دین ہمیں کیا سکھاتا ہے؟
علی بن ابراہیم سے روایت کرتے ہیں کہ ابن ابی عمیر کپڑے کا دولت مند تاجر تھا، اتفاق سے اس کا کاروبار ختم ہوگیا اور وہ کوڑی کوڑی کا محتاج ہوگیا،ایک دکاندار نے اس سے دس ہزار درہم قرض لے رکھا تھا۔
یہ دکاندار بھی کسی وجہ سے اپنا کاروبار جاری نہ رکھ سکا او ر اسے مجبور ہو کر اپنا مکان بیچنا پڑا،مکان کی قیمت میں اسے دس ہزار درہم ملے،اس نے وہ رقم اٹھائی اور ابن ابی عمیر کے پاس آیا اور کہا:یہ آپ کی رقم ہے آپ مجھ سے وصول کرلیں۔
ابن ابی عمیر نے کہا:میں نے تو سنا ہے کہ آج کل تم بھی مشکلات کا شکار ہو،کیا یہ مال کسی نے تمہیں بطور تحفہ دیا ہے یا کسی کی میراث میں سے تمہیں حصہ ملا ہے؟
اس نے کہا:یہ رقم نہ تو تحفے میں ملی ہے اور نہ ہی میراث ملی ہے،میں چونکہ آپ کا مقروض تھا اور قرض چکانے کے لیے میرے پاس رقم نہ تھی تو میں نے اپنا مکان بیچ دیا ہے تاکہ آپ کا قرض ادا ہوسکے۔
ابن ابی عمیر نے کہا:میں نے ذریح محاربی سے سنا ہے کہ امام جعفر صادقؑکا فرمان ہے کہ:’’ لا يخرج الرجل عن مسقط راسه بالدين‘‘قرض چکانے کے لیےکسی کو گھر سے بے گھر نہیں کیا جاسکتا ۔
اس وقت اگرچہ میں ایک ایک پائی کا محتاج ہوں لیکن میں تم سے ایک درہم بھی نہیں لوں گا۔
(حوالہ)
(شیخ صدوق،علل الشرائع)