اچانک موت
سوال ۶۱:۔ اس بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے کہ خداوندِمتعال رحیم و رحمان ہے، کیا وجہ ہے کہ کچھ لوگ اچانک موت میں مبتلا ہوتے ہیں؟
اللہ سبحان رحیم و رحمان حتیٰ کہ ارحم الراحمین ہے، ناگہانی موت مومن کے لیے رحمت ہے، یعنی وہ مومن جس نے تمام الٰہی حقوق کو ادا کر دیا اور لوگوں کے حقوق بھی ادا کر دیئے، نہ خدا کا کوئی قرض اس کے ذمہ ہے اور نہ لوگوں کا، اس نے اپنا وصیت نامہ بھی لکھا ہے
اورمرنے کے بعد کی ذمہ داری متعین کر دی ہے، وہ موت کے ساتھ پر سکون ہوتا ہے،کیونکہ آخری عمردرد، تکلیف، سختی، بیماری وہسپتال کو برداشت نہیں کرتا، اس وجہ سے ہمارے ہاں روایات ہیں کہ مومن کے لیے اچانک موت رحمت ہے اور بلاواسطہ دنیا سے، جنتی باغوں میں سے ایک باغ میں پہنچ جاتا ہے، لیکن وہ لوگ جو آمادگی نہیں رکھتے، انہیں تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ ان کی تکلیف کا آغاز ہوتا ہے، اسی وجہ سے باربار کہا گیا ہے کہ موت کی فکر میں رہو اور ہمیشہ خود کو آمادہ رکھو، حضرت امیرالمومنینؑ بعد از نماز عشاء ہر رات اتنی بلند آواز سے فرماتے کہ سب سن سکیں:
تَجَھَّزُوا رَحِمَکُمْ اللّٰہُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ(ا)
خدا تم پر رحم کرے کچھ سفر کا سازو سامان کر لو کوچ کی صدائیں تمہارے گو ش گزار ہوچکی ہیں۔
آمادہ رہو اور سامان سفر باندھ لو، یعنی انسان کو چاہیے کہ ہمیشہ آمادہ ہو، کیونکہ وہ مسافر ہے۔
(حوالہ)
(۱) نہج البلاغہ،ص ۳۲۱، کلام ۲۰۴