اسلامی حکومتکتب اسلامی

فرد کی آزادی

سوال۴۱:کیا حاکمیت اورحکومتی اختیارات فردکی آزادی سے متصادم نہیں ہیں ؟
اصولی طور پر اجتماعی زندگی اور مدنی معاشرے اور سیاسی معاشرے کی تشکیل کا نتیجہ فردی اور طبیعی آزادیوں کے محدود ہونے کی صورت میں نکلتا ہے اور یہ مسئلہ ہر معاشرے میں موجوداور ناگریز ہے ۔
اسی وجہ سے فرد کی آزادی کی حدود کاتعین اور حکومت کے عمل دخل کا دائرہ کار معیّن کرناایک ایسا امرہے جو معاشرتی اور سیاسی مسائل کے ماہرین اورمتفکرین کی دلچسپی کا ہمیشہ موضوع رہا ہے ،اس بارے میں مختصر طور پر جو کہا جا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ فرد کی آزادی کی حدود اور حکومتی عمل دخل کے دائرے کار کو مشخّص کرنے کے حوالے سے تین نظریے موجود ہیں ۔
۱۔لبرل ازم (Liberalism) :اس کا مرکزی خیال فردکی حمایت (Individualism) ہے اور فرد کے لیے زیادہ سے زیادہ آزادی اور حکومت کے اختیارات اور عمل دخل کو کم سے کم کرنا ہے، دوسرے الفاظ میں یہ’’کمترین حکومت‘‘کا حکم لگاتا ہے،اس نظریے کے مطابق حکومت کا بنیادی ترین کام افراد کی آزادی کا تحفظ ہے ۔
۲۔سوشلزم (Socialism) :جس کی بنیاد اجتماعیت (Collectivism) ہے ۔ کلی طورپر تمام ٹوٹالیٹر(Totalitare) نظام جیسے رژیم فاشیٹی و نازازم وغیرہ حکومت کے اقتدارو اثرو رسوخ اورمداخلت کو زیادہ سے زیادہ اور افراد کی آزادی کو کم سے کم اہمیت دیتے ہیں۔
۳۔نظریہ ازم :اسلامی نظریہ نہ تو فردکی اصلیت کا قائل ہے اور نہ ہی معاشرے کی اصلیت کا ،نہ تو وہ لبرل ازم کی طرح حکومت کے اثرورسوخ کو انتہائی کم کرتا ہے اور نہ ہی ٹوٹالیٹر نظام کو جائز سمجھتا ہے بلکہ اسلام افراط اور تفریط کے حامل دو نظریوں کے مقابلے میں درمیانی راستے کا انتخاب کرتا ہے۔(۱)

(حوالہ)
(۱) مزید مطالعے کے لیے ، تساھل و تسامح

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button