حکایات و روایاتکتب اسلامی

پیروان آئمہ کی موت

شیخ صدوق اپنی اسناد سے امام حسن عسکریؑ سے اور امام حسن عسکری ؑاپنے ابائےطاہرینؑ کی سند سے روایت کرتے ہیں کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا:مومن کو اپنے انجام کی فکر لگی رہتی ہے،وہ ہمیشہ یہ تمنا کرتا ہے کہ اس کا انجام بخیر اور رضائے الٰہی کے مطابق ہو،جب اس کی موت کا وقت آپہنچتا ہے اور وہ موت کے فرشتے کو سامنے دیکھتا ہے تو انسانی فطرت کے مطابق اپنے مال و اولاد کی جدائی کے خوف سے غمگین ہوجاتا ہے،اس وقت ملک الموت اس سے کہتا ہے:کیا کوئی عقل مند ایسےمال و دولت کےلیے پریشان ہوسکتا ہے جو اس کے لیے فائدہ مند نہ ہو جبکہ خدا نے اس سے اس کی بجائے نعمات آخرت کا وعدہ کیا ہو؟تو مومن کہتا ہے:نہیں،مجھے غمگین نہیں ہونا چاہیے،تب ملک الموت کہتا ہے کہ اوپر نگاہ اٹھا کر دیکھو،جب مومن اوپر دیکھتا ہے تو اسے جنت کے عالیشان محلات نظر آتے ہیں جو کہ اس کے تصور سے بھی زیادہ خوبصورت ہوتے ہیں،ملک الموت کہتا ہے:یہ جنت میں تیرا مکان ہے اور تیرے خاندان کےنیک لوگوں کو بھی اللہ تعالیٰ عنقریب تیرا ہمسایہ بنا دے گا،کیا دنیا کے معمولی مال کے مقابلے میں جنت کی یہ نعمات تیرے لیے بہتر نہیں ہیں؟
اس وقت مومن کہے گا:خدا کی قسم !میں راضی ہوں،پھر ملک الموت مومن سے کہتا ہے کہ دوبارہ اوپر دیکھو،اب جو مومن اوپر دیکھے گا تو ہمیں یعنی رسول کریمﷺ،امیرالمومنینؑ،امام حسن ؑاور امام حسینؑ کو مقام اعلیٰ علیین میں دیکھے گا،ملک الموت اسے کہے گا کہ جنت میں یہ ہستیاں تیری مونس و غمگسار ہوں گی،اب جن لوگوں کو تم اپنے پیچھے چھوڑ کر جارہے ہو وہ تمہیں زیادہ عزیز ہیں یا یہ؟
مومن کہے گا:مجھے یہ ہستیاں تمام لوگوں سے زیادہ عزیز ہیں،میں ان کے دیدار کا مشتا ق ہوں۔

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button