حکایات و روایاتکتب اسلامی

اخلاصِ عمل حیدر کرارؑ سے سیکھو

درر المطالب میں ہے کہ ایک دفعہ راستے میں امام علیؑ کو ایک مفلس عورت نظر آئی،اس کے بچے بھوک کی وجہ سے بلک رہے تھے اور اس نے بچوں کو بہلانے کے لیے ایک ہنڈیا چولہے پر چڑھا رکھی تھی تاکہ بچے یہ سمجھیں کہ ان کی ماں ان کے لیے کھانا پکارہی ہے جبکہ ہنڈیا میں پانی کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا۔
امام علیؑ نے یہ منظر دیکھا تو فوراًگھر تشریف لائے ،کچھ چاول،آٹا اور گھی ساتھ لیا اور اس عورت کے گھر کی طرف روانہ ہوگئے،آپ کے غلام قنبر نے عرض کیا:مولاؑ!آپ مجھے دیجئے میں یہ بوری اٹھالوں گا۔
امام علیؑ نے وہ بوری قنبر کو نہ دی اور اپنے کاندھے پر رکھ کر اس عورت کے گھر پہنچ  گئے،دروازے پر دستک دی اور اندر آنے کی اجازت طلب کی ،جب اجازت ملی تو آپ نے وہ سامان اس عورت کے حوالے فرمایا،عورت نے فوراً غذا تیار کی اور بچوں کو بیدار کر کے انہیں کھانا کھلایا۔
جب بچے سیر ہوگئے تو امام علیؑ نے ان بچوں کے ساتھ کھیلنا شروع کیا،بچے خوب ہنسے اور کھیلے۔
بعد ازاں آپ واپس تشریف لائے،قنبر نے پوچھا:مولاؑ!آپ نے دو کام کئے ہیں: ایک کام کی وجہ تو میری سمجھ میں آتی ہے لیکن دوسرے کام کی وجہ میں نہیں سمجھا۔
آپؑ نے بوری خود اٹھائی تو میں سمجھ سکتا ہوں کہ اس کی وجہ ثواب میں اضافہ کرنا تھا لیکن آپؑ آج بچوں کے ساتھ بھی کھیلتے رہے اور انہیں ہنساتے رہے،آخر اس کا مقصد کیا تھا۔
آپؑ نے فرمایا:قنبر!میں نے بچوں کو بھوکا اور روتا ہوا دیکھا تھا،غذا کے ذریعے سے ان کی بھوک دور ہوئی اور میں بچوں کے ساتھ اس لیے کھیلا کہ میں انہیں روتے ہوئے دیکھ چکا تھا اور چاہتا تھا کہ انہیں ہنستے ہوئے بھی دیکھ لوں۔

(حوالہ )

(شجرہ طوبیٰ ج۲،ص۲۲۲)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button