حکایات و روایاتکتب اسلامی

حضرت عیسیٰؑ کا خزانہ

حضرت عیسیٰؑ اپنے حواریوں کے ساتھ کہیں جارہے تھے کہ ایک شہر کے قریب کھنڈرات سے انہیں ایک خزانہ ملا۔
حواریوں نے درخواست کی کہ آپ ہمیں یہاں چند دن ٹھہرنے کی اجازت دیں تاکہ ہم اچھی طرح خزانہ جمع کرسکیں۔
حضرت عیسیٰؑ نے فرمایا:بہتر ہے تم یہ خزانہ جمع کرو اور میں شہر واپس جاتاہوں وہاں میرا ایک قیمتی خزانہ موجود ہے،میں اس خزانے کو کھونا نہیں چاہتا۔
یہ کہہ کر حضرت عیسیٰؑ واپس لوٹ گئے اور ایک ویران سے مکان کے دروازے پر تشریف لائے،ایک بڑھیا آئی تو آپ ؑنے فرمایا:میں آج رات آپ کا مہمان بننا چاہتا ہوں،کیا آپ مجھے مہمان ٹھہرائیں گئی؟
بڑھیا نے کہا:سر آنکھوں پر ،ہم آپؑ کواپنے گھر میں خوش آمدید کہیں گے۔
آپ ؑبڑھیا کے گھر میں داخل ہوگئے اور اس سے پوچھا:اس مکان میں تم اکیلی رہتی ہو یا تمہارے ساتھ کوئی اور بھی رہتا ہے؟
بڑھیا نے بتایا:میرا ایک جوان بیٹا بھی میرے ساتھ رہتا ہے،دن کے وقت وہ لکڑیاں کاٹنے کے لیے جنگل چلا جاتا ہے اور شام کے وقت لکڑیاں بیچ کر گھر آجاتا ہے۔
شام کو جوان گھر واپس آیا تو اس کی ماں نے اسے بتایا کہ ہمارے ہاں ایک مہمان آئے ہوئے ہیں،جو شکل و صورت سے اللہ والے لگتے ہیں،تم ان کی آمد کو اپنےلیے غنیمت جانو اور ان سے استفادہ کرو۔
جوان حضرت عیسیٰؑ کے پاس آکر بیٹھا،آپ اس سے گفتگو کرنے لگے تو وہ جوان انہیں مہذب اور اچھا لگا،حضرت عیسیؑ نے اس کی گفتگو سے اندازہ لگایا کہ اس کے دل میں کوئی خلش ہے۔
چنانچہ حضرت عیسیٰؑ نے فرمایا:اےجوان!میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے دل میں ایک خلش سی ہے،مجھے اپنی خلش سے آگاہ کرو ممکن ہے میں تمہاری کوئی مدد کر سکوں۔
جوان نے ایک ٹھنڈی آہ بھر کر کہا:میری خلش کا علاج بس موت سے ہی ممکن ہے۔
آپ ؑنے فرمایا:تم اپنا حال دل بیان تو کرو،ہوسکتا ہے ہمارے ذریعے تمہاری خلش دور ہوجائے۔
یہ سن کر جوان نےکہا:اے معزز مہمان!میں ایک دن جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر بازار آرہاتھا کہ میرا گزر بادشاہ کے محل کے قریب سے ہوا،اتفاق سے میری نظر اس کی بیٹی پر پڑ گئی ،جب سے میں نے شہزادی کو دیکھا ہے تب سے دل کا سکون غارت ہوگیا ہے ،میں چاہتا ہوں کہ میری شادی اس سے ہوجائے۔
حضرت عیسیٰؑ نے فرمایا:کوئی مسئلہ نہیں،تم کل صبح بادشاہ کے پاس چلےجائو اور بادشاہ سے اس کی بیٹی کا رشتہ مانگو،جواب میں وہ جو کچھ کہے مجھے اس کی اطلاع دو۔
جوان دوسرے دن بادشاہ کے محل کے دروازے پر پہنچا اور دربانوں سے درخواست کی کہ اسے بادشاہ سے ملنے کی اجازت دی جائے کیونکہ وہ اس کی بیٹی کی خواستگاری کے لیے آیا ہے۔
دربانوںنے اس کے کپڑوں کو دیکھا تو ہنس کر کہنے لگے:اچھا ہے اسے بادشاہ کے دربار میں جانے دیا جائے تاکہ اس کی شکل و صورت اور خواہش سے درباری بھی محفوظ ہوسکیں۔
جوان بادشاہ کے دربار میں پہنچا اور اس نے اس سے اس کی بیٹی کا رشتہ مانگا۔
بادشاہ نے اسے ٹالنے کیلئے کہا کہ تم اتنے جواہرات لے کر آئو تو میں اپنی بیٹی کی شادی تم سے کردوں گا۔
وہ جوان بادشاہ کا مطالبہ سن کر حضرت عیسیٰؑ کی خدمت میں آیا اور انہیں بتایا کہ بادشاہ نے بہت سارے جواہرات مانگے ہیں۔
حضرت عیسیٰؑ نے فرمایا:تم میرے ساتھ آئو۔
آپؑ اسے ایک صحرا میں لے گئے جہاں ہر طرف کنکر ہی کنکر پڑے تھے ،آپ ؑ نے فرمایا:تم ان کنکروں سے اپنی چادر بھر لو۔
جب جوان نے چادر بھر لی تو وہ یہ دیکھ کر حیران ہوگیا کہ چادر میں کنکروں کے بجائے جواہرات چمک رہے تھے۔
چنانچہ جوان چادر بھر کر بادشاہ کے پاس لے گیا اور کہا:لیجئے میں آپ کے مطالبے سے بھی زیادہ جواہرات لایا ہوں،امید ہے کہ مجھے ناامید نہیں کریں گے۔
بادشا ہ نے اتنے سارے جواہرات دیکھ کر کہا:مجھے اتنے ہی جواہرات چاہئیں، اگر تم اتنے جواہرات اور لانے میں کامیاب ہوگئے تومیں تمہاری شادی شہزادی سے کردوں گا۔
جوان پھر حضرت عیسیٰؑ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ساری بات بتائی۔

