اسلامی حکومتکتب اسلامی

آزادی کی ضمانت

سوال ۴۰:اسلامی حکومت میں معاشرے کے ایک فرد کی بنیادی آزادیوں کی کس حدتک ضمانت دی گئی ہے اور اسلامی حکومت اور حکمران کس حد تک ان آزادیوں کا احترام کرتے ہیں ؟
۱۔افراد کی آزادی
اسلامی سوچ اور فکر میں اس بات پر بہترین انداز میں توجہ دی گئی ہے ، اسلام کی نظرمیں انسان کی آزادی ایک فطرتی اور ذاتی امر ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اس کی فطرت میں ودیعت کیا ہے،یہ کوئی بناوٹی اور فرضی چیز نہیں ہے اس لیے کسی کو بھی بلاوجہ دوسروں کی آزادی سلب کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔
امیرالمومنینؑ نے فرمایا :
اَیُّھَاالنّٰاس اِنَّ اَدَمَ لَمْ یَلِدْ عَبْداً وَلاٰاَمَۃً وَاِنَ النّٰاسَ کُلُّھُمْ اَحْرٰارٌ(۱)
اے لوگو! بے شک آدم نے نہ تو غلام پیدا کیا اور نہ ہی کنیز ، بے شک تمام انسان آزاد ہیں ۔
نیزآپ ؑ سے ہی روایت کی گئی ہے کہ :
لاٰتَکُنْ عَبْدَ غَیْرِکَ وَ قَدْ جَعَلَکَ اللّٰہُ حُرّاً(۲)
کسی اور کا غلام نہ بن ، اللہ تعالیٰ نے تجھے آزاد خلق فرمایا ہے ۔
اس کے باوجودہرمکتب ، نظریے اور نظام میں آزادی کی کچھ حدودوقیودہیں،آزادی کی وسعت اورمحدودیت کا دارومدار اس بات پر ہے کہ کائنات اور انسان کے بارے میں معرفت کیسی ہے اور اس کے بنیادی اصول کیا ہیں ؟اس میں اختلاف سے آزادی کی وسعت اور محدودیت میں بھی فرق پڑ جاتا ہے،اس لحاظ سے اسلام اور اسلامی حکومت میں فرد کی آزادی کا موازانہ لبرل نظاموںاور فکروں کے ساتھ نہیں کیا جاسکتا ۔(۳)
۲۔بنیادی آزادیاں
اسلامیہ جمہوریہ ایران کے آئین میں بھی بنیادی آزادیوں جیسے فردی آزادی،فکروعقیدے کی آزادی،سیاسی آزادی،روزگار،انتخاب کی آزادی،مقام سکونت اختیارکرنے کی آزادی اور دیگرآزادیوں کوقانونی حیثیت حاصل ہے،تیسرے آرٹیکل کے ساتویں پیراگراف میں مذکورہ ہے :
اسلامیہ جمہوریہ ایران کی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ آرٹیکل دو میں مذکورہ اہداف کے حصول کیلئے سیاسی اور معاشرتی آزادی کو یقینی بنانے کیلئے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے تمام وسائل بروئے کارلائے۔(۴)
اسلامی حکمران فرد کی آزادی کا کس حد تک احترام کرتے ہیں ، یہ ایک ایسا مطلب ہے کہ تاریخ کے اوراق میں اس کا جائزہ لیا جا سکتا ہے ، اسلامی حکومت کا اعلیٰ ترین اور کامل ترین نمونہ رسول خدا ﷺ اور امیر المومنین علی ابن ابی طالب ؑکے دور کی حکومتیں ہیں ۔
ان دو عظیم ہستیوں کاطرزِحکومت افرادکی آزادی کی اہمیت کو خوبصورت انداز سے پیش کرتاہے،یہ تاریخی تجربہ اس وقت انجام پایا جب دنیا کی بڑی بڑی سیاسی طاقتوں کے ہاں اس آزادی کانام ونشان بھی نہ تھا ، اسلامیہ جمہوریہ میں بھی افراد کی آزادی کی اسلامی قوانین کی حدوداوردینی تعلیمات کی روشنی میں تاکید کی گئی ہے اور یہ نظام اور اس کے رہبروں کی خواہش اورآرزو بھی ہے ۔

(حوالہ جات)
(۱) بحارالانوار ، ج ۲۲ ، ص ۱۳۳ ، ب ۱ ، ح ۱۰۷
(۲) نہج البلاغہ ، مکتوب نمبر ۳۱
(۳) مزید معلومات کے لیے دیکھئے ، فتح علی ، محمود ، تساھل و تسامح
(۴) حقوق اساسی و ساختار حکومت جمہوری اسلامی ایران ، ص ۱۱۰ ، ۱۱۹ ، نیز ، ابراہیم ورکیانی ، محمد ،اسلام و آزادی

Related Articles

Back to top button