گناہوں کی ماں
ایک شخص رسول خداﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور آپ سے نصیحت کا خواستگار ہوا،آپ ؐ نے فرمایا:’’اصدق ولا تکذب و اذتب من المعاصی ما شئت‘‘سچ بولوجھوٹ سے بچو اس کے بعد جو چاہے گناہ کرتے رہو،یہ سن کر وہ شخص بہت خوش ہوا اور جی میں کہا کہ مجھے آپ نے صرف جھوٹ سے منع کیا ہے اور سچ بولنے کا حکم دیا ہے،اس کے علاوہ تمام گناہوں کی کھلی چھوٹ دےدی ہے،اب میں فلاں بدکار عورت کے پاس جائوں گا،وہ برائی کے لیے تیار ہو رہا تھا کہ اچانک یہ خیال آیا کہ اگر کسی نے پوچھ لیا کہ وہاں کیا کرنے گئے تھے تو جواب میں مجھے سچ بولنا ہوگا اور سچ بولنے کی صورت میں سنگسار ہونا پڑے گا،یہ سوچ کر وہ اپنے ارادے سے باز آگیا ،پھر اس نے اپنے دل میں چوری، ڈاکے کا خیال کیا اور اس کے ساتھ سوچا کہ جھوٹ میں نے بولنا نہیں ہے سچ بولنے کی صورت میں میرا ہاتھ کٹ سکتا ہے اور مجھے پھانسی بھی ہوسکتی ہے،یہ سوچ کر وہ اس گناہ سے بھی رک گیا اور آخر کار سچ کی بدولت اس نے تمام گناہوں سے توبہ کرلی۔
(حوالہ)
(انوار نعمانیہ ص۲۷۳)