اسلامی حکومتکتب اسلامی

استبدادسے بچنا

سوال ۳۰:اس صورت میں جب اسلامی حکومت میں حکمران کا تقرر کیا جائے اور حاکم کو بنانے یاہٹانے میں عوام کا کوئی اثر اور حق نہ ہو تو پھر وہ کون سے ذرائع ہیں جن کے ذریعے سے اسلامی حکومت کو مطلق العنانیت اور آمریت سے روکا جا سکتا ہے ؟
مطلق العنانیت اور آمریت سے روکنے کے لیے کئی طریقے کار موجود ہیں جو اسلامی حکومت پر کنٹرول کے موضوع میں قابل بحث ہیں ، یہاں پر بطور مختصر جو کہا جا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ :
الف: شارع کی طرف سے تقرری چند خصوصیات سے مشروط ہے ، حاکم میں پہلی خصوصیت عصمت ہے اور امام معصومؑ کی غیبت کے دور میں ولی امر کے لیے فقاہت اور عدالت کی خصوصیات لازمی ہیں،ان خصوصیات کا موجود ہونا صرف حکومت کے شروع ہونے اور اقتدارکے حصول کے وقت ضروری نہیں بلکہ اقتدار اور حکومت کے دوام کے لیے بھی ان خصوصیات کاباقی رہنا ضروری ہے ، یعنی جب تک یہ شرائط اور خصوصیات باقی ہیں وہ ولی امر ہیں اور اس کی حکومت قانونی ہے ، لیکن اگر وہ انحراف اور ڈکٹیر شپ کا مرتکب ہوا تو اس نے اپنی صلاحیت کھو دی اور وہ شارع کی طرف سے معزول ہو گیا ، اُسے اقتدار سے الگ ہو جانا چاہیے ، عوام بھی اُسے معزول کر دیں اور اس کی اطاعت نہ کریں ۔
ب: اسلامی حکومت میں حکمران کی تقرری کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ حکمران کے عزل و نصب میں عوام کا کوئی کردار نہیں ، بلکہ اسلامی رہبر عوامی حمایت اور عوام کی رائے سے حاکم بنتا ہے،اسلامی جمہوریہ میں بھی عوام مجلس خبرگان کے ذریعے اپنے قائد کا چنائو کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ امام خمینیؒ کے افکار میں فقیہ کی شرعی ولایت کے ساتھ عوام کی رائے اور انتخاب کا تذکرہ موجود ہے،اس بات کی وضاحت کے لیے ان کے چند منتخب کلمات پیش کیے جاتے ہیں :
ہم قوم کی رائے کے تابع ہیں جس طرح قوم رائے دے گی ہم اُسی کو مانیں گے۔(۱)
معیار اور میزان عوام کی رائے ہے ۔ (۲)
اگر فقیہ اور ولایت فقیہ درمیان میں نہ ہو تو پھر طاغوت ہوگا ، خدانہ ہو تو طاغوت ہو گا،اگر حکم خدا نہ ہو ، صدر فقیہ کی طرف سے منصوب نہ ہو تو غیر قانونی ہے ، جب وہ غیرقانونی ہے تو طاغوت ہے ۔ (۳)

امام خمینیؒ نے شہید رجائی کی صدارت کے حکم کو جاری کرتے ہوئے فرمایا :
چونکہ اس کی قانونی حیثیت اس امر سے مشروط ہے کہ اس کا تقرر فقیہ ولی امرکرے،لہٰذا بندہ عوام کی رائے کی تائید کرتے ہوئے انہیں اسلامیہ جمہوریہ ایران کے صدر کے طور پر مقرر اور نصب کرتاہے۔(۴)
اسی طرح بنیادی آئین پر نظر ثانی کرنے والی کمیٹی کے نام اپنے خط میں لکھا ’’ولی امر(اسلامی حاکم)کے حکم کا نفاذ عوام کے انتخاب اور چنائو پر موقوف اور مبنی ہے ۔(۵)
ان جملوں میں الٰہی نصب اور عوامی انتخاب ، خوبصورتی کے ساتھ یکجادکھائی دیتے ہیں،بنا برایں نصب الٰہی دینی اور شرعی معیارات کے مطابق عوامی چنائوسے متصادم نہیں ہے، وہی خدا جس نے ولی امرکو منصوب کیاہے اُسی نے عوام کی رائے اورانتخاب کوبھی بڑی اہمیت دی ہے۔

(حوالہ جات)
(۱)صحیفہ نور ، ج ۱۰ ، ص ۱۸۱
(۲)صحیفہ نور ، ج ۴ ، ص ۴۲۲
(۳)صحیفہ نور ، ج ۹ ، ص ۲۵۳
(۴)صحیفہ نور ، ج ۱۵ ، ص ۷۶
(۵)صحیفہ نور ، ج ۲۱ ، س ۱۲۹

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button