آپ ؑنے فرمایا:مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ،تم دوبارہ صحرا میں چلے جائو اور پھر اتنی ہی مقدار میں کنکر اکٹھے کر کے لے جائو،اللہ کے فضل سے وہ کنکر جواہرات بن جائیں گے۔
جوان نے پھر کنکروں کو جمع کیا اور انہیں چادر میں ڈالاتو وہ جواہرات میں بدل گئے، جو ان خوش ہو کر انہیں بادشاہ کے پاس لے گیا۔
بادشاہ نے جوان سے پوچھا:تم شکل سے تو انتہائی غریب نظر آتے ہو تمہارے پاس اتنا بڑا خزانہ کیسے آگیا؟
جوان نے بادشاہ کو بتایا:اس میں میرا کوئی کمال نہیں ہے،یہ تمام مہربانی میرے ایک مہمان کی ہے،بادشاہ سمجھ گیا کہ اس کے ہاں حضرت عیسیٰؑ ٹھہرے ہوئے ہیں۔
بادشاہ نے کہا:اپنے مہمان کو لے کر آئو،میں ان کی موجودگی میں اپنی بیٹی کی شادی تم سے کردوں گا۔
جوان واپس آیا اور حضرت عیسیٰؑ سے اپنے ساتھ چلنے کی درخواست کی،حضرت عیسیٰؑ جوان کے ساتھ دربار تشریف لے گئے۔
بادشاہ نے ان کا شایان شان استقبال کیا اور وعدے کے مطابق اپنی بیٹی کی شادی لکڑ ہارے سے کردی،پھر اس نے اپنے داماد کو شاہی لباس پہنایا اور رہائش کے لیے اپنے محل میں جگہ دی۔
بادشاہ نے جب اپنے داماد سے گفتگو کی تو وہ اسے بڑا معقول آدمی نظر آیا،بادشاہ کو کوئی بیٹا نہیں تھا،اللہ نے اسے بس ایک ہی بیٹی عطا کی تھی۔
بادشاہ نے اپنے داماد کی ولی عہدی کا اعلان کردیا،اتفاق سے ولی عہدی کے اعلان کے دوسرے ہی دن بادشاہ کا انتقال ہوگیا اور اس کا داماد بادشاہ بن گیا۔حضرت عیسیٰؑ نے جانے کی اجازت چاہی تو بادشاہ نے کہا:حضرت!کل رات سے ایک سوال مجھے پریشان کر رہا ہے،امید ہے کہ آپؑ میرے سوال کا جواب دیں گے۔
حضرت عیسیٰؑ نے فرمایا:ہاں!پوچھو۔
بادشاہ نے کہا:میں یہ سوچ کر پریشان ہوں کہ آپؑ اتنے بڑے صاحب اعجاز ہیں کہ کنکروں کو جواہرات میں بدل دیتے ہیں اور چاہیں تو لکڑ ہارے کو بادشاہ کا داماد بنا سکتے ہیں،اس کے باوجود آپ فقیرانہ زندگی کیوں گزار رہے ہیں؟
حضرت عیسیٰؑ نے فرمایا:میں نے عشق الٰہی کا وہ جام پیا ہے جس کے سامنے اس چند روزہ شاہی کی کوئی قیمت نہیں۔
بادشاہ یہ سن کر آپ کے قدموں میں گر گیا اور عرض کی :حضرت! پھر آپ نے مجھے اس جام معرفت سے کیوں محروم کر کے سلطنت کے گورکھ دھندوں میں لگا دیا ہے،مجھے شاہی نہیں خدا کے در کی گدائی چاہیے۔
جوان نے تخت و تاج چھوڑ دیا اور تین دن پہلے والالباس پہنا اور حضرت عیسیٰؑ کے ساتھ چل پڑا۔
حضرت عیسیٰؑ اس جوان کو لے کر وہاں آئے،جہاں حواری خزانہ نکالنے میں مشغول تھے ،آپ ؑنے حواریوں سے فرمایا:تم نے اپنا خزانہ جمع کر لیا ہے۔
حواریوں نے کہا:ہاں!ہم نے تمام خزانہ جمع کرلیا ہے لیکن آپ یہ بتائیں کہ آپ جس خزانے کی تلاش میں شہر روانہ ہوئے تھے کیا آپ کو وہ خزانہ ملا یا نہیں؟
آپؑ نے جوان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا:میں اس خزانے کی تلاش میں گیا تھا اور میں اسے پانے میں کامیاب ہوگیا۔

(حوالہ)

(بحارالانوار،ج۱۴ص۲۸۴)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button