حکایات و روایاتکتب اسلامی

ثعلبہ کی عہد شکنی

ثعلبہ بن حاطب انصاری ایک بڑا عابد و زاہد صحابی تھا،ایک دن فقر و فاقہ سے تنگ آکر رسول کریمﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا:یارسول اللہؐ!دعا فرمائیں خدا مجھے مال ودولت دے،آپ نے فرمایا:اس دعا سے مجھے معاف رکھو مگر وہ نہ مانا اور کہنے لگا کہ میں نے خدا سے عہد کیا ہوا ہے کہ اس کے تمام حقوق ادا کروں گا اور قرابت داروں کا خیال رکھوں گا اور کسی حکم خدا کی خلاف ورزی نہیں کروں گا۔
بالآخر آپ نے اس کی خواہش کے مطابق دعا کی،دعا مستجاب ہوئی،اس کی دولت دن رات بڑھنے لگی،اس نے جو دبلی پتلی بکریاں پالی ہوئی تھیں ان میں اتنی افزائش ہونے لگی کہ مدینہ میں ان کے لیے جگہ کم پڑگئی،چنانچہ وہ بیرون شہر رہنے لگا اور اس کے پاس اتنی فرصت بھی نہ رہی کہ نماز جماعت میں حاضر ہو،پھر وہ نماز جمعہ سے بھی غائب رہنے لگا اور آخر میں نماز عید میں بھی وہ حاضر نہ ہوا۔
رسول اللہ ﷺ نے دو عاملین زکات اس کے پاس زکات لینے کے لیے بھیجا اور ایک خط بھی لکھ کر دیا،یہ لوگ وہاں پہنچے اور ثعلبہ کو خط دیا اور زکات کی آیت پڑھی تو اس نے کہا:رسولؐ ہم سے جزیہ مانگتے ہیں،تم ابھی دوسروں سے زکات وصول کرو تب تک میں سوچتا ہوں،یہ لوگ دوبارہ اس کے پاس گئے تو اس نے پھر وہی جواب دیا ،آخر یہ لوگ رسول اللہﷺ کی خدمت میں واپس آئے اور ثعلبہ کی بات بتائی،اس کے بارے میں یہ آیات نازل ہوئیں:
’’وَمِنْهُم مَّنْ عَاهَدَ اللّهَ لَئِنْ آتَانَا مِن فَضْلِهِ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَكُونَنَّ مِنَ الصَّالِحِينَ , فَلَمَّا آتَاهُم مِّن فَضْلِهِ بَخِلُواْ بِهِ وَتَوَلَّواْ وَّهُم مُّعْرِضُونَ , فَأَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِي قُلُوبِهِمْ إِلَى يَوْمِ يَلْقَوْنَهُ بِمَا أَخْلَفُواْ اللّهَ مَا وَعَدُوهُ وَبِمَا كَانُواْ يَكْذِبُونَ ‘‘اور ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے خدا سے عہد کیا تھا کہ اگر وہ ہمیں اپنے فضل و کرم سے مال دے گاتو ضرور خیرات کیا کریں گے اور نیکو کار بندے ہو جائیں گے پس جب خدا نے اپنے فضل و کرم سے انہیں عطا فرمایا تو اس میں بخل کرنے لگے اور منہ پھیر کر ٹال مٹول کرنے لگے،چنانچہ اللہ نے ان کے دلوں میں قیامت تک نفاق ڈال دیا کیونکہ انہوں نے اللہ سے وعدہ کر کے وعدہ خلافی کی اور اس لیے بھی کہ انہوں نے جھوٹ بولا۔

یہ آیات سن کر رسول مقبولﷺ نے فرمایا: ثعلبہ پروائے ہو،آپ نے ایک شخص کو یہ آیتیں دے کر بھیجا کہ جا کر ثعلبہ کو یہ آیتیں سنائو،جب ثعلبہ نے اپنے متعلق یہ آیات سنیں تو رسول خداﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر کہنے لگا کہ میں اب زکات دینے کو تیار ہوں،آپ نے اس سے زکات لینے سے انکار کردیااور پھر یہی ثعلبہ حضرت ابوبکرؓ،حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ کے دور خلافت میں بھی ان کے پاس گیا کہ اس سے زکات لی جائے مگر کسی نے بھی اس سے زکات وصول نہ کی۔

(حوالہ)

(سورہ توبہ:آیت۷۵تا۷۷)

(مجمع البیان)

 

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button