:مجھے یہ خوف ہوا کہ کہیں میری قوم آپؑ کی شان وشوکت دیکھ کر دنیا پر فریفتہ نہ ہوجائے اور غیر اللہ کی عبادت نہ کرنے لگ جائے،کیا آپ کو معلوم ہے کہ اللہ نے ہوا کو آپ ؑکے لیے کیوں مسخر کیا ہے؟
حضرت سلیمانؑ نے کہا: مجھے نہیں معلوم۔
چیونٹی نے کہا:خدا نے ہوا کو اس لیے مسخر کیا تاکہ آپؑ کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ حکومت پر کبھی ناز نہ کرنا یہ تو ہوا کی طرح آنی جانی چیز ہے۔
حضرت سلیمانؑ چیونٹی کی یہ بات سن کر مسکرائے تھے۔(بحارالانوار ج۱۴،ص۹۳)